پیپلز پارٹی کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ بلاول بھٹو
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ زور زبردستی سے کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی غلطی فہمی ہے
پشاور( ویب نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ آج بھی زور زبردستی سے کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی غلطی فہمی ہے۔ پیپلز پارٹی کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ہفتے کو پشاور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی نے بتایا کہ یوٹرن لینا لیڈر کی نشانی ہوتی ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یوٹرن لینا لیڈر کی نہیں بزدل کی نشانی ہوتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوئی ایسی سیاسی جماعت موجود نہیں جسے ہم پاکستان پیپلز پارٹی کا مخالف سمجھیں۔ پیپلز پارٹی کی مخالف غربت، مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی سیاسی جماعتوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ گیا ہے۔ جو خود کو تبدیلی کا نمائندہ کہلاتے تھے، انہوں نے تباہی لائی۔ چیئرمین پی پی پی نے مسلم لیگ ن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو خود کو ووٹ کی عزت اور خدمت کا نمائندہ بتاتے تھے، ان کا چہرہ بھی عوام کے سامنے آ گیا ہے۔ وہ ووٹ کو عزت دینا جانتے ہیں نہ گورننس کرنا جانتے ہیں۔ وہ تو اب مہنگائی لیگ بن چکے ہیں۔میں اپنی 16 ماہ کی کارکردگی پر فخر کرتا ہوں بلکہ اس پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں۔ وقت کم تھا لیکن میں نے سب سے کم عمر وزیرخارجہ کی حیثیت سے دن رات محنت کر کے آپ کی نمائندگی کی۔انہوں نے کہا کہ بطور وزیرخارجہ ملک کے تمام مسائل حل نہیں کیے جا سکتے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک جیالا وزیراعظم بنے اور ایک جیالا وزیراعلی ہو۔بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ ہم حکومت میں آ کر کسان کارڈ اور مزدور کارڈ کا اجرا کریں گے۔ جھونپڑیوں میں مقیم افراد کو زمین کے مالکانہ حقوق دیں گے۔ انہوں نے پشاور میں عالمی معیار کا ہسپتال بنانے کا وعدہ بھی کیا۔اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ آج بھی زور زبردستی سے کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی غلطی فہمی ہے۔ پیپلز پارٹی کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں۔ہمارا ان 70 ، ستر سال کے سیاست دانوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اب گھر میں بیٹھیں یا مسجد میں بیٹھیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اب نوجوانوں کے لیے راستہ بنائیں تاکہ ہم اس نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اب جنگ کا میدان سجنے والا ہے۔ الیکشن ہونے والا ہے۔ ہم تیر کے نشان پر لڑیں گے اور کسی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ یاد ہے نا 1986 میں آئی جے آئی بنا کر سیاسی اتحاد بنایا گیا تھا، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کے باوجود محترمہ الیکشن جیتی تھیں، مشرف دور کی دھاندلی کے باوجود پیپلزپارٹی نے اکثریت حاصل کی، 2008 میں کونسی لیول پلیئنگ فیلڈ تھی؟ اگر آج بھی کوئی سمجھتا ہے کہ وہ زبردستی کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں توان کی غلط فہمی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جیالے میدان میں موجود ہیں، ہم ہر کسی کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، ہم تیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے، کسی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے، عوام پرانی سیاست سے بیزار ہوچکے ہیں، یہ میرا نہیں 70فیصد نوجوانوں کا مطالبہ ہے ستر سالہ سیاست دان گھر، مساجد میں بیٹھ کرملک کے لئے دعا کریں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کسی کو دوسری، کسی کو چوتھی باروزیراعظم بنانے کے بجائے نوجوان نسل کے لئے راستہ بنانا چاہئے، ماضی کی نفرت، تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے پورے ملک کو ملا کرعوام کی خدمت کریں گے، ہم دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔