پاکستان میں پاسپورٹ فراہمی کا بحران سنگیں،پانچ لاکھ پاکستانی پاسپورٹ کے منتظر
14 ستمبر کے بعد درخواست دینے والے کسی شہری کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو سکا
روزانہ25 ہزار پاسپورٹ جاری ہوتے ہیں 35 ہزار نئی درخواستیں آجا تی ہیں
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان میں پاسپورٹ فراہمی کا بحران سنگیں ہو گیا ہے ، 14 ستمبر کے بعد درخواست دینے والے کسی شہری کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو سکا اب تاخیر کا شکار ہونے والے پاسپورٹس کی تعداد کم و بیش پانچ لاکھ ہے۔ پاسپورٹ بنانے والے حکام کے مطابق لیمینیشن کاغذ کی عدم فراہمی کی وجہ سے تاخیر کے شکار پاسپورٹ 10 لاکھ تک پہنچ گئے تھے۔ اگرچہ اب بھی مشکلات برقرار ہیں تاہم اب تاخیر کا شکار ہونے والے پاسپورٹس کی تعداد کم و بیش پانچ لاکھ ہے۔پاسپورٹ آفس کے حکام کے مطابق 14 ستمبر کے بعد درخواست دینے والے کسی شہری کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو سکا۔ روزانہ کی بنیاد پر 25 ہزار تک پاسپورٹ جاری کیے جا رہے ہیں تاہم روزانہ 35 ہزار افراد کی جانب سے نئی درخواستیں بھی موصول ہو رہی ہیں۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاسپورٹ آفس کا عملہ ہفتہ اور اتوار کے روز بھی کام کر رہا ہے۔پاکستان میں پاسپورٹ کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا لیمینیشن کاغذ فرانس سے درآمد کیا جاتا ہے۔ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے نیوز پورٹل کو بتایا کہ معاشی مسائل کی وجہ سے اس کاغذ کو درآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے پاسپورٹس کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔مصطفی جمال قاضی کے مطابق پاکستان کو ماضی قریب میں شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا اور اس وقت بھی ملک مشکل معاشی صورتحال سے ہی دوچار ہے۔ اگر کسی ملک میں معاشی صورتحال غیر معمولی ہو تو وہاں کے مختلف محکمے بھی اس معاشی بحران کی زد میں آ سکتے ہیں۔ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر تھے اور جس کی وجہ سے ہم بھی لیمینیشن پیپر درآمد نہ کر سکے۔ پاکستان کے ایک سابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کے مطابق خراب معاشی صورتحال پاسپورٹ بحران کی وجہ ضرور بنی تاہم مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے اس مسئلے سے بچا جا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں پاکستان سے باہر جانے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صرف موجودہ سال کے پہلے چار ماہ کے دوران چار لاکھ سے زائد شہری بیرون ملک روزگار کے حصول یا تعلیم کے سلسلے میں گئے ہیں جس میں ذیادہ تعداد پڑھے لکھے افراد کی ہے۔ پاسپورٹ کی مانگ میں اس قدر اضافہ پاسپورٹ اور امیگریشن آفس کے لیے ایک امتحان تھا۔ اضافی بوجھ نے پاسپورٹ آفس کے لیے مسائل کھڑے کیے۔سابق ڈی جی پاسپورٹ نے بتایا کہ بحران ظاہر ہونے پر اگر پاسپورٹ آفس اور وزارت داخلہ پاسپورٹ فراہم کرنے میں کچھ شرائط عائد کرتے تو مسائل سے بچا جا سکتا تھا۔اگر بہت ضروری مقصد یا ہنگامی صورتحال میں باہر جانے والے افراد کو پاسپورٹ فراہم کیا جاتا اور بچ جانے والے افراد کو ویٹنگ لسٹ پر رکھ دیا جاتا اور لیمینیشن کاغذ پر پاسپورٹ حکام، وزارت خزانہ یا سٹیٹ بینک مطلوبہ زرمبادلہ کی فراہمی کے معاملے پر مل بیٹھ کر سنجیدہ بات کرتے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا تھا۔