سینیٹ قائمہ کمیٹی آبی وسائل میں کالا باغ ڈیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے سینیٹرہمایوں مہمند پیپلزپارٹی کے سینیٹرپونجوبھیل کے درمیا ن تلخ کلامی
 اجلاس کی کاروائی کے دوران ڈیموں پر بریفنگ کے دوران کالاباغ ڈیم کا معاملہ اٹھ گیا
 پیپلزپارٹی کی طرف سے سخت ردعمل دکھایا گیا اے این پی بھی پیپلزپارٹی کی ہمنوا
 کالا باغ ڈیم پر بریفنگ آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل

اسلام آباد( ویب  نیوز)  

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آبی وسائل میں کالا باغ ڈیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے سینیٹرہمایوں مہمند اور پیپلزپارٹی کے سینیٹرپونجوبھیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔اجلاس کی کاروائی کے دوران ڈیموں پر بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹرنے کالاباغ ڈیم سے متعلق موجود ہ پوزیشن کے بارے میں پوچھ لیا تھا جس پر پیپلزپارٹی کی طرف سے سخت ردعمل دکھایا گیا ۔اے این پی کے سینیٹرحاجی ہدایت اللہ خان نے بھی پیلزپارٹی کے موقف کی تائیدکردی ۔چیئرمین کمیٹی نے کالا باغ ڈیم پر بریفنگ آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی ہدایت کردی جب کہ پی ٹی آئی نے کالاباغ ڈیم کی سائنسی بنیادپر تحقیق کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے ۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں ڈیڑھ کروڑ لوگ سیلابی علاقوں میں رہتے ہیں جب کہ سندھ کے بیشتر بارشوں کا پانی  بھارت چلا جاتا ہے ۔قائمہ کمیٹی آبی وسائل کا اجلاس پیر کو سینٹر شہادت اعوان کی صدارت میں منعقدہوا۔ سیکرٹری آبی وسائل وزارت نے بتایا کہ ان کی وزارت سے  منسک اداروں میں واپڈا ، ارسا، فیڈرل فلڈ کمیشن، پاکستان کمیشن فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز اور انڈس واٹر کمیشن ہے، آبی وسائل وزارت کے اہم منصوبے واپڈا کرتا ہے،دیامر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام 15.7 فیصد ہو چکا ہے،دیامر بھاشا ڈیم 2029 میں اور مہمند ڈیم 2025 میں مکمل ہو گا ، مہمند ڈیم پر 33.5 فیصد کام مکمل ہو چکا اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹرہمایوں مہمند نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کیوں نہیں بنایا جا رہا، اس کی وجہ کیا  یہ معاملہ اٹھانے پرپیپلزپارٹی کے  سینیٹرپونجوبھیل نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو معاملہ ایجنڈا میں شامل نہیں اس پر بحث نہ کی جائے، کالا باڈیم پر بحث فضول ہے تین صوبائی اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کو مستردکرچکی ہیں  سارے ماہرین اسے مسترد کرچکے ہیں ہمیں،سندھ کوکون ضمانت دے گا سینیٹرہمایوں مہمند نے کہا غلط چیزوں پر لڑ رہے ہو سیاسی مسئلہ بنادیا گیا ہے کالاباغ ڈیم پر کیا سائنسی بنیاد پر بات بحث ہے  اگر ایسا ہوا ہے تو اس سے آگاہ کیا جائے سینیٹرپونجوبھیل نے کہا کہ ڈیم پر الگ سے  ایجنڈا لے کر آئیں  یہ جاکر سکردومیں کالاباغ ڈیم بنالیں اس پرسینیٹرہمایوں مہمند نے کہاسکردومیں کالاباغ نہیں ہے پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ وہاں ڈیم کانام کالاباغ رکھ لیں ۔ انھوں نے کہا کہ سندھ ڈوب گیا وہاں آبی زخائر کیوں نہیں بناتے
80فی صد بارش کاپانی بھارت  چلا جاتا ہے کسی مسئلہ پر سوال کرنے سے پہلے اس کو ایجنڈا میں رکھا جائے، یہ سندھ کیلئے حساس معاملہ ہے ۔  چیئرمین کمیٹی نے اسکو جب واپڈا کے منصوبوں پر غور کیا جائے گا پر دیکھیں گے۔حکام نے کہا کہ ملک میں ڈیموں کی تعمیر سے فلڈ کے نقصانات کم ہوسکتے ہیں ہم کسی خاص ڈیم کی بات نہیں کررہے مجموعی طور پر رائے دے رہے ہیں، پن بجلی گھر منصوبوں سے بجلی بھی حاصل ہو گی ،سیکرٹری آبی وسائل نے مزید کہا کہ  ڈیم بنانے سے پانی کو ریگولیٹ کرنے میں مدد ملتی ہے، دریائے سندھ پر ڈیم بننے سے پہلے دریا میں 5 لاکھ کیوسک پانی ہوتا تھا۔ ملک میں بجلی پیدوار زیادہ اور طلب کم ہے معاشی سرگرمیوں کے پیش نظر بجلی زیادہ بنانے کی گنجائش رکھی  گئی ۔ممبر ارسا سندھ  نے کہا کہ سجاول،  ٹھٹھہ اور بدین پاکستان کے غریب ترین اضلاع ہیںجب کہ 1940 سے 1960 تک یہ اضلاع ہندوستان کے امیر ترین اضلاع تھے اس وقت زمین آباد اور کسان خوشحال تھا : پنجو بھیل نے کہا کہ ان علاقوں اضلاع میں قیام پاکستان سے قبل بھارت سے مزدور کام کرنے آتے تھے جس ڈیم کخلاف تین صوبوں نے قرارداد منظور کی گئی اس کو نہ چھیڑیںحکام نے کہا کہ مہمندڈیم اور  کچھی کینال مکمل ہونے کے بعد صوبے کو منتقل کر دیا جائے گا ۔ ممبر واٹر واپڈا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ڈیموں میں پانی جلدی انا شروع ہو گیا ہے،اورملک میں سیلاب لیٹ آنا شروع ہو گئے ہیں،پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی 600 کیوسک تک آ گئی ہے ۔ممبر ارسا سندھ نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے بے تحاشا اضافہ سے بھی پانی کی دستیابی میں کمی آئی ہے۔ اے این پی کے رہنما سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان نے کہا کہ   کالا باغ ڈیم سے خیبر پختونخوا کے اضلاع مردان نوشہرہ پشاور صوابی ڈوب جائیں گے کالاباغ ڈیم کا منصوبہ دفن ہوچکا ہے تین اسمبلیاں اسے مستردکرچکی ہیں  یہ صرف پنجاب کیلئے فائدہ مند ہے:  اور صوبوں کے لئے نہیں۔حکام نے کہا کہ اس پر انجینئرنگ اتفاق نہیں ہوا ، ملک میں ڈیڑھ کروڑ لوگ سیلابی علاقوں میں رہتے ہیں عطا آبادجھیل ایک کلومیٹرتک پھیلی ہوئی ہے اور بجلی کی پیداور کے لئے پانی کی ٹنل بنانے کے منصوبے کی منظوری دی گئی ہے ڈیرہ اسماعیل خان میں  چشمہ لفٹ کینال منصوبے کی لاگت 189 ارب روپے ہے۔ اپنے حصے کی  رقم خیبر پختونخواحکومت بھی  فراہم کرے گی  : ایڈیشنل سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے منصوبے کی 2017 میں منظوری دی تھی۔ ڈئزائن اوو پی سی ون کی منظوری دے گئی ہے جلد چشمہ لفٹ کینال کے لئے بڈنگ کا عمل شروع ہونے والا ہے تین منزلہ اونچائی تک پانی لفٹ کرکے  آبپاشی کے لئے پانی دیا جاسکے گا ۔ سی سی آئی میں پنجاب گریٹرتھل کنیال، بجلی کے خالص منصوبے  سے متعلق صوبوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں سندھ کو موقف سے آگاہ کرنے کے بارے میں کہا  گیا ہے بجلی کی آمدن کے شئیر سے  متعلق پنجاب کی شکایات ہے کی متعلقہ اجلاس کے منٹس تبدیل کئے گئے ہیں مشترکہ مفادات کونسل فیصلہ کرے گی