غزہ کی پٹی میں 22 لاکھ  افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، اقوام متحدہ

 نو لاکھ  افراد کوچوتھے  درجے تین لاکھ کو5 ویں درجے کی فاقی کشی کا سامنا ہے

غزہ میں اسرائیل کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں.ہلاک  اسرائیلی فوجیوں کی مجموعی تعداد 188 ہوگئی

غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہ سکتی ہے۔  نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کے اراکین کے مقامی کونسلوں کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت..

غزہ میں جنگ کے لیے جرمنی اسرائیل کودس ہزار عدد ٹینک دے رہا ہے..جرمنی  فلسطینیوں کی نسل کشی میں حصے داربن رہا ہے ترجمان حماس

قطر کا اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے معاہدے کا اعلان..اسرائیلی قیدیوں کو ادویات اور غزہ  شہریوں کو انسانی امداد ملے گی

جنیوا+ دوحہ + غزہ+ تل ابیب  ( ویب  نیوز)

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ  غزہ کی پٹی میں 22 لاکھ  افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)کے فلسطین کے کنٹری ڈائریکٹر سمر عبدالجبر نے کہا کہ ان کی تنظیم "تقریبا 1.4 ملین لوگوں تک خوراک پہنچا چکی ہے۔البتہ انہوں نے زور دیا کہ "غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے۔”تنظیم نے کہا کہ اس کی انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ "غزہ میں خوراک کے عدم تحفظ کی تباہ کن سطح ہے۔”تنظیم نے کہا، "یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ غزہ کی پوری آبادی – تقریبا 2.2 ملین افراد – بحران یا شدید غذائی عدم تحفظ کی بدترین سطح (فیز 3-5) پر ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور  نے غزہ میں خوراک کی موجودہ قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے حوالے سے ایک بیان  جاری کیا ہے۔بیان  میں غزہ میں 2.2 ملین افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہونے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے  نشاندہی کی گئی  ہے کہ  تین لاکھ  78 ہزار افراد کو ا نضمام ِ خوراک کے سلامتی   مرحلے   کی درجہ بندی  پیمانے کے مطابق 5 ویں  درجے  کی فاقی کشی کا سامنا ہے، جسے ‘تباہ کن’ کہا جاتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے  کہ نو لاکھ 39 ہزار افراد  چوتھے درجے کی فاقہ کشی سے دو چار ہیں جسے ہنگامی سطح کہا جاتا ہے۔  اس بات پر زور دیا گیا  ہے کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ  میں 19 لاکھ  افراد بے گھر ہوئے اور ان میں سے زیادہ ترغیر معیاری  کیمپوں میں مقیم ہیں۔انہوں نے کہا کہ غذائیت اور صحت کی سہولیات میں کمی سے حاملہ خواتین اور بچوں کی زندگی کو خطرہ ہے۔ جبکہ غزہ میں 3 لاکھ 35 ہزار بچے جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے، ان کے غذائی قلت کا شکار ہونے کا شدید خطرہ موجود ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ ایک پوری نسل کو نامکمل نشونما یا سٹنٹنگ کا خطرہ لاحق ہے یعنی ایسی حالت جس میں غذائی قلت کے باعث بچے کی مکمل نشونما نہیں ہو سکتی اور ایسی جسمانی اور دماغی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں جن کا ٹھیک ہونا ناممکن ہوتا ہے۔اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے 60 فیصد سے زیادہ گھر تباہ کر دیے ہیں جس سے وہ گھروں میں کھانا بنانے کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی 19 لاکھ یعنی 85 فیصد آبادی بیگھر ہو چکی ہے جبکہ ایک بڑی تعداد ان کی ہے جو محفوظ مقام کی تلاش میں کئی مرتبہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو چکے ہیں۔ ہم کئی مرتبہ نسل کشی کے خطرے سے آگاہ کر چکے ہیں اور تمام حکومتوں کو یاددہانی کرا چکے ہیں کہ ان کا فرض ہے کہ نسل کشی سے بچا جائے۔اسرائیل نہ صرف اپنی اندھا دھند بمباری سے فلسطینی شہریوں کو قتل کر رہا ہے اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ جان بوجھ کر شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے بیماریوں، طویل غذائی قلت، پانی کی کمی اور فاقہ کشی مسلط کر رہا ہے۔ماہرین نے مطالبہ کیا کہ بھوک سے بچنے کے لیے غزہ کے شہریوں کو فوری اور بلا روک ٹوک امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہ سکتی ہے۔  نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہ سکتی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے یہ بات جنگی کابینہ کے اراکین کے مقامی کونسلوں کے سربراہوں کے ساتھ اجلاس کے دوران کہی۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حماس کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے وزارت دفاع کی طرف سے پیش کردہ اس منصوبے پر بھی اتفاق کیا جس میں غزہ کی سرحد کے قریب سے نقل مکانی کرنے والے آباد کاروں کی 4/7 کلو میٹرتک خالی کیے گئے علاقے میں واپسی کیلیے انہیں مالی مدد کی فراہمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

غزہ میں جنگ کے لیے جرمنی اسرائیل کودس ہزار عدد ٹینک دے رہا ہے.

 فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے  اسرائیل کو دس ہزار عدد ٹینک روانہ کرنے پر جرمنی کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں حصے دار قرار دیا ہے۔ حماس نے  اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ جرمنی کا یہ منصوبہ نازی اسرائیلی حکومت  کے جنگی جرائم  کی تمام  سیاسی و اخلاقی ذمے داریوں  کا  حصے دار ہے ۔  حماس نے جرمنی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جرمنی انسان سوزجرائم کی تاریخ کو دوبارہ جنم دے رہا ہے،وہ فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور اس کے دفاع  میں پیش پیش ہے جسے ہم  کبھی معاف نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ اشپیگل نامی جریدے  نے اپنی خبر میں  لکھا تھا کہ جرمن حکومت اسرائیل کو ٹینکوں کی فراہمی جائز قرار دیتی ہے ۔

قطر کا اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے معاہدے کا اعلان..اسرائیلی قیدیوں کو ادویات اور غزہ  شہریوں کو انسانی امداد ملے گی

 قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت اسرائیلی قیدیوں کے لیے ضروری ادویات کی فراہمی کے بدلے غزہ میں شہریوں کو دیگر انسانی امداد کے ساتھ ادویات بھی فراہم کی جائیں گی۔قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (کیو این اے )  کے مطابق فرانس کی ثالثی  میںاس معائدے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس معاہدے کا مطلب یہ ہو گا کہ غزہ میں یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلیوں کو ادویات پہنچانے کے بدلے میں غزہ کی پٹی میں انسانی امداد، سب سے زیادہ متاثرہ اور ضرورت مند علاقوں کے شہریوں کو پہنچائی جائے گی جس کی انہیں اشد ضرورت ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے دفتر نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: قطری نمائندے یہ دوائیں غزہ کی پٹی میں حتمی منزل تک پہنچائیں گے۔فرانسیسی صدر دفتر کے مطابق ادویات 45 قیدیوں کے لیے ہیں۔ گذشتہ نومبر میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ 83 قیدیوں کو ادویات کی ضرورت ہے لیکن اب تک 38 قیدیوں کو یا تو رہا کر دیا گیا ہے یا وہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مارے گئے ہیں۔ غزہ کے جنوبی سرحدی قصبے رفح کے ایک ہسپتال میں ادویات پہنچنے کے بعد ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی انہیں وصول کرے گی، جسے گروپوں میں تقسیم کر کے فوری طور پر قیدیوں تک پہنچایا جائے گا۔مرکز کے ڈائریکٹر فلپ لالیوٹ نے بتایا کہ ادویات کی فراہمی تین ماہ تک جاری رہے گی اور فرانسیسی وزارت خارجہ کے کرائسس سینٹر نے ان ادویات کو خریدا اور ہفتے کو سفارتی بیگ کے ذریعے دوحہ بھیجا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ایکس اکانٹ سے اس معاملے پر ایک تحریری بیان جاری کیاگیا۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ "ادویات کی منتقلی کا عمل اسرائیلی خفیہ سروس موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے قطر کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کو ادویات  کی فراہمی  کا عمل  قطر کے ساتھ  معاہدہ کرنے کے بعد ہو گا۔”

غزہ میں اسرائیل کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں.ہلاک  اسرائیلی فوجیوں کی مجموعی تعداد 188 ہوگئی

 اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں اس کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں ۔مزید دو اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دوبدو لڑائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی مجموعی تعداد 188 ہوگئی۔ غزہ میں اسرائیل کی بری فوج 27 اکتوبر کو غزہ میں داخل ہوئی تھی اور تب سے حماس کے ساتھ دوبدو معرکے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان اٹھا رہی ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں غزہ کے جنوبی علاقے میں ایک آپریشن کے دوران مزید دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے تاہم ابھی ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ غزہ میں جنگ 2025 تک جاری رہ سکتی ہے؛ نیتن یاہوحماس نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کو اسرائیل میں گھس کئی فوجی مقامات پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 250 کو یرغمالی بناکر واپس غزہ لایا گیا تھا۔یاد رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 24 ہزار 200 سے تجاوز کرگئی جب کہ 61 سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔