پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت کودوسرے روز بھی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی

عمران خان آزادی والے جس ایجنڈے پر نکلا تھا وہ ایجنڈا آج ختم ہو گیا ہے، شیرافضل مروت

شبلی فراز، عمر ایوب نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی، میرے اپنے لوگ ہماری ٹانگیں کھینچ رہے ہیں

احتجاجا اعلان کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گا، یہ اپنے بیان دے دیں تو میں ان کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔میڈیا سے گفتگو

راولپنڈی ( ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیرافضل مروت کو  بدھ کو دوسرے روز بھی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رہنما تحریک انصاف شیر افضل نے کہا ہے کہ عمران خان آزادی والے جس ایجنڈے پر نکلا تھا وہ ایجنڈا آج ختم ہو گیا ہے، آج کیس کا ٹرائل وکیل تھا لیکن عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔شیرافضل مروت نے کہا کہ شبلی فراز، عمر ایوب نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی، میرے اپنے لوگ ہماری ٹانگیں کھینچ رہے ہیں، ان لوگوں نے میری ملاقات عمران خان سے نہیں ہونے دی، احتجاجا اعلان کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گا، یہ اپنے بیان دے دیں تو میں ان کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ جیل حکام ڈال سکتے ہیں، جو اوپر ہوتے ہیں وہ بھی ڈال سکتے ہیں، عمرایوب اور شبلی فراز نے عمران خان کو خواجہ آصف اور اسپیکر ایاز صادق کا حوالہ دے کر بتایا کہ ن کہتی ہے کہ اگر آپ ان کو کمیٹی دیں گے تو یہ ہمیں قبول نہیں ہے، پھر یہ کمیٹی ہم کسی اور پارٹی کو دے دیں گے۔ن لیگ کے دونوں رہنماوں نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ آپ کے اپنے لوگ آپ کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ ان کی پارٹی ایک مردہ گھوڑا بن چکی تھی، میں تو الیکشن بھی نہیں لڑنا چاہتا تھا لیکن عمران خان کے کہنے پر انتخابات میں حصہ لیا، اب میرے بارے میں عمران خان کو گمراہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ  میرا بھائی کے پی کی کابینہ میں تھا اچانک ڈی نوٹیفائی کردیا گیا، میرے بھائی کو نہیں رکھنا تھا تو بتا دیتے وہ استعفی دے دیتا، مجھے اس ریس سے آوٹ سمجھیں۔ مجھے چئیرمین نہ بنائیں، اپنی ذات کی بے توقیری کسی صورت قبول نہیں کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والے جلسے کے حوالے سے کہا گیا کہ احتجاج کی اجازت نہیں ملی، 23 مارچ کے احتجاج کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی تھی، پارٹی کے لوگوں نے 30 مارچ کو احتجاج کا اعلان کیا پھر یہ احتجاج تبدیل کروایا گیا، بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی احتجاج کے بغیر ممکن نہیں ہے۔شیر افضل مروت کی میڈیا سے گفتگو کے موقع پر دیگر پارٹی رہنما ٹاک چھوڑ کرچلے گئے، جبکہ این اے 4 سوات سے سہیل سلطان، پی کے 10 سوات سے محمد خان شیر افضل کے ساتھ موجود رہے۔