اقوام متحدہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کیخلاف ایکشن لے، سعودی عرب

سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں آپریشن سے روکے، فیصل بن فرحان

سعودی وزیر خارجہ کا سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے غزہ کی صورتحال پرتبادلہ خیال

غزہ پر اسرائیلی بربریت رکوانے کیلئے روس میدان میں آگیا

اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں روس کی جانب سے مسودہ پیش کیا گیا

انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے، شہریوں پر تشدد اور ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی جائے، مسودے میں مطالبہ

مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے افریقا اور ایشیا سے یورپ تک ریلیاں

ریاض( ویب  نیوز) سعودی عرب نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف ایکشن لے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے رکن ممالک سے رابطوں میں زور دیا کہ سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں آپریشن سے روکے۔سعودی وزیرخارجہ نے برطانیہ ، برازیل ، مالٹا، بھارت، سویڈن اور ناروے سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت میں کہا کہ اسرائیل کو عالمی قوانین پر عمل کرتے ہوئے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے اور علاقے میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی ترسیل کی اجازت دینے کی ضرورت ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ سے لاکھوں افراد کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کرنے کو روکا جانا چاہیے۔

غزہ پر اسرائیلی بربریت رکوانے کیلئے روس میدان میں آگیا 

غزہ پر اسرائیلی بربریت رکوانے کیلئے روس میدان میں آگیا، روس نے فلسطین اسرائیل لڑائی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کردیا۔ روس کی جانب سے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں مسودہ پیش کیا گیا۔ روس کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے، شہریوں پر تشدد اور ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی جائے۔ ایک صفحے پر مشتمل مسودے میں یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور شہریوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے افریقا اور ایشیا سے یورپ تک ریلیاں

 مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے لیکر افریقا اور ایشیا سے لیکر یورپ تک مختلف ممالک میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جس میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ہزاروں افراد نے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی جبکہ سٹی یونیورسٹی نیویارک کے طلبا بھی فلسطینیوں کی حمایت میں نکلے اور ریلی کے شرکا نے فری فلسطین کے نعرے لگائے۔ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی فلسطین میں اسرائیلی بمباری کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں ہر رنگ و نسل کے سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور فلسطین پر ہونے والے ظلم پر آواز اٹھائی۔ یورپی ملک اٹلی میں بھی بڑی تعداد میں افراد فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر آگئے جبکہ جرمنی کے شہر میونخ میں پابندی کے باوجود سینکڑوں افراد اسرائیلی جارحیت کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔ فرینکفرٹ میں فلسطین کی حمایت میں ریلی پر سماجی کارکن کو گرفتار کیا گیا ا ور ترکیہ میں بھی فلسطینیوں سیاظہار یکجہتی کی گئی۔ جنوبی افریقا میں بھی غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاج کیاگیا جس کی قیادت نیلسن منڈیلا کے پوتے نے کی۔ یمن میں لاکھوں افراد نے فلسطینیوں کے حق اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا جبکہ عراق کے دارالحکومت بغداد کا تحریر اسکوائر مظاہرین کے نعروں سے گونج اٹھا، اردن میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سرحد کی طرف مارچ کیا گیا جسے روکنے کیلئے اردنی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر شیلنگ کی۔ تہران میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آزادی اسکوائر پہنچے جبکہ پاکستان کے تقریبا تمام چھوٹے بڑے شہروں سمیت مصر، شام، قطر، الجزائر اور تیونس میں فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیاگیا۔