اسرائیلی ڈیفنس فورسزنے بچوں عورتوں سمیت 11 نہتے فلسطینیوں کو ایک کمرے میں جمع کر کے قتل کر دیا
غزہ شہر کے رمل محلے میں 11 نہتے فلسطینیوں کا قتل جنگی جرم کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔اقوام متحدہ
جنیوا(صباح نیوز)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر کے رمل محلے میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہاتھوں 11 نہتے فلسطینیوں کا قتل جنگی جرم کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے اسرائیلی فوجیوں کے غزہ میں کم از کم 11 نہتے فلسطینیوں کو بیدری سے قتل کر دیا ہے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں دفتر نے کہا کہ یہ ہلاکتیں رواں ہفتے غزہ شہر کے رمل محلے میں ہوئیں۔اقوان متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے تشویشناک معلومات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کم از کم 11 نہتے فلسطینیوں کو بے دریغ ہلاک کیا ہے۔بیان کے مطابق یہ واقعہ ممکنہ جنگی جرم کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ان نہتے مردوں کو ان کے خاندان کے افراد کے سامنے مارا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں جانے کا بھی حکم دیا اور یا تو ان پر گولی چلائی یا کمرے میں دستی بم پھینکا جس سے مبینہ طور پر کچھ شدید زخمی ہوئے جن میں ایک شیرخوار اور ایک بچہ بھی شامل تھا۔بیان کے مطابق اسرائیلی فوجیوں پر پہلے بھی شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
غزہ کی پٹی میں 20 ہزار شہدا میں8 ہزار بچے شامل ہیں..52 ہزار فلسطینی زخمی جب کہ 6,افراد تاحال لاپتہ ہیں
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ جمعرات کو 76 روز بھی جاری رہی ۔ اسرائیلی فوج کی کشتیوں سے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس اور رفح کے علاقے پر گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر خان یونس کے مشرق میں معن کے علاقے پر بمباری کی۔اسرائیلی کشتیوں نے بھی بحیرہ رفح میں شدید بمباری کا آغاز کیا۔ غزہ کے شمال میں بیت حانون میں بھاری مشین گنوں کے ساتھ جھڑپیں پھوٹ پڑیں جبکہ اسرائیلی توپ خانے نے جبالیہ کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے بمباری کی۔نیز غزہ کی پٹی کے وسط میں طیاروں نے البریج کیمپ پر حملہ کیا۔ غزہ کے شمال میں جبالیہ پر نئے حملے کیے۔فلسطینی ریڈیو کے مطابق بمباری کا سلسلہ جاری رہا جس میں خان یونس کو نشانہ بنایا گیا۔ وہاں پر ہزاروں بے گھر افراد جمع ہیں۔فلسطینی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر جاری جنگ کے 76 ویں روز جمعرات کو اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے نے وسطی اور شمالی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ اور جبالیہ کو نشانہ بنایا۔ادھر غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں فوجی آپریشن جاری ہے۔
اسرائیل نے اس شہر کے ایک بڑے علاقے کو خالی کرنے کا حکم دیا جو کہ جنوبی غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں ڈھائی ماہ سے جاری جنگ سے بے گھر ہونے والے بہت سے فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے کے "تقریبا 20 فیصد” پر محیط علاقے کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا۔۔قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ کی پٹی میں 20 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 8000 بچے اور 6200 خواتین شامل ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمی فلسطینیوں کی تعداد 52,600 تک پہنچ گئی جب کہ 6,700 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
72 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 25 اسرائیلی فوجی مارے گئے حماس
اسرائیلی فوج کی 41 گاڑیوں ، ٹینکوں اور دیگر جنگی مشینری کو تباہ کیا گیا
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے دعوی کیا ہے کہ72 گھنٹوں کے دوران غزہ میں گھسنے والی اسرائیلی فوج کی 41 گاڑیوں ، ٹینکوں اور دیگر جنگی مشینری کو تباہ اور 25 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے جاری بیان میں یہ دعوی کیا۔ابو عبیدہ نے نشاندہی کی کہ "القسام کے مجاہدین گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران 41 فوجی گاڑیوں کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے” ۔ انہوں نے کہا کہ 25 فوجیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا گیا۔القسام کے ترجمان نے بتایا کہ القسام کے مزاحمت کاروں نے غاصب اسرائیلی افواج کو میزائلوں اور دھماکہ خیز آلات سے نشانہ بنایا اور صفر فاصلے سے ان پر حملے کیے۔ مجاھدین نے اسرائیلی فوج کی کمک فورسز کو بھی نشانہ بنایا۔ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ "ہمارے مجاہدین نے مارٹر گولوں اور کم فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں سے ہیڈ کوارٹر، فیلڈ کمانڈ رومز اور فوجی مراکز کو تباہ کر دیا۔القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام پر پے در پے بیانات میں کہا کہ اس کے ارکان کی غزہ شہر کے علاقے سرایا میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں کم سے کم چار دشمن فوجی جھنم واصل ہوئے۔