پاک ایران وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، جلیل عباس کا ایرانی کارروائی پر اظہار تشویش

پاکستانیوں کو نہیں ایرانی دہشت گرد گروپ کو نشانہ بنایا، ایرانی وزیر خارجہ…جیش العدل گروپ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے..

پاکستان کا ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنیکا اعلان،ایران کے ساتھ تمام اعلی سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ

دفتر خارجہ کا ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنیکی شدید مذمت، ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا

پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، ترجمان دفترخارجہ

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پاکستان اور  ایران کے  وزرائے خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستانی وزیر خارجہ  نے بلوچستان میں ایران کی کارروائی پر اظہار  تشویش کیا ہے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق وزارت خارجہ نے پاکستان اور  ایران کے  وزرائے خارجہ کی فون پربات کی تصدیق کی ہے۔ذرائع دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے وزیرخارجہ  حسین امیرعبداللہیان سیکارروائی پر اظہار تشویش کیا ہے۔خیال رہیکہ گزشتہ روز ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔پاکستان نے جواب میں ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنیکا اعلان کیا ہے۔۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہایرانی ڈرون اور میزائلوں نے  پاکستان کے کسی شہری کو نہیں بلکہ ایرانی دہشت گرد گروپ جیش العدل کو نشانہ بنایا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے، جو کہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لئے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہیں، ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی ڈرون اور میزائلوں نے "جیش العدل” (جیش الظلم) کے نام سے موسوم گروہ کو نشانہ بنایا ہے جو ایک دہشت گرد گروہ ہے اور ایرانی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ یہ دہشت گرد گروہ پاکستان کے صوب بلوچستان کے بعض علاقوں میں مقیم ہے اور اس بارے میں ہم نے پاکستان کے سیکورٹی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جیش العدل نامی دہشت گرد گروہ نے ایران میں دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہیں جو بعض ایرانی سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کا باعث بنی ہیں۔حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمارا جوابی اقدام پاکستان کے اندر ایرانی دہشت گردوں کے خلاف تھا اور یہ کہ ہم پاکستان اور عراق کے اقتدار اعلی کا احترام کرتے ہیں لیکن پاکستان اور عراق کے کردستان علاقے میں موجود دہشت گردوں کے ساتھ قطعا کوئی رو رعایت نہیں کریں گے۔ ہماری کارروائی کا مقصد ایران، پاکستان، عراق اور خطے کی سلامتی میں مدد کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن وہ اپنی قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔ایرانی وزیر خارجہ نے غاصب اسرائیل کے بارے میں کہا کہ ایران، اسرائیل کی طرف سے انجام پانے والے ہر اقدام کا منہ توڑ جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عراق کے کردستان علاقے میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے اور اس کا مطلب عراق پر حملہ نہیں ہے اور یہ کہ اسرائیل ہمارا مشترکہ دشمن ہے ۔۔

پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، ترجمان دفترخارجہ

پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور  ایرانی سفیر کو  ملک بدر کرنیکا اعلان کردیا جبکہ ایران کے ساتھ تمام اعلی سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ،ترجمان دفتر خارجہ ممتاز  زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پر ایرانی حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں ایرانی سفیر کو  واپس جانیکا کہا ہے۔ ممتاز  زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تہران میں موجود اپنے سفیر کو بھی واپس بلالیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو روکا جارہا ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اپنا وفد ایران سے واپس بلانے پر چاہ بہار میں جاری پاک ایران جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان نے وفد کو واپس بلوایا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد چاہ بہار سے واپس پاکستان آنے کے لیے روانہ ہوگیا ہے، پاکستانی وفد میں چیف کلکٹر کسٹم بلوچستان اور ڈپٹی کمشنر گوادر شامل ہیں، اس کے علاوہ کوئٹہ اور گوادر چیمبرز کے تجارتی وفود اور دیگر حکام بھی وفدکا حصہ ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ  پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز  ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔  بدھ کو دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنیکی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا تھا۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں کیے گئے حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کی خود مختاری پر حملہ یواین چارٹر کی خلاف ورزی اور ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس غیرقانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ایران نے جارحیت کو چھپانے کے لیے جیش العدل کے جھوٹے بیانیے کا سہارا لیا۔ ہم نے اپنا پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔۔