کراچی ،حماس سربراہ یحییٰ السنوارکی غائبانہ نماز جنازہ  نیو ایم اے جناح روڈ پر ہزاروں افراد کی شرکت
نماز جنازہ محمد حسین محنتی نے پڑھائی   شرکاء میں زبردست جوش و خروش یحییٰ السنوارکو خراج تحسین  اسرائیل مردہ باد کے نعرے
شہید یحییٰ السنوار کی زندگی مشعل راہ ہے،شہداء کی قربانیاں امن و سکون کی امید اور آزادی کے سفر کی شروعات ہیں، خالد قدومی
حکومت پاکستان مصر سے رفح بارڈر کھولنے کا مطالبہ کرے ، بصورت دیگر تعلقات منقطع اور مصری سفیر واپس بھجوائے،ڈاکٹر اسامہ رضی
امریکہ ، اسرائیل اور برطانیہ ایک صف میں کھڑے ہیں ، مسلم حکمران اپنی معیشت کو بچانے کے لیے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں منعم ظفر خان

کراچی(ویب  نیوز)

اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے انبیاء کی سرزمین فلسطین و قبلہ اول کی آزادی کی جدوجہد اور  تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار شہید کی غائبانہ نماز جنازہ ہفتہ کو نیو ایم اے جناح روڈ پر سابق امیرجماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی کی امامت میں ادا کی گئی ۔نمازجنازہ میں شہر بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی ،مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیرکراچی منعم ظفر خان ،حماس کے ترجمان خالد قدومی وسکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے نماز جنازہ کے شرکاء سے خطاب کیا۔شرکاء میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا ،یحییٰ السنوار کی شہادت  اور قربانیوں پر ان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور پرجوش نعرے لگائے جن میں ”نعرے تکبیر اللہ اکبر،انقلاب انقلاب اسلامی انقلاب ، مبارک مبارک شہادت مبارک، تیری میری آرزو شہادت شہادت، خون رنگ لائے گا انقلاب آئے گا ، مردہ باد مردہ باد’ اسرائیل مردہ باد ”شامل تھے ۔شرکاء نے فلسطین و جماعت اسلامی کے جھنڈے ،اسماعیل ہانیہ اوریحییٰ السنوار کی تصاویر والے پلے کارڈ ز بھی اُٹھائے ہوئے تھے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے نماز جنازہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے حکمرانوں کو واضح اور دوٹوک انداز میں کہنا چاہیے کہ اگر فلسطین پر بمباری ختم نہ کی گئی تو ہم راست اقدامات کریں گے۔ پاکستان اور مصر کو چاہیے کہ خیموں میں بسنے والوں کی امداد کے لیے حکومتی سطح پر مل کر کام کریںاور رفح باڈر کھولا جائے ۔حکومت پاکستان مصری حکومت سے بات کرے اور رفح باڈر کھولنے کا مطالبہ کرے ۔بصورت دیگر مصرسے تعلقات منقطع اور مصری سفیروں کو واپس بھجوایا جائے ۔ عوام ،پوری دنیا کے باشعور لوگوں اوران حکمرانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے حکومت میں ہوتے ہوئے فلسطینیوں کا ساتھ دیا اور نفرت کرتے ہیں ان حکمرانوں سے جو فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے ،اسپین کے نائب وزیر اعظم اور آئر لینڈ کے وزیر اعظم اسرائیل کے خلاف احتجاج کی قیادت کرسکتے ہیں تو شہباز شریف  کیوں نہیں کرتے ، شہباز شریف تو اسلام آباد میں احتجاج بھی کرنے نہیں دے رہے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ جنوبی ایشیا میں بھارت کو بڑا بنانے اور پاکستان کو  بھارت کا دست نگر بنانے کے لیے بھارت سے دوستی کی جارہی ہے۔ نواز شریف کو اسی کام کے لیے لایا گیا ہے ۔ حکمران افغانستان سے دوستی ختم اور چین کے ساتھ سرد مہری اختیار کررہے ہیں۔ جب بھارت سے بات ہوسکتی ہے تو ایران، افغانستان سے بات کیوں نہیں ہوسکتی۔ اسرائیلی صدر نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں نقشہ دکھایا ہے اور کہا ہے کہ جنگ ایران تک پہنچ گئی ہے اور آگے بھارت ہمارا دوست ملک ہے۔  اس وقت ملک میں صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کو بھی آئینی طور پر فلسطین میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔حالات بہت کشیدہ ہوتے چلے جارہے ہیں اور ہمیں بے خبر رکھا جارہا ہے۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ بدقسمتی سے مسلم دنیا کے سارے حکمران ایک طرف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیںاور عوام دوسری جانب فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف کھڑے ہیں ،غزہ کے مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں ہیں۔ خیموں پر بھی بمباری کی گئی اور ایسی نوعیت کے بم اور بارود استعمال کیے گئے جس سے انسانوں کی لاشیں پہچاننا مشکل ہوگیا ہے۔ زندہ انسان جل گئے اور ریت کی شکل میں بدل گئے ۔منعم ظفر خان نے کہاکہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے عزیمت کا پہاڑ، حماس کے رہنما یحییٰ السنوار اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے ہیں۔اسرائیل، امریکہ و برطانیہ کی پشت پناہی میں فلسطین میں دہشت گردی کررہا ہے۔وہ سمجھتاہے کہ اس پیغام اور نظریے کو شکست دے دے گا۔ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل جان لیں کہ  جذبہ ٔ جہاد اور شہادت سے بھر پور نظریے کو شکست نہیں دے سکتے۔ اہل غزہ و فلسطین کی مائیں،بہنیں اور بچے آج بھی عزیمت کے پہاڑ  بنے کھڑے ہیں۔حماس کے مجاہدین فلسطین میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ حزیمت کے 365 دن سے زائد گزرچکے ہیں اس کے باوجود فلسطینی بچے اور مائیں ڈٹے ہوئے ہیں۔ امریکہ ، اسرائیل کو 17 ارب ڈالر کا اسلحہ دے چکا ہے لیکن اقوام متحدہ میں اس پر کوئی بات نہیں ہوتی۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس سب مظلوم کے خلاف ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔  مسلم اُمہ کے حکمران اپنی معیشت کو بچانے کے لیے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ شیخ احمد یاسین، ابراہیم رینتسی، اسماعیل ہانیہ اور  یحییٰ السنوار کی جدوجہد پورے امت اسلامیہ کی جدوجہد ہے۔ہم مزاحمت کاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہاکہ شہید یحییٰ السنوار کی زندگی مشعل راہ ہے،شہداء کی قربانیاں امن و سکون کی امید اور آزادی کے سفر کی شروعات ہیں۔ شہید السنوار نے قبلہ اول و فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ اللہ کے دربار میں شہید ہوکر پیش ہونا سب سے افضل ہے۔ شیخ السنوار نوجوانوں کے لیے رول ماڈل تھے انہوں نے آخری وقت تک آزادی کے لیے جدوجہد کی۔ سیاست اور دین ہی یحییٰ السنوار کا مسلک تھا۔ ایمان و کفر کی جنگ جاری ہے، مجرم  یحییٰ السنوار کی شہادت پر جشن منارہے ہیں۔ باطل کا وہم و گمان ہے وہ جیت گئے،لیکن وہ وقت دور نہیں یحیٰی السنوار اور تمام شہداء کا خون رنگ لائے گا۔ شیخ احمد یاسین کی شہادت کے ایک ماہ بعد ہی مجاہدین نے باطل کے خلاف زبردست معرکہ آرائی کی اور جہنم واصل کیا۔سلسلہ فتح جاری ہے اور اس کا انجام قبلہ اول و فلسطین کی آزادی پر ہوگا۔#
#/S