امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا  جلیل عباس جیلانی

امریکہ کے ساتھ زمینی فضائی تعاون سے متعلق معاہدے کی تجدید نہیں کی گئی نگران وزیرخارجہ نے واضح کردیا

 معاہدہ شہباز شریف کابینہ کے آخری اجلاس میں پیش ہو اتھا  آئندہ حکومت کے لیے  موخر کر دیا گیا تھا ۔

چترال واقعہ کا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں ۔ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو بریفنگ

امریکی سفیر کو چیف الیکشن کمشنر سے  ملاقات کی مزاحمت کرنی چاہئے تھی پی ٹی آئی ارکان

بعض چینیوں کہا ہے کہ امریکی کو فضائی اڈے دینے کے معاہدے  کی پھر تجدیدکردی گئی ہے، مشاہدحسین سید

اسلام آباد (ویب  نیوز)

نگران وزیر خارجہ  جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا یہ معمول کا معاملہ ہے 2005 ء کے پاک امریکا دفاعی (زمینی فضائی )تعاون کے توسیعی معاہدے کی  تجدید نہیں دی گئی یہ معاہدہ شہباز شریف کابینہ کے آخری اجلاس میں پیش کیا گیا تھا مگر اسے آئندہ حکومت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔   خیال رہے کہ یہ معاہدہ زمینی اور فضائی تعاون سے متعلق ہے ۔چترال واقعہ کا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں ۔ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ برکس کی رکنیت نان کیئریر اور سیاسی سفراء کی تقرریوں سے متعلق پر معاملات پر بریفنگ دی گئی جبکہ سینیٹر عبد الغفور حیدری اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے دہشت گردی سے متعلق معاملات کو زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا ۔ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے رہنما چترال واقعہ پر قرار داد لانا چاہتے تھے مگر اجازت نہیں ملی اور انہیں مشورہ دیا گیا کہ یہ معاملہ دفاع اور داخلہ کمیٹی سے متعلق ہے وہاں قرار داد منظور کروائی جا سکتی ہے ۔ چیئرمین سینیٹ کے استفسار پر وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ برکس کی توسیع مختلف ممالک کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے حوالے سے ہو رہی ہے ۔ بعض ارکان نے کہا کہ افریقی ممالک کو بغیر کسی حیل و حجت کے رکنیت مل گئی ۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا  کہ توسیع کے حوالے سے جو ممالک شامل ہوئے ہیں ان کی پہلے سے برکس کے ساتھ تجارتی روابط ہیں ۔ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے حالیہ ملاقات کا  معاملہ اٹھا دیا اور کہا  کہ کچھ تو آزادی و خود مختاری کا خیال کریں اس پر چپ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا ہمیں مزاحمت کرنی چاہیے تھی ۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا کہ سفیروں کی اس قسم کی ملاقاتیں ان کی ذمہ داری میں شامل ہوتی ہیں یہ معمول کی ملاقات تھی دنیا بھر میں فعال سفراء اس قسم کی ملاقاتوں کی خواہش رکھتے ہیں ۔ میں جب بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر تھا میری اپنی خواہش اور کوشش تھی کہ بھارتی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کروں ۔ ہر سفیر کی کوشش ہوتی ہے کہ انتخابات کے حوالے سے اپنے ملک کو میزبان ملک کی صورتحال سے آگاہ کر سکے ۔ چیف الیکشن کمشنر سے سفراء ملتے رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برکس کی رکنیت ملنے پر پاکستان کو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے حوالے سے تجارت اور معاشی تعلقات کے ضمن میں مدد ملے گی سرحدی تجارت کے بھی فوائد ہیں شراکت داروں سے اس بارے میں مشاورت ہو رہی ہے ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے سابقہ دور میں امریکا کو فضائی اڈے دینے کے معاہدے کی تجدید سے متعلق معاملہ اٹھایا اور کہا کہ بعض چینی عہدیداروں نے بھی مجھے کہا ہے کہ کیا پاکستان نے امریکی کو فضائی اڈے دینے کے معاہدے میں توسیع کی اجازت دے دی ہے ۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاک امریکا سلامتی اور دفاع کے حوالے سے 2005 ء میں معاہدہ ہوا تھا کئی ممالک کے ساتھ ان کے یہ معاہدے ہوئے ۔ پندرہ سال بعد تجدید ہونی تھی شہباز شریف حکومت کی کابینہ کے آخری اجلاس میں یہ معاہدہ سرکولیٹ کیا گیا تاہم اس کی توثیق نہیں کی گئی ۔ یہ طے پایا تھا کہ اس پر بحث ضروری ہے اس کے ٹیکنیکل معاملات کا جائزہ لینا ضروری ہے اس لیے اسے ملتوی کر دیا گیا اور تجدید نہیں کی گئی ۔ نان کیئریر اور سیاسی سفراء کی تقرریوں کے حوالے سے نگران وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ اس حوالے سے کوئی طریقہ کار کوئی ضابطہ کار موجود نہیں ہے 20 فیصد نان کیئریر کوٹہ ہے پاکستان کے بیان میں سفیر سطح کے مشنز ہیں ان میں 85 فعال ہیں جس کے مطابق سولہ نان کیئریر سفراء کی تقرری ہوتی ہے اسی طرح سیاسی سفراء کی تقرری کے بھی کوئی ایس او پی نہیں  ہیں ۔ جب ہم چلے جائیں گے نئی حکومت یہ تقرری کر سکے گی ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ آپ کہیں نہیں جا رہے جس پر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم محدود وقت کے لیے آئے ہیں اور آئینی مدتکے مطابق رخصت ہو جائیں گے ۔ نان کیئریر اور سیاسی سفراء کی تقرری منتخب حکومت نے کرنی ہے ۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ان تقرریوں کے حوالے سے نگران حکومت جاتے جاتے لیگل فریم ورک بنا دے ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دو طرفہ تعاون کے حوالے سے پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات چل رہے ہیں ہر معاملے پر بات چیت ہوتی ہے تاہم چترال واقعہ سے افغان حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ انفرادی معاملہ ہو سکتا ہے  ۔ برکس کی اگر ہمیں رکنیت مل جاتی ہے تو اچھا ہے ہمارے فائدے میں ہے ۔ اگر وہاں نہیں جاتے تو کوئی نقصان بھی نہیں ہے ۔