190 ملین پاونڈ اسکینڈل: نیب کی عمران خان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران نیب نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی
نیب تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرے گی
چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد( ویب نیوز)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 190 ملین پاونڈ اسکینڈل کیس میں قومی احتساب بیورو(نیب) کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پانڈ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس پر سماعت کی۔نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقارعباسی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر، بیرسٹرعمیرنیازی عدالت میں پیش ہوئے۔وزارت قانون نے عمران خان کے نیب کیس میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا،عدالت نے سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔احتساب عدالت نے نیب کی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ نیب تفتیشی ٹیم اڈیالا جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کرے گی۔اڈیالا جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھاکہ نیب کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاونڈ اسکینڈل اور توشہ خانہ نیب کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی دو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ہائیکورٹ میں 190 ملین پاونڈ اسکینڈل اور توشہ خانہ نیب کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی دو درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ اور ان کے بیٹے سردار شہباز کھوس نے دلائل د ئیے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائیکورٹ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ، 19 اکتوبر کو نیب نے کہا گرفتاری نہیں کرنا ، 23 اکتوبر کو بھی نیب نے کہا ہم نے گرفتار نہیں کرنا ، نیب نے عدالت کو مس لیڈ کرنے کی کوشش کی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے ایک کیس میں گرفتار کیا ہے ، میں معذرت چاہتا ہوں لیکن کوئی بدنیتی نہیں تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی دو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔۔