سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے دیدہ دلیری سے اسمبلی توڑنے کاحکم دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
اگر آئین خطرے میں ہو گاتوہم رات4بجے بھی عدالت لگائیں گے
قاسم سوری تومنتخب رکن بھی نہیں تھے، انہوں نے الیکشن چوری کیا
یہ توانتہائی غیر مناسب بات ہے کہ پانچ سال پورے ہوجائیں توکہہ دیں کہ درخواست غیر مئوثر ہو گئی ہے، ہم سبق سکھائیں گے
اگر آئین کااحترام نہیں کریں گے تواس کے نتائج ہوں گے، دوران سماعت ریمارکس
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے ٹھکانے اوربیرون ملک جانے کے حوالے سے امیگریشن کاریکارڈ طلب
بلوچستان حکومت سے کلیکٹر کوئٹہ کے زریعہ قاسم سوری کی جائیداد کی تفصیلات طلب

اسلام آباد(ویب  نیوز)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے دیدہ دلیری سے اسمبلی توڑنے کاحکم دیا،قاسم سوری تومنتخب رکن بھی نہیں تھے، انہوں نے الیکشن چوری کیا۔یہ توانتہائی غیر مناسب بات ہے کہ پانچ سال پورے ہوجائیں توکہہ دیں کہ درخواست غیر مئوثر ہو گئی ہے اورمیں چلا گھر، ہم سبق سکھائیں گے۔کیا ہم انہیں سبق سکھائیںبلکہ ضرور سبق سکھایا جانا چاہیئے ہم وکیل سے معاونت مانگ رہے ہیں۔ اگر آئین کااحترام نہیں کریں گے تواس کے نتائج ہوں گے، یہ مجلس شوریٰ کی کاروائی نہیں تھی بلکہ ذاتی اقدام تھا،ایوان مکمل تھا۔ آئین کاضروراحترام کیا جانا چاہیئے، اس طرح توجس کی حکومت ہو گی وہ عدم اعتما د کی قراردادآنے پر اسمبلی توڑدے گا، پارلیمنٹ کی منشاء کو شکست دینے کے مترادف ہے۔ قاسم سوری زمین کے چہرے سے ہی غائب ہو گئے ہیں، بطور ڈپٹی اسپیکر اسمبلی توڑی، پھر کہتے ہیں رات کوعدالت لگی، اگر آئین خطرے میں ہو گاتوہم رات4بجے بھی عدالت لگائیں گے، ایسے بھاگتے ہیں سامنا کریں، پوراسوشل میڈیا برگیڈہے۔ جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جب کسی اورنے اسمبلی توڑنے سے انکار کیا توقاسم سوری آکر آرڈر پڑھااورچلا گیا۔شاید انہیں پتا چل گیا تھا، غیر قانونی مراعات اور جو تنخواہ ملی تھی وہ واپس لینے کاحکم جاری کردیا جائے۔ جبکہ عدالت نے وفاقی حکومت سے ایف آئی اے کے زریعہ سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے ٹھکانے اوربیرون ملک جانے کے حوالے سے امیگریشن کاریکارڈ طلب کرلیا۔جبکہ بلوچستان حکومت سے کلیکٹر کوئٹہ کے زریعہ قاسم سوری کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میںمس جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 4 رکنی لارجر بنچ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کوڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پرسماعت کی۔درخواست میں نوابزادہ میر لشکر ی رئیسانی اوردیگر کو فریق بنایا گیاہے۔ قاسم سوری کی جانب سے سینئر وکیل نعیم بخاری جبکہ نوابزادہ میر لشکری رئیسانی کی جانب سے محمد ریاض احمد ایڈووکیٹ بطور کیس پیش ہوئے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کے لیگل کنسلٹنٹ فلک شیر بھی دوران سماعت پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کے لاپتہ مئوکل کے بارے میں کچھ معلوم ہوا کہ نہیں۔ اس پر نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ وہ غائب ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ قاسم سوری سوشل میڈیا پر زندہ ہیں۔ اس پر نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ میں سوشل میڈیا نہیں دیکھتا۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ کیا کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا قاسم سوری کی طلبی کااشتہار شائع ہوگیا تھا۔ چیف جسٹس کانعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ ابھی ہم بحث نہیں سنیں گے ابھی آرڈر پر عمل ہوجائے۔ جسٹس مسرت ہلالی کا کہناتھاکہ یہ آپ کے نظام کی کمزوری تھی کہ وہ پوری مدت کام کرکے اورپیسے لے کر چلاگیا۔ اس پر نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ کام کرتا رہا ایسے توپیسے نہیں لیے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اشتہاراُردو اخبار جنگ اورانگریزی اخبار ڈان میں چھپ گیا ہے۔جسٹس عقیل احمد کا نعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ کے مئوکل لاپتہ ہیں کیا ان کی بازیابی کے لئے کوئی درخواست دائر کی، لاپتہ ہونے کے بارے میں کیامئوقف ہے۔نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ قاسم سوری میرا مئوکل ہے رشتہ دارتونہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا وہ لاپتہ ہے؟نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ یہ کریمینل کیس نہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہنا تھا شاید انہیں پتا چل گیا تھا، غیر قانونی مراعات اور جو تنخواہ ملی تھی وہ واپس لینے کاحکم جاری کردیا جائے۔ نعیم بخاری کاچیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عطاء الحق قاسمی تقرری کیس میں سپریم کورٹ نے ریکوری کاحکم دیا تھا آپ نے اس حکم پر نظرثانی کرلی ہے۔ اس پر چیف جسٹس کاکہناتھا کہ عطاء الحق قاسمی کیس میں دوسروں سے پیسے منگوائے گئے تھے، سپریم کورٹ کی جانب سے غلط کہا گیا کہ بہت زیادہ رقم خرچ ہوئی، ان سے سابقہ ایم ڈی پی ٹی وی ایک لاکھ زیادہ تنخواہ لے رہے تھے، مہنگائی بھی ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے نعیم بخاری کوہدایت کی کہ 23جنوری2024کا حکم پڑھ دیں۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اب دیکھیں ایک عام رکن ہوتا ہے، قاسم سوری نے دیدہ دلیری سے اسمبلی توڑنے کاحکم دیا،قاسم سوری تومنتخب رکن بھی نہیں تھے، انہوں نے الیکشن چوری کیا، یہ کہنا کہ آگے دیکھیں، جوماضی سے سبق نہیں سیکھتے وہ ایسے ہی رہتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا ہم انہیں سبق سکھائیںبلکہ ضرور سبق سکھایا جانا چاہیئے ہم وکیل سے معاونت مانگ رہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ قاسم سوری زمین کے چہرے سے ہی غائب ہو گئے ہیں، بطور ڈپٹی اسپیکر اسمبلی توڑی، پھر کہتے ہیں رات کوعدالت لگی، اگر آئین خطرے میں ہو گاتوہم رات4بجے بھی عدالت لگائیں گے، ایسے بھاگتے ہیں سامنا کریں، پوراسوشل میڈیا برگیڈہے۔جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ جب کسی اورنے اسمبلی توڑنے سے انکار کیا توقاسم سوری آکر آرڈر پڑھااورچلا گیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر آئین کااحترام نہیں کریں گے تواس کے نتائج ہوں گے، یہ مجلس شوریٰ کی کاروائی نہیں تھی بلکہ ذاتی اقدام تھا،ایوان مکمل تھا۔ چیف جسٹس کانعیم بخاری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے دکھائیں کہ قاسم سوری کے پاس اسمبلی توڑنے کااختیار تھا اورجب تحریک عدم اعتماد داخل ہو گئی تھی تووہ اسمبلی توڑسکتے تھے، پہلے آئین دکھائیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جواب بہت سادہ ہے آئین کاآرٹیکل 95پڑھ لیں،دکھائیں کے ان کے پاس اسمبلی توڑنے کااختیار تھا جب عدم اعتماد کی تحریک داخل ہو گئی تھی، آئین کاضروراحترام کیا جانا چاہیئے، اس طرح توجس کی حکومت ہو گی وہ عدم اعتما د کی قراردادآنے پر اسمبلی توڑدے گا، پارلیمنٹ کی منشاء کو شکست دینے کے مترادف ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قاسم سوری انصاف سے کیوں مفرورہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے کہا انہیں سبق سکھانا چاہیئے وکیل ان کے دفاع میں آگئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہرشہری کے لئے آئین پر چلنالازم ہے، ہم چونکہ آئین کے تحت حلف لیتے ہیں اس لئے ہماری ذمہ داری زیادہ ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ قاسم سوری بری کرنے کی استدعا کریں اور مدعا علیہ معاف کردیں اورکیس واپس لے لیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا قاسم سوری لندن میں ہیں۔ اس پر مدعا علیہ کے وکیل کاکہناتھا کہ قاسم سوری لندن میں ہیں اور پریس کانفرنسیں کررہے ہیں۔ نعیم بخاری نے چیف جسٹس کی بطور جج سپریم کورٹ پیدل چل کرسپریم کورٹ آنے کی تعریف کی۔ اس پر جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ میں بھی دومرتبہ پیدل چل کرپشاورہائی کورٹ گئی تھی۔ جسٹس عقیل احمد عباسی کاکہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل ایکٹ کے تحت اگر مئوکل سامنے نہیں آتا تووکیل کی کیا ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم چاہ رہے ہیں کہ کیا کریں؟ اس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ مجھے سن لیں پھر جو فیصلہ کریں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وہ صاحب پہلے آتوجائیں۔ نعیم بخای کاکہناتھا کہ جب پہلی اسمبلی ختم ہو گئی اورنئی اسمبلی آگئی توکیس غیر مئوثر ہو گیا۔ نعیم بخاری کاکہناتھا کہ عمران خان نے 9نشستوں پر اکٹھا الیکشن لڑ ااور 8پر جیتا یہ مقبولیت کی وجہ سے ہوا۔ اس پر چیف جسٹس نے نعیم بخاری کوہدایت کی کہ موجودہ کیس پر رہیںاوراِدھر اُدھر کی باتیں نہ کریں۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اگرایک آدمی غائب ہوجاتا ہے توکیا ضروری نہیں کہ ان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے حکم جاری کیا جائے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جنگ اورڈان میں اشتہار چھپا ہے، ہم نے حکم دیا آئیں۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ وکیل کی ذمہ داری نہیں کہ انہیں پکڑ کرلائے ، یہ توانتہائی غیر مناسب بات ہے کہ پانچ سال پورے ہوجائیں توکہہ دیں کہ درخواست غیر مئوثر ہو گئی ہے اورمیں چلا گھر، ہم سبق سکھائیں گے۔نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ عدالت مجھے کیس چھوڑنے کاحکم دے میں چھوڑ دیتا ہوں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہم اتنی خوبصورت شخصیت کوحکم نہیں دے سکتے۔ اس پر نعیم بخاری کاکہنا تھا کہ میں میک اپ کرکے آجاتاہوں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جوآپ کادل کرتا ہے کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ نعیم بخاری کی ایک بات اچھی ہے کہ وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں۔ نعیم بخاری کاکہناتھاکہ عوامی مفاد کے سوال کافیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اٹارنی جنرل کے آفس سے کوئی ہے، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو بھی بلالیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس کاایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ کیاآپ کو قاسم سوری کے بارے کچھ پتا ہے کدھر ہے۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ایف آئی اے کو پتا ہوگا، کلیکٹر کوئٹہ کو نوٹس دے دیتے ہیں ،ان کی پراپرٹی کتنی ہے، ہوسکتا ہے وہ آجائیں۔ اس پر نعیم بخاری کاکہناتھاکہ پراپرٹی کے معاملے پر تومردہ بھی قبر سے نکل کرآجاتا ہے کہ یہ میری جائیداد ہے اس کو نہ چھیڑیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کورٹ سے کیوں بھاگ رہے ہیں، فیس بک پر پیغام دے دیں وہ پڑھ لے گا؟چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہم کوئی حتمی حکم جاری نہیں کریں گے۔اس پر نعیم بخاری کاکہناتھاکہ اس درخواست کوخارج کرکے ازخود نوٹس لیا جائے۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مخالف وکیل کی درخواست کو کیسے اٹینڈ کریں۔ چیف جسٹس کہنا تھا کہ حکم کے باوجود درخواست گزار پیش نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے سماعت کا حکمنامہ لکھواتے ہوئے قراردیا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ سماعت کے حکم کی روشنی میں اُردو اخبار جنگ اور انگریزی اخبار ڈان میں قاسم سوری کی طلبی کے اشتہار چھاپے گئے تاہم قاسم سوری عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وکیل نعیم بخاری کا بھی اپنے کلائنٹ سے رابطہ نہیں، وفاقی حکومت، بلوچستان حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ بلوچستان حکومت قاسم سوری کی ساری جائیداد کی تفصیل فراہم کرے ، وفاقی حکومت اور ایف آئی اے بتائے کہ قاسم سوری کیسے بیرون ملک گئے اورہ کہاں موجود ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ رپورٹ آئے گی توکیس سماعت کے لئے مقررہوجائے گا۔ZS