لاہور میں عدالتوں کی منتقلی پر وکلا کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ، پاکستان بار کونسل کا آج (جمعرات کو) ہڑتال کا اعلان
وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم میں ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ سمیت 7اہلکار زخمی ہوگئے، متعدد وکلاء کو گرفتار کر لیا گیا
وکلا کی جانب سے رکاوٹیں ہٹا کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش پر پنجاب پولیس نے منتشر کرنے کیلئے واٹرکینن کا استعمال بھی کیا
مال روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر،گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بھی بند
پولیس وکلا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے، وکلا بھی اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں، وزیر اعلیٰ پنجاب
لاہور( ویب نیوز)
لاہور کے جی پی او چوک پر سول عدالتوں کی منتقلی اور وکلا پر دہشتگری کے مقدمات کے خلاف وکلاء کی ریلی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس پی)ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ سمیت 7اہلکار زخمی ہوگئے، پولیس نے متعدد وکلا کو گرفتار کرلیا۔ پاکستان بار کونسل نے آج (جمعرات کو) ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا۔وکلا پر دہشتگری کے مقدمات اور سول عدالتوں کی منتقلی کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلا نے لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالی۔ احتجاج کے دوران وکلا نے رکاوٹیں ہٹا کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش جس پر پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی، پولیس نے وکلاء مظاہرین کیخلاف واٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔ پولیس اور وکلا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے باعث مال روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، جی پی او چوک پر میٹرو بس اسٹیشن بھی بند کردیا گیا ہے۔ وکلا کی ایک بڑی تعداد پولیس آنسو گیس شیلنگ سے بچنے کیلئے جی پی او چوک میں او رنج لائن اسٹیشن کی سیڑھیوں پر بھی بیٹھی رہی اور انکا کہنا تھا کہ وہ ہائیکورٹ میں جنرل ہاؤس کا اجلاس کیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ایس ایس پی آپریشنز لاہور نے کہا ہے کہ وکلا کے پتھرا ؤکے بعد پولیس نے شیلنگ کی، وکلا کو پرامن ریلی نکالنے کی اجازت ہے، وکلا نے پولیس پر تشدد کیا، وکلا نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی، قانون کسی کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بیان میں کہا کہ آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ وکلا کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں، وکلا کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔ڈی آئی جی آپریشنز کامران فیصل وکلا سے مذاکرات کے لیے پہنچ گئے مگر لاہور بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہمارے پولیس کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ صدر لاہور بار منیر بھٹی کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ملک مین قانون کی حکمرانی ، انصاف کی فراہمی اور آزاد عدلیہ ہے، انہوں نے کہا عدالتوں کی منتقلی کے نوٹس اور 7 اے ٹی اے واپس لئے جائیں، مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے منیر بھٹی نے کہا مذاکرات ہوں گے تو دیکھیں گے۔ وکلا کی بڑی تعداد نے لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہوکر عدالتیں خالی کروانا شروع کردیں اور جسٹس انوار الحق پنوں کی عدالت سے سائلین کو باہر نکال دیا گیا ۔ پاکستان بار کونسل نے پولیس تشدد کے خلاف آج (جمعرات کو) ہڑتال کی کال بھی دے دی ہے، وکیل رہنما احسن بھون کا کہنا ہے کہ آج (جمعرات کو) ملک بھر میں احتجاج ہوگا اور کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ نہیں ہوگا، احسن بھون نے کہا ملک بھر میں وکلا ریلیاں نکالیں گے۔