اٹک جیل میں عمران خان سے اہلیہ بشری بی بی کی ملاقات، وکلا کو اجازت نہ ملی

عمران خان اور بشری بی بی کے ہونے والی ون ٹو ون ملاقات تقریبا ایک گھنٹہ جاری ہی

چیئرمین پی ٹی آئی کو اب 190ملین پائونڈ اور توشہ خانہ انکوائری کا بھی سامنا کرنا پڑے گا،احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

اٹک (ویب  نیوز)

توشہ خانہ کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم عمران خان سے اٹک جیل میں ان کی اہلیہ بشری بی بی نے ملاقات کی۔عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا ہے کہ ملاقات کے لیے ہائیکورٹ اسلام آباد نے اجازت دی جبکہ ذرائع کا بتانا ہے کہ بشری بی بی 4 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کے ساتھ اٹک پہنچی تھیں۔ذرائع کے مطابق اٹک جیل میں عمران خان اور بشری بی بی کی ملاقات ون ٹو ون ہوئی، دونوں کے درمیان ملاقات تقریبا ایک گھنٹہ جاری رہی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بشری بی بی کو جیل انتظامیہ اپنی گاڑی میں بٹھا کر عمران خان سے ملاقات کے لیے لیکرگئی اور  عمران خان سے ملاقات کے بعد بشری بی بی واپس لاہور کے لیے روانہ ہو گئیں۔بشری بی بی کی اٹک جیل آمد کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس پکٹ پر ناکہ سخت کر کے میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا۔پی ٹی آئی وکلا شیر افضل مروت، نعیم پنجوتھا اور علی اعجاز بٹر کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی اور تینوں وکلا اٹک جیل سے باہر ہی کھڑے رہے۔۔

 چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت خارج

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ انکوائری کیس اوراین سی اے کے 190ملین پائونڈزکے اسکینڈل میں پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اورسابق وزیر اعظم کی درخواست ضمانت خارج کردی۔ جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت مسترد کی۔جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ نیب کو بشری بی بی کی گرفتاری درکار نہیں جس کے بعد جج محمد بشیر نے نیب کے بیان پر ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست نمٹا دی۔بشری بی بی کی 190ملین پانڈ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔اس موقع پر جج محمد بشیر نے کہا کہ بشری بی بی کے وارنٹ تو جاری نہیں ہوئے، تفتیشی افسر کہاں ہیں، ادھر کھڑے ہو جائیں، یہ کیس انکوائری ہے یا انویسٹی گیشن کی اسٹیج پر ہے؟اس موقع پر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ابھی گرفتار کرنے کا کوئی آرڈر نہیں ہیں۔عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کی دونوں کیسز میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں۔اس سے قبل عمران خان عبوری ضمانت پر تھے۔ درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اب 190ملین پائونڈ اور توشہ خانہ انکوائری کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔دونوں کیسز میں درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتارکرنے کی راہ ہموارہو گئی ہے۔