ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ،
خراب موسم کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا
ہیلی کاپٹر کی تلاش میں جانے والی ریسکیو ٹیم کے تین اہلکار لاپتہ
ایران کی  صدر  ابراہیم رئیسیکی صحت و سلامتی کے لیے دعا کی اپیل

تہران( ویب  نیوز)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو صوبہ مشرقی آذربائیجان کے علاقے جلفا میں حادثہ پیش آیا ہے تاہم موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ایرانی صدر کے انسٹا گرام اکاؤنٹ کی ایک پوسٹ میں عوام سے صدر کی صحت و سلامتی کے لیے دعا کی اپیل کی گئی ہے صدر دو ڈیموں کے افتتاح کے بعد شمال مشرقی شہر تبریزواپس  آ رہے تھے، ہیلی کاپٹر کی تلاش میں جانے والی ریسکیو ٹیم کے تین اہلکار لاپتہ ہو گئے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو صوبہ مشرقی آذربائیجان کے علاقے جلفا میں حادثہ پیش آیا ہے تاہم موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ایرانی وزیرِ داخلہ احمد واحدی کی جانب سے اس حادثے کی تصدیق کی گئی ہے۔ایرانی وزیرِ داخلہ احمد واحدی نے ایرانی سرکاری ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد ریسکیو ٹیمیں ہیلی کاپٹر کی تلاش کر رہی ہیں اور جائے حادثہ تک پہنچنے میں وقت لگے گا کیونکہ علاقے میں دھند اور خراب موسمی حالات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور ریسکیو ٹیمیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اسے جتنی جلدی ہو سکے مکمل کر لیا جائے گا۔ایرانی صدر اتوار کی صبح صوبہ مشرقی آذربائیجان کے دورے پر گئے تھے جہاں انھوں نے آذربائیجان اور ایران کی سرحد پر آذربائیجان کے صدر کے ساتھ مل کر ایک ڈیم کا افتتاح کیا تھا۔مقامی میڈیا کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب صدر ابراہیم رئیسی کا فضائی قافلہ ایرانی شہر تبریز کی طرف سفر کر رہا تھا۔ جس جگہ پر یہ حادثہ پیش آیا ہے وہ تبریز شہر سے تقریبا 50 کلومیٹر دور شمال میں واقع ہے۔ایران میں ایوی ایشن امور کے ماہر نوید غدیری نے بی بی سی فارسی کو بتایا کہ ملک کے اعلی حکام کے ہیلی کاپٹروں میں ٹرانسپونڈر ٹریکر اور جی پی ایس بھی نصب ہوتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پروٹوکول کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں ایک خصوصی ٹریکر بھی نصب ہوتا ہے جو کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں 72 گھنٹوں تک سگنل ارسال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔موجودہ صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے نوید غدیری کا کہنا تھا کہ اگر ریسکیو اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر کے سگنلز موصول نہیں ہوئے تو اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں نصب ڈیوائسز تباہ ہوگئے ہیں۔ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق، جس علاقے میں ایرانی صدر ابراہیم ریئسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا ہے وہاں شدید دھند کے باعث حدِ نگاہ کم ہو گئی ہے۔فارس نیوز ایجنسی کے ایک رپورٹر جو ریسکیو ٹیموں کے ساتھ اس علاقے میں موجود ہیں، ان کا کہنا ہے کہ خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر کو ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پہاڑوں اور جنگلوں سے گھرے اس علاقے میں حدِ نگاہ صرف پانچ میٹر رہ گئی ہے۔یہ علاقہ مشرقی آذربائیجان صوبے کے دارالحکومت تبریز کے شمال میں تقریبا پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر ورزقان قصبے کے قریب ہے۔صدر ابراہیم رئیسی ایران آذربائیجان سرحدی علاقے میں دو ڈیموں کے افتتاح کے بعد شمال مشرقی شہر تبریز آ رہے تھے۔رئیسی نے ایران-آذربائیجان سرحد پر واقع قز قلاسی اور خودآفرین ڈیموں کا افتتاح اپنے آذری ہم منصب الہام علیوف کے ہمراہ کیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب صدر ابراہیم رئیسی کا فضائی قافلہ ایرانی شہر تبریز کی طرف سفر کر رہا تھا۔ جس جگہ پر یہ حادثہ پیش آیا ہے وہ تبریز شہر سے تقریبا 50 کلومیٹر دور شمال میں واقع ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس علاقے میں حادثہ ہوا وہاں گہری دھند چھائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ایران میں ہلال احمر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کی تلاش میں جانے والی ریسکیو ٹیم کے تین اہلکار لاپتہ ہو گئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیمیں اس مقام کے قریب پہنچ گئی ہیں جہاں ممکنہ طور پر صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا ہے۔مشرقی آذربائیجان کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل نے مہر خبررساں ایجنسی کو حادثے کے علاقے میں موسم کی صورتحال کے بارے میں بتایا: "علاقے میں بارش کا سلسلہ جاری ہے اور ہم اس علاقے میں کل رات تک بارش دیکھیں گے۔ارنا کے مطابق، اس وقت ریڈ کریسنٹ کی 40 خصوصی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں، مشرقی آذربائیجان صوبے اور پڑوسی صوبوں کی سائٹ پر موجود 15 ٹیموں کے ساتھ، ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو تلاش کر رہی ہیں۔حکام کے مطابق سرچ آپریشن موسم کی خرابی کے باعث سست روی کا شکار ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علاقے میں مزید ٹھنڈ بڑھے گی۔ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیرعبداللہیان بھی اس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے جسے آج ایران میں حادثہ پیش آیا ہے۔