ملی یکجہتی کونسل نے قادیانی مبارک نظرثانی کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین ، شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔
عدالتی فیصلہ کے خلاف آج(جمعہ کو)ملک گیر احتجاج کی کال دے دی گئی
مولاناعبدالغفورحیدری کا مبارک نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف (آج)جمعہ کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان
فیصلہ آئین قانون اور شریعت کے منافی ہے۔وڈیو بیان
اسلام آباد ( ویب نیوز)
ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے قادیانی مبارک ثانی نظر ثانی کیس کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین اور شریعت کے منافی قراردیتے ہوئے مستردکردیا عدالتی فیصلہ کے خلاف آج(جمعہ کو)ملک گیر احتجاج کی کال دے دی گئی، مساجد میں مذمتی قراردادیں منظور کرائی جائیں گی ۔جمعرات کو مرکزی دفتر جامعہ نعیمیہ اسلا م آباد میں ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میںلیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان ، مفتی گلزار احمد نعیمی، مرکزی صدر جماعت اہل حرم پاکستان، سید محمد صفدر شاہ گیلانی ،مرکزی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان، علامہ عارف حسین واحدی ،نائب صدر شیعہ علما کونسل پاکستان، عمران شفیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ ، رضیت باللہ ، حافظ عبدالغفار روپڑی، سربراہ جماعت اہل حدیث ، ڈاکٹر محمد شیر سیالوی،سیکرٹری جنرل جماعت اہل حرم پاکستان، علامہ عرفان حسین، البصیرہ ، اسرار احمد و دیگر نے شرکت کی ۔تمام قائدین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ فروری میں جو فیصلہ آیا تھا اس وقت بھی تمام دینی جماعتوں اور دینی تحقیقی اداروں نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر کے مسترد کیا تھا اور اس مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر سپریم کورٹ آف پاکستان نے نظر ثانی کیس میں دیگر جماعتوں تنظیموں اور اداروں کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا اور یہ ہی توقع کی جارہی تھی کہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ غیر مبہم ہو گا۔ آئین ، قانون اور قرآن و سنت کے مطابق ایک واضح اور دو ٹوک فیصلہ ہو گا۔ نظر ثانی کیس میں بینچ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس میں بہت ساری چیزوں کو سمیٹنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن فیصلہ کی شق 42 نے اس پورے فیصلے کو مشکوک بھی بنا دیا ہے اور از سر نو یہ ماحول پیدا کیا ہے کہ اس نظر ثانی کیس کو آئین قانون اور قرآن و سنت کے فیصلوں کے مطابق قرار نہیں دیا جاسکتا اور شق 42 پر بینچ کی تشریح نے پورے فیصلے کی حیثیت کو ازسر نو متنازع کر دیا ہے ۔ پوری وضاحت کے ساتھ ہمارا اعلان ہے کہ قادیانی آئین اور قانون کے مطابق اپنے آپ کو غیر مسلم بھی تسلیم کر لیں تووہ بنیادی انسانی حقوق جو آئین میں حا صل ہیں اس کے حقدار بن سکتے ہیں لیکن قادیانیت کی تبلیغ کرنا وہ اعلانیہ ہو یا چار دیواری میں ہو یا خفیہ بنیادوں پر ہو انہیں اس بات کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ اس لیے ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اب ریٹائر منٹ کے مرحلے پر ہیں اور اس رخصت ہوتے لمحات میں اپنے ساتھ رسول ۖ کی نسبت سے کوئی متنازع مشکوک فیصلہ لے کر نہ جائیں۔ جو بھی دینی جماعتیں ہیں نظر ثانی کیس میں اپنے تحفظات اور ملک گیر احتجاج کا اعلان کر رہی ہیں ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہم مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ خاص طور پر جو قادیانی کو حق دیا جا رہا ہے یہ کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتاہے اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مسترد کر تے ہوئے یہ اعلان کیا ہے کہ جمعہ کے روز مساجد میں مذمتی قراردادیں منظور کرائی جائیں گی اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
فیصلے کی آڑ میںآئین کی متفقہ شقوں کو متنازعہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے
جے یو آئی(ف) کے سیکرٹری جنرل رکن قومی اسمبلی مولاناعبدالغفورحیدری نے مبارک نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مستردکرتے ہوئے (آج)جمعہ کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا۔فیصلہ آئین قانون اور شریعت کے منافی ہے ۔ سپریم کورٹ مبارک ثانی کیس میں قادیانیت کی سہولت کاری کا کردار ادا کررہی ہے ۔ جے یو آئی اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے ۔اپنے وڈیو بیان میں مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس اس سے پہلے بھی متنازعہ فیصلے صادر کرتی رہے ہیں ۔ اس فیصلے سے ملک بھر میں ہیجان اور تشویش پیدا ہوئی ہے،یہ فیصلہ آئین قانون اور شریعت کے منافی ہے ۔جمعہ کے روز ملک بھر اور بالخصوص جے یو آئی کے علما اور کارکن سڑکوں پر نکلیں اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کریں ۔مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ ہم اس فیصلے کو جوتی کو نوک پر رکھتے ہیں،مسلمان ہر چیز پر کمپرومائز کرسکتے ہیں لیکن ختم نبوتۖ پر کوئی کمپرومائز نہیں کرسکتے ۔مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ یہ بہت بڑا جرم اور زیادتی ہے، قانون کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور قادیانیوں کو آئینی حیثیت دلانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس معاملے پر ترجمان جے یو آئی نے بھی بیان جاری کیا ہے۔ ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے رد عمل میں کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوتۖ ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔اس پر کوئی کمزوری یا مصالحت سے کام نہیں لیں گے ۔عدالتی فیصلہ شریعت اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق نہیں ہے ۔اس متنازعہ فیصلے کے خلاف کل جمعہ کو پورے پاکستان میں تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر مظاہرے کئے جائیں گے ۔علما کرام نماز جمعہ کے اجتماعات میں عوام کو اس فیصلے کے مضر اثرات سے آگاہ کریں ۔اسلم غوری نے کہا کہ قادیانی مبارک احمد ثانی کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے ۔ فیصلے کی آڑ میں 1973 کے آئین کی متفقہ شقوں کو متنازعہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔اسلم غوری نے کہا کہ تحریف شدہ قرآن پاک کی اشاعت کے فیصلے کو بحال رکھنا غلط ہے ۔ قادیانیوں بارے امت مسلمہ کے مسلم عقیدے کے خلاف کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ۔شرعی فیصلوں اور سیاسی فیصلوں میں فرق رکھا جائے ۔فیصلے کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں ،تمام آئینی راستے استعمال کئے جائیں گے ۔