انتخابات کے لئے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کر لی گئی
4فروری تک تمام حلقوں میں ترسیل مکمل کرلی جائے گی
7فروری کی صبح ملک بھر میں تمام پیرازائینڈنگ افسران کو بیلٹ پیپرز سپرد ہونگے
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈی جی پولیٹیکل فنانس کی میڈیا کو بریفنگ
اسلام آباد ( ویب نیوز)
قومی و صوبائی تمام حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کر لی گئی 4فروری تک تمام حلقوں میں ترسیل مکمل کرلی جائے گی ترسیل کا 85 فی صد کام مکمل کرلیا گیا راولپنڈی اسلام آباد سمیت31 قریبی حلقوں میں یی ترسیل ہونا باقی ہے قانون کے مطابق محفوظ ترین کاغذ استعمال کیا گیا ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے جمعہ کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ7فروری کی صبح ملک بھر میں تمام پیرازائینڈنگ افسران کو بیلٹ پیپرز سپرد کردیئے جائیں گے 5اور 6فروری کو آراوز اور ڈی آر واز کے دفاتر میں بیلٹ پیپرز کو تھیلوں میں بند کرنے کاکام مکمل کرلیا جائے گا اور پولنگ اسٹشنز کو ترسیل شروع ہوجائے گی ۔ پرنٹنگ حساس معاملہ ہے ،ہم نے ووٹر کا حق ان کے قریب پہنچانا ہے،14 جنوری سے لے کر آج تک بیلیٹ پیپرز کی چھپائی ہوئی، اس مرتبہ 26 کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے گئے ہیں قومی اسمبلی کیلئے سبز صوبائی اسمبلی کیلئے سفیدتین پرنٹنگ پریسز میں چھپائی ہوئی۔پرنٹنگ پریسز میں سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔5 فیصد سنگل کالم، 50 فیصد ڈبل کالم، تیس فیصد تین کالم، 11.15 فیصد چار کالم، 2.4 فیصد پانچ کالم بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔ بیلیٹ پیپرز کے ساتھ اس مرتبہ فارم 45 بھی پرنٹ کر کے بھیجا جا رہا ہے تمام امیدواروں کے نام شامل ہیں ۔2018 کی نسبت 2024 میں امیدواروں کی تعداد 54.74 فیصد زیادہ ہے۔859حلقے ہیں ۔ خصوصی کاغذ کی ضرورت 194.75 فیصد زائد ہے ۔پرنٹنگ کے دوران دس فیصد کاغذ ضائع ہو جاتا ہے۔بیلیٹ پیپرز کا سائز کم کر کے خصوصی کاغذ کی ضرورت 24 سو ٹن سے کم کر کے 2170 ٹن تک لائی گئی۔سپریم کورٹ میں 49 مقدمات آ چکے ہیں16پر فیصلوں کے حوالے سے متعلقہ حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی دوبارہ طباعت کی گئی ۔بلوچستان کے حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی ترسیل مکمل کرلی گئی۔انھوں نے بتایا کہ سیکورٹی خدشات اور سخت موسم والے علاقوں میں فضائی راستے سے ترسیل کی جا رہی ہے۔31 اضلاع کے علاوہ تمام اضلاع کے بیلٹ پیپرز کی ترسیل مکمل ہوگئی ہے۔گیارہ قومی اور پانچ صوبائی حلقوں کی ری پرنٹنگ ہورہی ہے۔ ریٹرننگ افسران بیلٹ پیپرز کی لوڈنگ نقل وحمل کو دیکھ رہے ہیں۔ چار فروری کو آر او تک ترسیل مکمل ہو جائے گی۔ تین پرنٹنگ پریسوں میں بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ ہورہی ہے پہلے فارم 33 اور پھر فارم 45 بنتے ہیں اس کے بعد ان کی چیپنگ ہوتی ہے تاکہ کوئی غلطی نہ ہو پہلے بیلٹ پیپرز پر اوسطا سات انتخابی نشان ہوتے تھے اب سب سے بڑے بیلٹ پیپر پر اکتیس انتخابی نشانات ہیں۔ کوئٹہ سمیت دور دراز علاقوں میں بیلٹ پیپرز پہنچا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ راولپنڈی، مری، اسلام آباد، پشاور، ایبٹ آباد، کراچی کے کچھ جگہوں پہ بیلٹ پیپرز آخری مرحلے میں پہنچائیں گے