سٹاک مارکیٹ میں تاریخی بہتری معیشت کیلئے تازہ ہواکا جھونکا، حاصل ہونیوالے وسائل کو معاشی ترقی کیلئے استعمال کیا جائے: چیئرمین پیاف
لاہور ( ویب نیوز)
چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) فہیم الرحمان سہگل نے سیئنر وائس چیئرمین پیاف نصراللہ مغل اور وائس چیئرمین پیاف طاہر منظور چودھری کے ہمراہ پیاف کے مرکزی دفتر گلبرگ میں تاجروں و صنعتکاروں کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بہتری ملکی معیشت کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے، سرمایہ کاروں کا مورال بلند ہو رہا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ سے حاصل ہونیوالے وسائل اور سرمایہ کو معاشی ترقی اور صنعتیں وغیرہ لگانے کیلئے استعمال کیا جائے تاکہ ملک معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے اور اندرونی و بیرونی قرضوں پر انحصار کم سے کم ہو سکے۔حالیہ دنوں میں کویت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے اور سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کی توسیع ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے اور معاشی ترقی میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔فہیم الرحمان سہگل نے کہا کہ اگرچہ معاشی معاملات پہلے کے مقابلے میں قدرے بہتر ہو رہے ہیں لیکن ابھی یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ معاشی استحکام کی منزل صاصل ہو گئی، حکومت کو ابھی غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور سرکاری اداروں کی خرابیاں دور کرنے کے لئے بہت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اسوقت معیشت جمود کا شکار ہے۔موودہ مالیاتی بحران کو تجارت اور صنعت کے لیے اعصاب شکن قرار دیتے ہوئے معیشت کی بحالی کیلئے ایک واضح روڈ وضع کیا جائے۔انہوں نے کہا حکومتی پالیسیوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے اور گزشستہ کئی ماہ سے معاشی محاذ پر معاملات آگے بڑھنے کے بجائے متزلزل ہو رہے ہیں۔ غیر مستحکم شرح مبادلہ، مارک اپ ریٹ میں غیر معمولی اضافہ، بجلی کے نرخوں میں بار بار اضافہ، گیس کی قلت، فیول کی قیمتوں میں اضافہ، بدانتظامی اور بیڈ گورننس ایک معمول بن چکا ہے۔ روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر گراوٹ نے معیشت کو سخت نقصان پہنچایا ہے ۔معاشی مسائل کا واحد حل کاروبار دوست اصلاحات ،پالیسیاں اور مشترکہ سیاسی ایجنڈا ہے برآمدات بڑھانے اور درآمدات کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو ہنگامی طور پر انتظامی اقدامات کرنے ہوں گے۔حکومت سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کربرآمدات میں اضافہ اور زرمبادلہ ذخائر کو پائیدار اور ٹھوس انداز میں بڑھانے کی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ پیاف قاعدین نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت معاشی بحالی کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہی تو تجارت اور صنعت کو مکمل شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑے گا