بھارت میں گیان واپی مسجد کیس، مسلم فریق نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ورشپ ایکٹ 1991 میں مداخلت ہے جس پر روک لگائی جانی چاہئے۔بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست

نئی دہلی ( ویب  نیوز)

بھارت کے قدیم اور معروف شہر وارانسی(بنارس) میں واقع گیان واپی مسجد کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک اہم فیصلے کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ملکیت سے متعلق فیصلے کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ ہائی کورٹ نے 19 دسمبر 2023 کو گیان واپی پر قبضے کے مطالبے والی ہندو فریق کی درخواست کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مسلم فریق کی تمام عرضداشتوں کو خارج کر دیا تھا۔اطلاعات کے مطابق مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضداشت میں کہا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ورشپ ایکٹ 1991 میں مداخلت ہے جس پر روک لگائی جانی چاہئے۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون میں مذہبی کردار کو واضح نہیں کیا گیا ہے، ایسی صورت میں عدالت اپنی صوابدید پرفیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ کے اس تبصرے پر کہ ورشپ ایکٹ 1991 مذہبی حیثیت کی وضاحت نہیں کرتا ہے کے جواب میں مسلم فریق نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ اس طرح کے سوالات پر مقدمے کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی اور ثبوت وشواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا جانا چاہئے۔واضح رہے کہ گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کے خلاف مسجد کمیٹی کی عرضداشت پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت سے انکار کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔۔

 

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔