تجارتی خسارے میں بڑی کمی، برآمدات میں اضافہ ہوگیا

خدمات کی برآمدات نے 2 ارب 41 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ کمایا

اسلا م آباد(ویب  نیوز)

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس(پی بی ایس) کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 33.59 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، خدمات کی برآمدات نے 2 ارب 41 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ کمایا۔پی بی ایس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر (2023-24) تجارتی خسارہ 9 ارب 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو جولائی تا نومبر (2022-23) میں 14 ارب 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 33.59 فیصد کم ہے۔رپورٹ کے مطابق زیر جائزہ مدت کے دوران برآمدات 1.93 فیصد بڑھ کر 12 ارب 17 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 11 ارب 94 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیں، مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران درآمدات میں 17.32 فیصد کمی ہوئی جو گزشتہ سال 26 ارب 6 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 21 ارب 55 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔پی بی ایس کا مزید کہنا ہے کہ سال بہ سال کی بنیاد پر گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال اسی ماہ کے دوران برآمدات میں 7.66 فیصد اضافہ ہوا، اس ماہ کے دوران برآمدات 2 ارب 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو نومبر 2022 میں 2 ارب 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی برآمدات تھیں۔دوسری جانب نومبر 2023 کے دوران درآمدات 4 ارب 46 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو نومبر 2022 میں 5 ارب 15 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں 13.47 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق ماہ بہ ماہ کی بنیاد پر اکتوبر 2023 کے دوران 2 ارب 69 کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں ملک سے برآمدات میں 4.39 فیصد کی کمی واقع ہوئیں۔دریں اثنا جولائی تا اکتوبر (2023-24) کے دوران خدمات کی برآمدات نے 2 ارب 41 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 2 ارب 33 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 3.34 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔پی بی ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں خدمات کی درآمدات میں بھی 19.57 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے 2 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران 3 ارب 26 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔اعداد و شمار کی بنیاد پر خدمات کا تجارتی خسارہ زیر جائزہ مدت کے دوران 116.66 فیصد بڑھ کر گزشتہ سال 39 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں اس سال 84 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیں۔۔