این اے 242 کراچی سے شہباز شریف کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
ایپلٹ ٹریبونل نے حلقہ این اے 242 سے شہباز شریف کے خلاف مسعود خان مندوخیل کی اپیل مسترد کر دی
علی امین گنڈا کی اپیلیں، میاں اظہر کے کاغذات منظور، فہمیدہ ،ذوالفقار مرزا،ثروت اعجاز قاردی،اورنگزیب فاروقی کے مسترد
خواجہ سرا نایاب علی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد /لاہور/کراچی/پشاور ( ویب نیوز)
عام انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کے خلاف ایپلٹ ٹریبونلز میں سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی کے حلقہ این اے 242 کراچی سے شہباز شریف کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔ ایپلٹ ٹریبونل نے حلقہ این اے 242 سے شہباز شریف کے خلاف مسعود خان مندوخیل کی اپیل مسترد کر کے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد اورسابق وزیراعظم نوازشریف عام انتخابات میں لیگی امیدواروں کی انتخابی مہم کیلئے متحرک ہوگئے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف 22 جنوری سے پارٹی کی انتخابی مہم شروع کریں گے، نواز شریف کا پہلا انتخابی جلسہ سوموار 22 جنوری کو مانسہرہ میں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز بھی مانسہرہ میں جلسے کے لئے قائد نوازشریف کے ہمراہ ہوں گی۔ پارٹی صوبہ خیبرپختونخوا میں نواز شریف کے انتخابی جلسے کو کامیاب پاور شو بنانے کیلئے سرگرم ہوگئی جبکہ اس حوالے سے کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر اور سردار یوسف کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پارٹی صدر شہباز شریف اور سابق وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز بھی ملک بھر میں انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ چیف آرگنائزر مریم نواز بھی لاہور اور بھیرہ میں انتخابی جلسوں میں پارٹی ووٹروں کا لہو گرمائیں گی۔
سنی تحریک کے سابق سربراہ ثروت اعجاز قادری کو الیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار دیدیا گیا،پاکستان راہ حق پارٹی کے سربراہ اورنگزیب فاروقی کے کاغذات مسترد کر دیئے گئے،الیکشن ٹر بیونل نے فہمیدہ مرزا، ذوالفقار مرزا کی اپیلیں بھی مسترد کردیں ،پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈاپور کی اپیلیں منظورکر لی گئیں اور لاہور کے پی پی 150سے امیدوار عباد فاروق کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے،جبکہ این اے 129لاہور سے میاں اظہر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ۔کراچی کے حلقے پی ایس 108 سے سنی تحریک کے سابق سربراہ ثروت اعجاز قادری کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر نے مسترد کیے اور انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا۔ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ثروت اعجاز قادری کے تجویز کنندہ کا تعلق دوسرے حلقے سے ہے۔دوسری جانب الیکشن ٹریبونل نے ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے امیدوار علی امین گنڈاپور کی این اے 44، پی کے 112اور 113 پر الیکشن لڑنے کے لئے اپیلیں منظور کرلیں۔علی امین گنڈا پور کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اب قومی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ پاکستان راہ حق پارٹی کے امیدوار مولانا اورنگزیب فاروقی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی ریٹرننگ افسران کیخلاف اپیلیں منظور کرلیں۔الیکشن ٹریبونل نے پی ایس 85 سے آزاد امیدوار محسن نثار پنہور، پی ایس 91 سے آزاد امیدوار آفتاب بقائی ، پی ایس 98 سے آزاد امیدوار محمد عرفان ، این اے 242 سے آزاد امیدوار انور ترین ، این اے 240 سے ایم کیو ایم کے امیدوار ارشد وہرا ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کی حسنہ ندیم ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کے امیدوار امجد خان ، پی ایس 118 سے تحریک انصاف کے امیدوار حسن زیب ، پی ایس 63 حیدرآباد سے تحریک انصاف کی امیدوار آرزو فیصل ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کے امیدوار عمران کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔پی ایس 118 سے پی ٹی آئی کے امیدوار عبد القیوم ، پی ایس 113 سے تحریک لبیک کے شہزاد حسین شاہ ، پی ایس 75 ٹھٹھہ سے مصطفی امیر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے۔الیکشن ٹریبونل نے فہمیدہ مرزا، ذوالفقار مرزا کی اپیلیں بھی مسترد کردیں۔دوسری جانب لاہور میں اپیلیٹ ٹربیونل لاہور ہائیکورٹ نے آر او کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے امیدوار ارسلان حفیظ، سہیل افضل میر، حافظ حامد رضوان، تحریک انصاف کے عمار علی جان، سردار ہارون احمد علی ، این اے 129 لاہور سے میاں اظہر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے۔لاہور میں الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس طارق ندیم نے پی پی 150سے عباد فاروق کی اپیل مسترد کردی اور ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔ پشاور میں الیکشن ٹربیونلز نے ابو تراب، آفتاب عالم، خرم ذیشان، ثانیہ حیدر سمیت 21 امیدواروں کی اپیلیں منظور کرلیں جبکہ این اے 31 پشاور سے تیمور حسن، این اے 21 مردان سے دوست محمد خان، پی کے 83 سے حوریہ خان کی اپیلیں خارج کردیں۔
الیکشن ٹربیونل میں خواجہ سرا نایاب علی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیل پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے الیکشن اپیلٹ ٹریبونل میں اقلیتی نشست پر نایاب علی کے کاغذات کی منظوری کے خلاف اپیل پر جج جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت میں جسٹس ارباب محمد طاہر نے نایاب سے پوچھا کہ کیا آپ نے پہلے بھی الیکشن لڑا ہے؟ جس پر نایاب علی نے کہا کہ جی ہم نے پہلے بھی الیکشن لڑا ہے، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ نایاب علی کے اپنے تمام کاغذات جمع کروائے ہیں ،نایاب علی نے کوئی چیز نہیں چھپائی،یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ نادرا حکام بتائیں آپ نے جینڈر ایکس کیوں لکھا ہے؟؟؟ جس پر نادرا کے وکیل نے کہا کہ ٹرانسجیڈر رولز 2020 میں جینڈر ایکس سے متعلق لکھا ہوا ہے ۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ جینڈر ایکس سے کیا ہوتا ہے؟؟درخواست گزارو کیل کا کہنا تھا کہ سر نادرا کا اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن ہے، فیڈرل شریعت کورٹ کی ججمنٹ بھی ہے ۔ جسٹس ارباب نے کہا کہ ہم اس کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں،ہم نے نادرا کو بھی یہاں بلایا ہوا ہے،آپ کی کیس سے متعلق تیاری بالکل نہیں ہے، آپ بے معنی دلائل دے رہے ہیں۔ درخواست گزاروکیل نے کہا کہ بین الاقوامی ایل جی بی ٹی کیو کا ایجنڈا پروموٹ کیا جارہا ہے،ان کو بین الاقوامی سطح پر ایل جی بی ٹی کیو پروموٹ کرنے پر ایوارڈ دیا گیا ،یہ ہم جنس پرستی کے حق میں ہیں۔ جسٹس ارباب نے اس جواب پر کہا کہ اس کا مطلب آپ قانونی نہیں اخلاقی بنیاد پر انہیں نااہل قرار دینے کا کہہ رہے ہیں ، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے ججمنٹ شو نہیں کی اور یہ اخلاقی طور پر ٹھیک نہیں ہے اس لیے ان کے کاغذات مسترد کیے جائیں ؟؟ وکیل نے کہا کہ ان کا جینڈر میل ہے، انہوں نے اپنے شناختی کارڈ میں جینڈر ایکس لکھا ہے،ان کا ارسلان کے نام سے شناختی کارڈ بنا ہوا تھا، اب انہوں نے اسے بدل کر نایاب علی اور جینڈر ایکس کروادیا ہے، آپ نے بہت اہم کیس جمع کروایا ہے،یہ بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے،انتخابات لڑنا ہر کسی کا حق ہے۔ الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔