بھارت میں حکومت سازی کا مرحلہ شروع، اہم وزارتوں پر اتحادیوں کی نظریں
 تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور یونائیٹڈ جنتا دل  نے مودی سے اہم عہدے مانگ لیے

 نئی دہلی( ویب  نیوز)

بھارت میں حکومت سازی کے لیے رابطوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے، نئی حکومت   میں بی جے پی خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ کی چار اہم وزارتیں اپنے پاس ہی رکھنا چاہتی ہے تاہم  اتحادیوں کی نظریں بھی ان اہم عہدوں پر ہیں ۔تاہم نریندر مودی کی پارٹی نے یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ اتحادی ارکان کو ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا رعایتیں دی گئی ہیں لیکن کئی بڑی جماعتیں اہم وزارت کے قلمدان مانگ رہی ہیں۔انڈین ایکسپریس نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ 16 نشستوں کے ساتھ بی جے پی کی سب سے بڑی اتحادی جماعت تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) ایک نئے  ریاستی قانون ساز دارالحکومت کی تعمیر کے منصوبوں کی بحالی کا مطالبہ کرے گی۔تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل (یونائیٹڈ) ایوان زیریں میں اسپیکر کے عہدے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں،اگرچہ نریندر مودی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے کے لیڈر کے طور پر مسلسل تیسری مرتبہ بھارت کے وزیرِ اعظم بنیں گے۔ لیکن گزشتہ دو انتخابات کے برخلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو حکومت بنانے کے لیے مقامی پارٹیوں کی ضرورت ہے۔کیوں کہ بھارت کے عام انتخابات میں بی جے پی گزشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے۔ اسے 240 نشستیں ملی ہیں جب کہ حکومت بنانے کے لیے 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔البتہ نریندر مودی کے اتحاد این ڈی اے نے مجموعی طور پر 543 کے ایوان میں سے 293 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ان کے مقابلے میں کانگریس پارٹی کی قیادت میں موجود اتحاد ‘انڈیا’ نے توقع سے زیادہ 230 نشستیں جیتی ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کے اتحادی تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل (یونائیٹڈ) لوک سبھا مرکزی کابینہ میں اہم وزارتوں کا مطالبہ کر رہی ہیں اور ان کی نظریں اسپیکر کے عہدے پر بھی ہیں۔اسی کے ساتھ یہ امکان بھی ہے کہ بی جے پی خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ کی چار اہم وزارتیں اپنے پاس ہی
رکھے گی۔اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات 2014 سے پہلے کے دور کی طرف واپسی ظاہر کرتے ہیں جب اتحادی عہدوں اور فائدوں کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کرتے تھے۔سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی بی جے پی کی قیادت میں اتحادی حکومتیں بن چکی ہیں۔ این ڈی اے کی تشکیل بھی واجپائی ہی نے کی تھی۔بعدازاں 2014 اور 2019 میں بھی بی جے پی کے زیرِ قیادت این ڈی اے حکومت میں رہا تاہم گزشتہ دو حکومتوں میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل تھی۔ لیکن اس بار حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت کا انحصار بھی اتحادیوں پر ہے۔این ڈی اے کے ایک رہنما نے رائٹرز کو بتایا کہ جمعے کو مودی کی بھارت کی صدر درو پدی مرمو سے بھی ملاقات شیڈول ہے جس میں وہ حکومت بنانے کے لیے اپنی اکثریت ظاہر کریں گے۔یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئی حکومت کی تقریبِ حلف برداری اتوار کو ہوگی۔ادھر اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کو کہا تھا الیکشن کے اختتام کے ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ کے رجحانات کی بھی تحقیقات کی جانی چاہیے کیوں کہ ان کے بقول مودی نے انتخابی مہم کے دوران سرمایہ کاری کا غلط مشورہ دیا تھا۔