مولانافضل الرحمان کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان ،نوازشریف کو بھی دعوت

الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کومسترد کرتے ہیں، لگتاہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے

پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے ،ہم تحریک چلائیں گے، کارکن تیار رہیں، سربراہ جے یوآئی (ف) کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہیکہ ہم انتخابی نتائج مسترد کرتے ہیں اور نواز شریف کو اپوزیشن میں ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام(ف) مولانا فضل الرحمن نے پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  جے یوآئی کی مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس دوروزجاری رہا، مجلس عاملہ نے انتخابی نتائج کومستردکردیا اور الیکشن کمیشن کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن جے یو آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور تحفظات کے ساتھ شرکت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے ساتھ دھاندلی اسلام دشمن قوتوں کے ایما پر کی گئی، ہم نے افغانستان اور پاکستان کے باہم تعلقات کے لیے کام کیا یہی جرم ہے ہمارا جسے امریکا اور اسرائیل نے قبول نہیں کیا، جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے جو ملکی معاملات پر سمجھوتے کا شکار نہیں ہوگی، ہم اپنے عظیم تر مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے، الیکشن کمیشن کا روز اول سے ہی کردار مشکوک رہا ہے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ اگر سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں ووٹ کا بیانیہ ختم ہوگیا، نتائج اشارہ دے رہے ہیں کہ بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں، میں نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔انہوں نے کہاکہ جے یو آئی(ف) کی نظر میں پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے، لگتا ہے فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، انتخابی دھاندلی میں 2018 کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا، الیکشن کمیشن اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں یر غمال رہا ، جمیعت علما اسلام الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے شفاف الیکشن کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، اسلام دشمن عالمی قوتوں کے دباو پر ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا ہے، ہم اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اگر الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو 9 مئی کا بیانیہ ختم ہوگیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ہم تحریک چلائیں گے، کارکن تیار رہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدواروں اور کارکنوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، کئی دیہات میں پولیس تک کو یرغمال بنایا گیا، ایسے کشیدہ حالات میں انتخابات کرائے گئے ہم نے انتخابات ملتوی کرنے کا کہا تھا لیکن ہماری نہیں سنی گئی اور اب ہم بھی کسی کی بات نہیں سنیں گے، ہم اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ملک میں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان تحریک انصاف سے جسموں کا نہیں دماغوں کا جھگڑا ہے، ہم ایوان میں اپنی حیثیت کے مطابق جائیں گے، یہ میرا ذاتی نہیں، مجلس عاملہ کا بیان ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے،انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے ریکارڈ بنے، انتخابی عمل کو یرغمال بنایا گیا، جیتنے اور ہارنے کے لیے رشوتیں دی گئیںانہوں نے کہاکہ مرکزی مجلس عاملہ نے جمیعت علما اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جمیعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے ،کہ جمیعت مستقل طور پر پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہوں اور عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلی کے انتخاب کو ممکن بنایا جا سکے ۔اس سلسلے میں چاروں صوبائی مجلس عمومی کی اجلاس صوبوں کے مرکزی مقامات میں بلائے جائیں گے تاکہ مرکزی عاملہ کے فیصلوں پر صوبوں کو اعتماد میں لیا جا سکے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نے اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف فلسطینیوں اور حماس کے موقف کی حمایت کی ہے ، لیکن جے یو آئی ایک نظریاتی قوت ہے ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی، وسیع مشاور ت کے بعد مقاصد کیلئے تحریک چلائیں گے ، کارکن تحریک میں اترنے کیلئے تیار رہیں۔ اگر اس اسٹبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ فوج کا 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے ، الیکشن کے نتائج اس بات کا واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئیں ہیں اور بعض کو تو پیسے بدلے میں پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئیں ہیں ، اس لیے میں نوازشریف کو دعوت دیتاہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں،امیر جمعیت علمائے اسلام نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ہمارے لوگوں کی درخواستوں کی سماعت نہیں کررہا، الیکشن کمیشن کا کردار روز اول سے مشکوک رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے مقاصدکے حصول کیلئے ملک میں تحریک چلائیں گے، 22 فروری کو اسلام آباد جنرل کونسل، 25 فروری بلوچستان میں صوبائی جنرل کونسل، 27 کو خیبرپختونخوا پشاور، 3 مارچ کو کراچی میں جنرل کونسل اور پانچ مارچ کو لاہور میں جنرل کونسل کا اجلاس ہوگا۔فضل الرحمان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے لیکن کسی بھی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلح گروپوں کا ہولڈ تھا، جہاں ان کا ہولڈ تھا وہاں پولیس کو اٹھا لیا گیا، چار پانچ دیہات سے پولیس کو اٹھایا گیا، تین روز تک یرغمال رکھا گیا، دھمکیاں دی گئیں کہ اگر جمعیت کے لوگوں کو قتل کریں گے اگر وہ پولنگ اسٹیشن پر آئے، اس قسم کے حالات میں ہم نے الیکشن میں حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ذرا کچھ اور تیور کے ساتھ فیصلے کیے ہیں آپ نارمل انداز میں سوال کر رہے ہیں۔بلوچستان میں حکومت سازی کے حوالے سے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے حکومت سازی کے حوالے سے کوئی اجازت نہیں دی، جنرل کونسل سے بات کریں گے۔کیا افغانستان کا دورہ آپ کے خلاف کیا، اس حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تبصرے یہی آ رہے ہیں کہ بین الاقوامی طور پر اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔شہباز شریف کو ووٹ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کے اتحادی نہیں ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہماری بات نہیں سنی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کارکنان تحریک کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ انتخابات ٹھیک ہوئے ہیں وہ شوق سے حکومت میں بیٹھے اور عیاشی کرے۔ انہوں نے میاں محمد نواز شریف کو دعوت دی کہ وہ جے یو آئی کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھیں۔جب مولانا فضل الرحمان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی بھی کہتی ہے اور آپ بھی کہتے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو کیا جے یو آئی پی ٹی آئی کا ساتھ دے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اور ہم دونوں کہتے ہیں کہ اللہ ایک ہے تو کیا ہم مل کر تحریک چلائیں۔۔

#/S