2024کی دوسری ششماہی کے دوران معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں،رپورٹ
پاکستان میں اجناس کی مارکیٹ مین سپلائی میں بہتری کے سبب مہنگائی میں کمی کی توقع ہے،وزارت خزانہ کی ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لک
د وسری ششماہی میں پاکستان کو یواے ای سے ایک ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹس، عالمی کمرشل بینکوں سے4ارب50کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے،اقتصادی امورڈویژن
اسلام آباد ( ویب نیوز) 2024 میں، جنوری تا جون2024 کی دوسری ششماہی کے دوران حکومت پاکستان کو پاکستان کی معیشت میں بہتری کی توقعات ہیں اور ساتھ ہی حکومت نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی جو جولائی تا دسمبر کے دوران27.5فیصد سے28.5فیصد کے درمیان رہی ہے ،2024کے دوران کم ہوکر24فیصد سے25فیصد تک نیچے آنے کی توقع ہے، وزارت خزانہ کی ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لک دسمبر023میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک نے عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں استحکام یا کمی کی پیش گوئی کی ہے اور پاکستان میں اجناس کی مارکیٹ مین سپلائی میں بہتری کے سبب مہنگی درآمدی اشیا کے سبب درآمدی مہنگائی کم ہونے سے پاکستان میں مجموعی سطح پر مہنگائی میں سال2024میں کمی کی توقع ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال زرعی پیداوار کے پیداواری اہداف پورے ہونے کی توقع ہے ،موجودہ مالی سال کے جولائی تا نومبر کے دورانپاکستان بھر میں زرعی شعبے کو قرض کی فراہمی کی شرح جو گزشتہ سال507.8ارب روپے تھے اس سال؛ جولائی تا نومبر کے دوران بڑھ کر681.6ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جس میں پیداواری قرضے اور زرعی آلات کی خریداری کیلئے قرض کی رقم بھی شامل ہے جو ملک میں پیداوار میں اضافہ کا سبب بنے گی اور پیداوار کے بعد اناج کے ضائع ہونے کے امکانات کو بھی کم کریں گے ، پاکستان میں گندم کی کاشت87لاکھ33ہزار ہیکٹر رقبے پر کر لی گئی جو ہدف 89لاکھ98ہزار ہیکٹر کے مقابلے میں 2فیصد کم رہی ہے تاہم کھادوں اور دیگر زرعی لوازمات کی بھرپور فراہمی کے سبب اس سال توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں گندم کی ریکارڈ پیداوار3کروڑ23لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے جو نہ صرف ملکی ضروریات پورا کرنے کے ساتھ ہمسائی ممالک افغانستان اور وسطی ایشیائیہ ریاستوں کو برآمد کیلئے بھی دستیاب ہو سکے گی ،اسی طرح پاکستان میں ربیع سیزن کی دیگر فصلوں کی پیداوار میں بھی نمایاں بہتری کے امکانات کی توقع طاہر کی گئی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں نئے کاروباروں اور نئی صنعتوں کے قیام اور پرانوں کی توسیع کیلئے اس سال قرض کی فراہمی منفی64.4ارب روپے رہی ہے حالانکہ گزشتہ سال ان سیکٹرز کو40.3ارب روپے کا قرض فراہم کیا گیا رپورٹ میں توقع طاہر کی گئی ہے کہ سال2024کے جنوری تا جون کی ششماہی کے دوران پاکستان میں صنعتی سیکٹر کو قرض کی فراہمی مزید بہتر ہونے سے بڑے پیمانے پر اور چھوٹے پیمانے پر پیداوار میں نمایاں بہتری کی توقع ہے ۔
وسری ششماہی میں پاکستان کو یواے ای سے ایک ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹس، عالمی کمرشل بینکوں سے4ارب50کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے،اقتصادی امورڈویژن
موجودہ مالی سال2023-24کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر2023اپنے اختتام کے قریب پہنچ گئی ہے اور دوسری ششماہی جنوری تا جون 2024 کے دوران پاکستان کو متحدہ عرب امارات سے زرمبادلہ کے ذخا ئر بڑھانے کیلئے ایک ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹس، عالمی کمرشل بینکوں سے4ارب50کروڑ ڈالر، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)سے2ارب40کروڑ ڈالر، اور سرمایہ کی عالمی منڈی میں 1ارب 50کروڑ ڈالر مالیت کے یورو بانڈز کے اجرا سے ملنے کی توقع ہے ،اقتصادی امورڈویژن کی جانب سے جاری کی گئیں تفصیلات میں بتایا گیا کہ جولائی تا نومبر کے پانچ ماہ کے دوران عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے پاکستان کو4ارب28کروڑ54لاکھ ڈالر کے قرضے دستیاب ہوئے ہیں جبکہ پاکستان کو دسمبر 2023تا جون2024کے دوران عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے تقریبا13ارب33کروڑ36لاکھ دالر قرض دستیاب ہونے کی توقع ہے، پاکستان نے جولائی تا جون2023-24کے دوران دوست اور عالمی مالیاتی اداروں سے تقریباً17 ارب61کروڑ91لاکھ ڈالر کے قرض کے معاہدے کئے تھے اور اب تک جولائی تا نومبر میں پاکستان کو ان میں سے4ارب28کروڑ54لاکھ ڈالر قرض دستیاب ہو سکا، پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)سے1ارب96کروڑ59لاکھ ڈالر،عالمی بینک سے ایک ارب83کروڑ87لاکھ ڈالر،ایشیائی انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ بینک سے 32کروڑ88لاکھ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک سے40کروڑ ڈالر،اوپیک فنڈ سے2کروڑ70لاکھ روپے،سعودی عرب سے10کروڑ ڈالر مالیت کا ادھار پیٹرولیم مصنوعات، چین سے ایک کروڑدالر،فرانس سے9کروڑ دالر، جرمنی سے4کروڑ15لاکھ ڈالر،جاپان سے5کروڑ69لاکھ ڈالر، سعودی عرب سے2کروڑ67لاکھ ڈالر،امریکہ سے2کروڑ10لاکھ ڈالر ملنے کی توقع ہے۔