نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج (اتوارکو) عہدے کا حلف اٹھائیں گے

حلف برداری کی تقریب دن 11بجے ایوان صدر میں منعقد ہوگی،صدرمملکت نامزد چیف جسٹس سے حلف لیں گے

حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی،نگران وفاقی وزراء ،سینیٹرز، مسلح افواج کے سربراہان، سپریم کورٹ کے ججز شریک ہونگے

اسلام آباد(ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج اور نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج (اتوار کو)پاکستان کے29ویں چیف جسٹس کے طور پراپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔حلف برداری کی تقریب دن 11بجے ایوان صدر میں منعقد ہوگی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، قاضی فائز عیسیٰ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیں گے۔ حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ، چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا،تینوں مسلح افواج کے سربراہان، سپریم کورٹ کے ججز، سابق چیف جسٹس صاحبان، نگران وفاقی وزرائ، سینیٹرز، غیر ملکی سفیروں اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی 26اکتوبر 1959کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے تھے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے والدکا نام قاضی محمد عیسیٰ تھا جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تھے۔تین نومبر 2007کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے اور ججز سے نیا حلف لینے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کے سامنے بطوروکیل پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تین نومبر 2007کی ایمرجنسی کے اقدام کو کالعدم قراردینے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججز کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا تھا جس کے بعدسابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست پانچ اگست2009کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پانچ ستمبر 2014کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیاگیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے بیرون ملک بے نامی جائیدادیں بنانے کے الزام پر صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا جسے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 10رکنی لارجر بینچ نے سابق چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی متفقہ طور پر یہ ریفرنس کالعد م قراردے دیا تھا۔تاہم بینچ کے7 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا تھا کہ وہ خود تحقیقات کروا کر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰکے خلاف کوئی کاروائی کرنا چاہے تو کرسکتی ہے لیکن بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست میں سپریم جورڈیشل کونسل کو تحقیقات کرنے کااختیار دینے کے حوالہ سے بھی فیصلہ چھ، چار کی اکثریت سے مسترد کردیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف تمام ترتحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی 25اکتوبر2024کو اپنی65سالہ آئینی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد تقریبا ایک سال، ایک ماہ اور 8دن تک ملک کے چیف جسٹس رہنے کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔