میرے پاکستانیو! پرامن رہتے ہوئے ہر ظلم کا بدلہ 8 فروری کو اپنے ووٹ سے لینا ہے،بانی پی ٹی آئی

بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے 342 کے بیان کے بعد عدالت نے جرم ثابت ہونے پر انہیں قید کی سزا سناد ی

مجھے سزادے کر آپ کو اشتعال دلایا جائے تاکہ آپ سڑکوں پر احتجاج کریں اوردوسرا فالس فلیگ آپریشن کرکے نتائج حاصل کئے جائیں

سائفرکیس میں مرکزی گواہان کے بیانات سے بھی میرے اور شاہ محمود کے خلاف کچھ نہیں نکلا تو منصوبہ ساز گھبرا گئے ہیں

پچھلے 8 ماہ سے جیلوں میں قید بے قصور پاکستانیوں کو انصاف اور رہائی اب آپکے ووٹ سے ہی ملے گی،بانی پی ٹی آئی کا پیغام

راولپنڈی (ویب  نیوز)

بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میرے پاکستانیو!  پرامن رہتے ہوئے ہر ظلم کا بدلہ 8 فروری کو اپنے ووٹ سے لینا ہے،مجھے سائفرکیس کے فیصلے کا پہلے علم ہے ،مجھے سزادے کر آپ کو اشتعال دلایا جائے تاکہ آپ سڑکوں پر احتجاج کریںتو دوسرا فالس فلیگ آپریشن کرکے وہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی جائے جو پہلے فالس فلیگ آپریشن سے حاصل نہیں ہو پائے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں کہا کہ میرے پاکستانیو! آپ سب نے یقینا اب تک میرے وکلا سے سن لیا ہوگا کہ کس طرح آئینی تقاضوں اور قانونی ضابطوں کو روندتے ہوئے سائفر سمیت دیگر جھوٹے کیسز کا ٹرائل مکمل کیا جارہا ہے۔ یاد رکھیں کہ سائفر وہ کیس ہے جس کو دو دفعہ اسلام آباد ہائیکورٹ کالعدم قرار دے کر ازسرِ نو چلانے کا حکم دے چکی ہے کیونکہ دونوں دفعہ اس کیس کو ایسے ہی آئین اور قانون کو روندتے ہوئے چلانے کی کوشش کی گئی۔ پھر مجھے اس کیس میں سپریم کورٹ ضمانت بھی دے چکی ہے کیونکہ اس کیس کی ساری عمارت ہی جھوٹ، دھونس، سازش اور فریب پر کھڑی کی گئی ہے۔اب جبکہ مرکزی گواہان کے بیانات سے بھی اس کیس میں میرے اور شاہ محمود کے خلاف کچھ نہیں نکلا تو منصوبہ ساز گھبرا گئے ہیں اور اسے قانونی قواعد و ضوابط مکمل کیے بغیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔یہ ٹرائل نہیں بلکہ وہ فکسڈ میچ ہے جس کا نتیجہ لندن پلان کے کرداروں اور منصوبہ سازوں اور انکے مہروں نے پہلے سے طے کررکھا تھا۔ اسی لئے مجھے اس کیس کے فیصلے کا پہلے سے علم ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اس کیس میں مجھے ایک سخت سزا سنا کر آپکو اشتعال دلایا جائے تاکہ آپ سڑکوں پہ نکل کر احتجاج کریں تو اس میں اپنے نامعلوم شامل کر کے نو مئی کی طرز پہ ایک دوسرا فالس فلیگ آپریشن کرکے وہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی جائے جو پہلے فالس فلیگ آپریشن سے حاصل نہیں ہو پائے۔ دوسرا وہ یہ چاہتے ہیں کہ آپ لوگ مایوس اور بددل ہو کر 8 فروری کو گھروں میں بیٹھے رہیں۔میرے پاکستانیو! یہی آپکی جنگ ہے اور یہی آپکا امتحان ہے کہ آپ نے پرامن رہتے ہوئے ہر ظلم کا بدلہ 8 فروری کو اپنے ووٹ سے لینا ہے۔ پچھلے 8 ماہ سے جیلوں میں قید بے قصور پاکستانیوں کو انصاف اور رہائی اب آپکے ووٹ سے ہی ملے گی۔ میرا ایمان ہے کہ جس طرح کل آپ لوگ خوف کی زنجیریں توڑ کر باہر نکلے ہیں ویسے ہی آپ لوگ الیکشن کے دن کروڑوں کی تعداد میں نکلیں گے اور ووٹ کی طاقت سے لندن پلان کے منصوبہ سازوں کو شکست دیں گے اور انکو بتائیں گے کہ ہم کوئی بھیڑ بکریاں نہیں جنکو چھڑی سے ہانکا جاسکتا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ 8 فروری کا دن ہماری فتح کا دن ہوگا۔

سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید بامشقت سزا

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنادی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی،دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی عدالت میں موجود تھے۔ فاضل جج نے بانی پی ٹی ائی اور شاہ محمود قریشی کو اسٹیٹمینٹ کی کاپیاں فراہم کیں ،دونوں سیاسی رہنماؤں نے خود جوابات لکھوائے۔سماعت کے دوران جج نے کہا کہ آپ کے وکلا حاضر نہیں ہورہے ،آپ کو اسٹیٹ ڈیفنس کونسل فراہم کی گئی، اس پر وکلا صفائی نے کہا کہ ہم جرح کرلیتے ہیں۔ جج نے وکلا صفائی سے کہا کہ آپ نے مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کیا جس میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سائفر میرے آفس آیا تھا لیکن اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری ملٹری سیکرٹری کی تھی، اس حوالے سے ملٹری سیکرٹری کو انکوائری کا کہا تھا، انہوں نے بتایا کہ سائفر کے بارے میں کوئی کلیو نہیں ملا۔ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے 342 کے بیان کے بعد عدالت نے جرم ثابت ہونے پر انہیں قید کی سزا سنادی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں رات گئے تک جاری رہنے والی کارروائی کے دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔ سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف سائفر کیس میں تمام 25 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل لی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سوالنامہ دیاگیا جس میں 36 سوالوں کے جواب مانگے گئے تھے۔ خیال رہے کہ 23 جنوری کو خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں  بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔

#/S