پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار، بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیاگیا
فیصلے کے بعد فوری ردعمل میں اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ عدالتی راستہ اختیار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کو چیلنج کرے گی
اسلام آباد( ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی)کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا، فیصلے کے بعد پی ٹی آئی بلے کے نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکتی۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے انٹراپارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے دیا۔اکرام اللہ خان کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا۔جمعہ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی ہے۔مقدمے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی جس کے بعد جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے فیصلہ تحریر کیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی کے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے۔اس سے قبل الیکشن کمیشن نے قرار دیا تھا کہ تحریک انصاف 20 دن میں جماعتی انتخابات ازسرنو کروانے میں ناکام رہی تو اس صورت میں اسے اپنے انتخابی نشان یعنی بلے سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد فوری ردعمل میں اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ عدالتی راستہ اختیار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کو چیلنج کرے گی۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ اگر پی ٹی آئی 20 روز میں انتخابات نہیں کرواتی تو وہ اپنے انتخابی نشان یعنی بلے سے محروم ہو جائے گی اور ان کے امیدوار عام انتخابات میں اس نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔یہ تحریری فیصلہ الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جون 2022 میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق جو رپورٹ کمیشن میں جمع کروائی گئی تھی وہ تنازعات اور شکوک و شہبات سے بھرپور تھی۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی آئین سنہ 2017 کے مطابق تمام پارٹی عہدیداران 4 سال کے لیے منتخب ہوئے جن کی مدت 13 جون 2021 کو ختم ہو گئی تھی۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 24 مئی 2021 کو انٹرا پارٹی انتخابات کی یاد دہانی کے لیے نوٹس بھیجا تھا تاہم پاکستان تحریک انصاف صاف و شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کسی صورت قبول نہیں کیے جا سکتے۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف مقررہ وقت میں ایک سال کی توسیع کے باوجود شفاف انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔واضح رہے کہ 13 جون سنہ 2021 سے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن التوا کا شکار تھے۔آٹھ جون 2022 کو پی ٹی آئی نے پارٹی آئین 2019 میں ترمیم کی اور 10 جون 2022 کو پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرونے کے بعد منتخب ممبران کی لسٹ (سرٹیفیکیٹ) الیکشن کمیشن میں جمع کروائی۔گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پی ٹی آئی کی درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر کو فیصلے کرنے کا حکم دیا تھا۔انٹرا پارٹی انتخابات کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین منتخب ہونے والے بیرسٹر گوہر علی خان نے بلے کا نشان نہ ملنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر بلے کا نشان نہ ملا تو تحریک انصاف کے امیدوار آزاد تصور ہوں گے اور یوں ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھلے گا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے تک جماعت کو انتخابی نشان بلا استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔درخواست گزار نے دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کردیا۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے انٹراپارٹی انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمرایوب خان مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔۔