روس اور پاکستان کے درمیان خطہ کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال کے حوالہ سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے،سابق سیکرٹری خارجہ کا انٹرویو

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ روس کی بھی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں اور پاکستان کی بھی خواہش ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات مضبوط کئے جائیں۔ روس اس خطے کا ایک اہم ملک ہے اس کے ساتھ اگر ہمارے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو پاکستان کے لئے بھی ایک اچھی پیش رفت ہو گی۔ دونوں مما لک کی خواہش ہے کہ تجارتی اور دفاعی تعلقات کو بہتر کیا جائے ،روس اور پاکستان کے درمیان خطہ کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال کے حوالہ سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار  جلیل عباس جیلانی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس بہت اہم تھا ،اس سے ایک چیز تو ثابت ہوتی ہے کہ روس کی بھی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر سے بہتر کیا جائے اور پاکستان کی بھی خواہش ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات بہتر کئے جائیں ۔ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اورروسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی تین گھنٹے طویل ملاقات ہونا ایک خوش آئند بات ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تما م بحران کے باوجودروس کے صدر کا سارا کا سارا فوکس دو طرفہ تعلقات کو بہتر کرنے پر تھا اور میٹنگ کی طوالت اس چیز کوظاہر بھی کرتی ہے۔ ان کا کہنا کہ امریکہ نے روس پر کچھ پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے جس میں ایک توگیس پائپ لائن پر پابندیاں لگائی ہیں اوردوسرا کچھ بینکنگ سیکٹرز پر بھی پابندیاں لگائی ہیں لیکن جو امریکہ نے پابندیاں لگائی ہیں میرے فہم کے مطابق ان پابندیوں کے حوالہ سے یورپ کی سوچ بالکل مختلف ہے، یورپ کے جو بہت ہی اہم ممالک  ہیں اس کے اندر جرمنی ، اٹلی ، فرانس شامل ہیں جو یورپی یونین کے بڑے ہی مضبوط مما لک میں شمار ہوتے ہیں ان کے مفاد میںبالکل نہیں ہے کہ پابندیاں عائد ہوں کیونکہ ان ممالک کا کافی زیادہ انحصار روس کی گیس اور توانائی کے سیکٹر پر ہے اور غالباًانہوں نے بھی اس چیز کو محسوس کیا ہوگا کہ یہ پابندیاں غیر ضروری ہیں ۔ یورپین یونین کے اس تنازعہ کے حوالہ سے کچھ تحفطات بھی ہیں۔ یورپینز کے مفاد میں یہ ہے کہ یہ پابندیاں نہ لگیں ،دوسراروس کے اوپر یہ پابندیاں اتنی دیر پا بھی نہیں ہوں گی ۔ ان کا کہنا تھاکہ اگرروس کے اوپر پابندیاں لگ بھی جاتی ہیں اور پاکستان کے روس کے ساتھ معاہدے ہوتے بھی ہیں  تو معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ وقت درکار ہوتا ہے تو تب تک یہ پابندیاں ویسے بھی اٹھ جائیں گی اور اگر زیادہ دیر تک رہتی ہیں تو اس صورت میں پاکستان اور روس کے درمیان دوسرے متبادل بھی موجود ہیں، تو اس صورت میں پاکستان اور روس کے درمیان دوسرے طریقے بھی موجود ہیں کہ اگر ڈالر میں ادائیگی نہیں کر سکتے تو روپے اورروبل کے اندر بھی ادائیگیاں جاری کی جا سکتی ہیں۔دونوں مما لک کی خواہش ہے کہ تجارتی اور دفاعی تعلقات کو بہتر کیا جائے ،روس اور پاکستان کے درمیان جو خطہ کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال کے حوالہ سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے اورہماری افغانستان کے حوالہ سے یا خطہ کے دیگر ممالک کے درمیاں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے،روس کے اوپر پابندیوں کا پاکستان کے اوپر کوئی زیادہ اثر نہیں ہوگا۔