پشاور۔۔وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت اہم اجلاس ، وفاق سے جڑے صوبے کے مالی معاملات سے متعلق تبادلہ خیال
پشاور(صباح نیوز)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکے زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاق سے جڑے صوبے کے مالی معاملات سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ کو متعلقہ حکام کی جانب سے مالی امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے متعلقہ حکام کو مالی معاملات وفاق کے ساتھ اٹھانے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دینے کی ہدایت سمیت ایک مہینے کے اندر پلان آف ایکشن مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ۔علی امین گنڈاپور کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ وفاق سے جڑے صوبے کے مالی معاملات کا کیس موثر انداز میں پیش کرنے کے لئے تمام متعلقہ دستاویزات تیار رکھی جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے واجبات اور آئینی حقوق کے لئے تمام دستیاب فورمز پر بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے مالی معاملات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کہا کہ وفاق کے ساتھ معاملہ موثر انداز میں اٹھانے کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں ۔بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت پن بجلی کے خالص منافع جات کی مد میں وفاق کے ذمے 1510 ارب روپے واجب الادا ہیں۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ نیشنل گرڈ کو بیچی جانے والی صوبائی حکومت کی بجلی کی مد میں چھ ارب روپے بقایا جات ہیں۔ضم اجلاع کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کو بتایا گیا کہ سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انتظامی انضمام ہوگیا ہے مگر مالی انضمام نہیں ہوا۔ انضمام سے صوبے کی آبادی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔مالی معاملات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے کی موجودہ آبادی کے تناسب سے این ایف سی کی مد میں صوبے کا شیئر 19 اعشاریہ 64 فیصد بنتا ہے جبکہ اس وقت صرف 14 اعشاریہ 16 فیصد شیئر ملتا ہے۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ صوبے کی موجودہ آبادی کے حساب سے صوبے کو این ایف سی کی مد میں سالانہ 262 ارب روپے ملنے چاہئیں۔ دوسری جانب ضم اضلاع کے دس سالہ ترقیاتی پلان کے تحت صوبے کو 500 ارب روپے کے مقابلے میں اب تک صرف 103 ارب روپے ملے ہیں۔