انتخابات میں تاخیر کرنے کی متعدد درخواستیں مسترد ، ہم ا لیکشن کو ڈی ریل نہیں کرنے دیں گے،سپریم کورٹ
ہائی کورٹس کی جانب سے حلقہ بندیوں سے متعلق تمام احکامات معطل ،اعتراضات کو انتخابات کے بعد سنا جائے گا،عدالت
عام انتخابات کی تاریخ آنے سے ملک میں تھوڑا استحکام آیا ہے، کیا آپ ملک میں استحکام نہیں چاہتے؟،جسٹس طارق مسعود
عدالت بڑی واضح ہے کہ کسی کو بھی انتخابات تاخیر کاشکار کرنے نہیں دے گی،جسٹس اطہر من اللہ
انتخابی حلقہ بندی کے حوالے سے غلط فیصلہ کیا گیا، حلقہ میں10فیصد زائد ووٹوں کا فرق ہے،وکیل ملک قمرافضل
الیکشن پروگرام جاری ہو چکا اب کچھ نہیں ہو سکتا،معاملہ ختم ہو گیا ،15دسمبر کو الیکشن شیڈول آگیا جس کے بعد ہرچیز غیر مئوثر ہو گئی،جسٹس منصورعلی شاہ
اسلام آباد( ویب نیوز)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات میں تاخیر کرنے کی متعدد درخواستیں مسترد کردیں۔ درخواستوں میںبلوچستان اسمبلی کے مختلف حلقوں کی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔ عدالت نے ہائی کورٹس کی جانب سے حلقہ بندیوں کے حوالے سے تمام احکامات معطل کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ ان اعتراضات کو انتخابات کے بعد سنا جائے گا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ ہم انتخابات کو ڈی ریل نہیں کرنے دیں گے۔ انتخابات میں کسی صورت تاخیر قبول نہیں کرینگے۔ جبکہ قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کادرخواست گزار کے وکیل ملک قمر افضل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عام انتخابات کی تاریخ آنے سے ملک میں تھوڑا استحکام آیا ہے، کیا آپ ملک میں استحکام نہیں چاہتے؟جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کیا یہ چھوٹی سی وجہ ہے کہ ملک میں انتخابات اپنے وقت پر نہ ہوں، اس وقت ہائی کورٹس کے احکامات معطل ہیں اور انہیں آئندہ انتخابات کے بعد سنا جائے گا۔جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ یہ عدالت بڑی واضح ہے کہ کسی کو بھی انتخابات تاخیر کاشکار کرنے نہیں دے گی۔ قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بلوچستان کے مختلف صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی حلقہ بندیوں کے خلاف میر خان، غلام رسول، ریاض احمد، ولید بزنجو، ملک نعیم خان بازئی، طاہر محمود خان، اخترحسین، نصراللہ بڑیچ اوردیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری الیکشن کمیشن اوردیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ فریقین کی جانب سے ملک قمر افضل ایڈووکیٹ، حامد خان ایڈووکیٹ ، سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ اوردیگر وکلاء پیش ہوئے۔ جبکہ عدالت کے طلب کرنے پر سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان، ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد اوردیگر حکام پیش ہوئے۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ آنا کوئی معمولی بات نہیں۔وکیل ملک قمر افضل نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندی کے حوالے سے غلط فیصلہ کیا گیا، حلقہ میں10فیصد زائد ووٹوں کا فرق ہے۔جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن پروگرام جاری ہو چکا اب کچھ نہیں ہو سکتا،معاملہ ختم ہو گیا ہے،15دسمبر کو الیکشن شیڈول آگیاہے جس کے بعد ہرچیز غیر مئوثر ہو گئی ہے،جب الیکشن شیڈول اورپروگرام آگیا ہے تو حلقہ بندیوں کے تمام کیسز ختم ہو چکے ہیں،یہی کہا کہ اینڈ ہو گیا ہے،انفرادی درخواستوں پر فیصلہ دینے لگ گے تو الیکشن عمل متاثر ہوگا،ایسی درخواستوں پر عام انتخابات کیلے 8فروری کی تاریخ کو ڈسٹرب نہیں کرینگے۔سید منصور علی شاہ کا درخواست گزار کے وکیل ملک قمر افضل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ انتخابات وقت پر نہیں چاہتے تو عدالت میں بیان دیں۔ جسٹس منصور شاہ کاکہنا تھاکہ الیکشن کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دینگے۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جب الیکشن شیڈول جاری ہو گیا ہے تو پھر الیکشن میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں، انتخابات میں کوی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، کسی کو الیکشن تاخیر کا شکار کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔جسٹس سید منصورعلی شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کا بڑا مقصد اوراصول یہ تھا کہ الیکشن شیڈول آگیاہے تو پھر ہر چیز ختم ہوجاتی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر ایک درخواست ہم منظورکرتے ہیں توپھر درخواستوں کا سیلاب آجائے گا۔جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ اس کے نتیجہ میں 8فروری کو انتخابات نہیں ہوسکتے، ہم میرٹ پر فیصلہ نہیں کررہے، الیکشن تاریخ کو ڈسٹرب نہیں سکتے، ہم درخواستوں کو کچھ عرصہ کے لئے فریز کررہے ہیں اس کے بعد سنیں گے۔ سید منصورعلی شاہ نے کہا کہ کیا یہ چھوٹی وجہ ہے کہ انتخابات وقت پر نہ ہوں۔ عدالت نے بلوچستان کے حلقہ پی بی 12میں حلقہ بندی سے متعلق نظرثانی درخواست خارج کر دی۔عدالت نے قراردیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں تبدیل نہیں ہوسکتی ۔جبکہ درخواست گزار غلام رسول کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہوا کہ نہیں۔ اس پر ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے بتایا کہ نہیں ہوا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہناتھا کہ الیکشن کے معاملات میں ہائی کورٹ کی مداخلت رٹ جوریسڈکشن میں نہیں ہونی چاہیے ،ہائی کورٹ معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجواسکتی تھی تاہم ہائی کورٹ خود کیسے الیکشن کمیشن کااختیاراستعمال کرسکتی ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ہائی کورٹ کے آرڈرز کو معطل کررہے ہیں اورآئندہ انتخابات کے بعد دیکھیں گے، اس الیکشن کی حدتک اس کو ہم ڈی ریل نہیں کریں گے، نئی کہانیاں بیٹھ کر نہیں سنیں گے، الیکشن کمیشن کے سابقہ احکامات کو چلنے دیں، ہم معاملات کو ڈی ریل نہیں کرنے دیں گے، ہم معاملات کو پرانی پوزیشن پر واپس لے آئے ہیں۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر اب ہم درخواستوں کو منظور کرتے ہیں تواس سے الیکشن شیڈول متاثر ہو گا۔ سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کون ہے۔ اس پر ڈی جی لاء محمد ارشد روسٹرم پر آگئے اورانہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز جب عدالت پی بی 1اورپی بی2کی حلقہ بندیوں کے حوالہ سے کیس سن رہی تھی تواسی دوران الیکشن کمیشن نے بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرکے نوٹیفکیشن ویب سائٹ پر جاری کردیا تھاتاہم انہوں نے واپس جاکر جب سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے کمیشن کو آگاہ کیاتواس کے بعد جاری نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا اورویب سائٹ سے بھی ہٹادیا گیا۔اس پر سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کیا وہ نوٹیفکیشن آپ کے پاس ہے اس ڈی جی لاء نے بتایا نہیں۔ عدالت نے ڈی جی لاء کو ہدایت کی کہ وہ نوٹیفکیشن لے کر آئیں۔ اس کے بعد ڈی جی لاء واپس روانہ ہو گئے اورعدالتی وقفہ کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن کے ہمراہ واپس آئے اور جب الیکشن کے معاملات کی سماعت شروع ہوئی تو نوٹیفکیشن بینچ کے سامنے پیش کیا۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نقشے دیکھنے کا کام ہائی کورٹس کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے، اکیلا آپکا پرابلم نہیں ہر حلقہ میں یہ مسئلہ ہوگا، اگر ایک حلقہ میں کرینگے توپھر سب کو کرنا پڑے گا، ہر پارٹی اپنی خواہش کے مطابق حلقہ بندیاں چاہتی ہے،ایک حلقہ میں کریں گے توپھرسارے حلقوں میںکرنا پڑے گا،اگر ایک درخواست سنیں گے توپھر ساری درخواستیں سننا پڑیں گی، ہم انتخابات میں تاخیر کا کوئی چانس نہیں لینا چاہتے۔جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم کوئی ایسا اقدام نہیں کریں گے جس سے الیکشن شیڈول متاثر ہو، ہم اصول بنا رہے ہیں کہ الیکشن شیڈول کے بعد کوئی چیزنہیں کریں جس سے الیکشن شیڈول متاثر ہو، ہم ان معاملات میں نہیں پڑیں گے۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ ان احکامات کاالیکشن کے بعد اثر نہیں ہوگا۔قائمقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے الیکشن معاملات مکمل ڈی ریل ہوسکتے ہیں۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ انتخابات نہ ہوتے تودرمیان میں مداخلت نہ کرتے، عدالت ایک طریقہ کار مرتب کررہی ہے جس سے کسی کی حق تلفی نہ ہو ہم اب معاملات کو عام انتخابات کے بعد دوبارہ ٹیک اپ کرینگے ، عدالت درخواست گزاروں کا حق محفوظ رکھ رہی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم کسی طرح برداشت نہیں کریں گے کہ انتخابات میں تاخیر ہو۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس ہائی کورٹ کے احکامات معطل ہیں اورانہیں آئندہ الیکشن کے بعد سناجائے گا، اگر انتخابات بیچ میں نہ آتے توہم درخواستیں سنتے۔جسٹس سید منصورعلی شاہ کا درخواست گزاروں سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ نے تقریر یںکرنی ہیں تو پھر ہم آپ کو کہیں گے چلے جائیں، ہم الیکشن کوڈی ریل نہیں کرنے دیں گے۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے حکمنامہ لکھواتے ہوئے حلقہ بندیوں کے حوالے سے متعلق ہائی کورٹ کے تمام احکامات معطل کردیئے۔