جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا

تقریب حلف برداری ایوان صدر میں منعقد ہوئی ،صدرمملکت نے چیف جسٹس سے حلف لیا ، تقریب سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا اور تلاوت قرآن پاک بھی کی گئی

تقریب میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ، گورنرز ، نگران وزرائے اعلیٰ،سینیٹرز ،نگران وفاقی وزرائ،چیف آف آرمی سٹاف ،سپریم کورٹ کے ججز،وکلائ،غیر ملکی سفیروں نے شرکت کی

اسلام آباد( ویب نیوز)

قاضی فائز عیسیٰ نے پا کستان کے29ویں چیف جسٹس کے طور پراپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اتوار کے روز ایوان صدر میں منعقدہ پُروقار تقریب میں قاضی فائز عیسیٰ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اُردو اورانگلش دونوں زبانوں میں حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب کی کوریج اشاروں کی زبان میں بھی سرکاری ٹی وی پر دکھائی گئی۔ حلف برداری کی تقریب سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا اور تلاوت قرآن پاک بھی کی گئی۔ حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر احمد شاہ،صوبوں کے نگران وزراء اعلیٰ، گورنرز، وزیر اعلیٰ اور گورنر گلگت بلتستان،، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز، سابق چیف جسٹسز افتخار محمدچوہدری،تصدق حسین جیلانی،ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس اقبال حمید الرحمان،، نگران وفاقی وزراء میر سرفرا زاحمد خان بگٹی،احمد عرفان اسلم، غلام مرتضیٰ سولنگی، سینیٹرز،وکلاء ، غیر ملکی سفیروں اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26اکتوبر 1959کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے تھے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے والدکا نام قاضی محمد عیسیٰ تھا جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے۔تین نومبر 2007کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے اور ججز سے نیا حلف لینے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کے سامنے بطوروکیل پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تین نومبر 2007کی ایمرجنسی کے اقدام کو کالعدم قراردینے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججز کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا تھا جس کے بعدسابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست پانچ اگست2009کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا تھا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پانچ ستمبر  2014کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیاگیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے بیرون ملک بے نامی جائیدادیں بنانے کے الزام پر صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا جسے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سپریم کورٹ کے 10رکنی لارجر بینچ نے سابق چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی متفقہ طور پر یہ ریفرنس کالعد م قراردے دیا تھا۔تاہم بینچ کے7 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا تھا کہ وہ خود تحقیقات کروا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہے تو کرسکتی ہے لیکن بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست میں سپریم جورڈیشل کونسل کو تحقیقات کرنے کااختیار دینے کے حوالہ سے بھی فیصلہ چھ، چار کی اکثریت سے مسترد کردیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف تمام ترتحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25اکتوبر2024کو اپنی65سالہ آئینی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد تقریبا ایک سال، ایک ماہ اور 8دن تک ملک کے چیف جسٹس رہنے کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کا روسٹر جاری

سپریم کورٹ میں نئی تعینات ہونے والی رجسٹرار جزیلہ اسلم نے کل سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ سماعت کا روسٹر جاری کر دیا۔

 

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن فل کورٹ کا حصہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فل کورٹ کا حصہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی فل کورٹ میں شامل ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد وحید بھی فل کورٹ کا حصہ ہوں گے۔