پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس: پاکستان بار کا شدید تحفظات کا اظہار
آرڈیننس کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم وکلا کی جدوجہد کی نفی ہے،اعلامیہ
اسلام آباد(صباح نیوز)
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بعد پاکستان بار بھی میدان میں آگئی۔ وائس چیئرمین پاکستان بار نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔پاکستان بار کونسل کے اعلامیہ کے مطابق وکلا کا دیرینہ مطالبہ تھا بینچوں کی تشکیل کیلئے سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، آرڈیننس کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم وکلا کی جدوجہد کی نفی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو سپریم کورٹ نے خود آئینی اور قانونی طور پر درست قرار دیا تھا۔ آرڈیننس عارضی قانون سازی ہے جو اس وقت جاری کیا جاتا ہے جب کوئی ہنگامی ضرورت ہو، آرڈیننس کے ذریعے چیف جسٹس کو بینچ کی تشکیل کا یکطرفہ اور صوابدیدی اختیار دیا گیا۔بار کونسل اعلامیہ کے مطابق آرڈیننس ایک غیر منصفانہ قانون ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس ایک بری قانون سازی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق ، صدارتی آرڈیننس ان شقوں کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں قانون سازی کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کو دیا گیا ہے، پاکستان بار نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اورعدلیہ کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کی ہے۔بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت صدارتی آرڈیننس پر رائے کے لیے پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے پیش کرے۔وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے رات کے اندھیرے میں مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری پر تحفظات کا اظہار بھی کیا فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آرڈیننس پر پارلیمان کے اندر کوئی بحث نہیں کروائی گئی