جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتادی
اسلام آباد ( ویب نیوز )
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے اعزازمیں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بتادیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ، جس میں چیف جسٹس کے ریٹائر پر فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بتائیں۔
خط میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئینی حدود سے تجاوز کیا تو ان کے ریفرنس میں شرکت سے بھی انکار کیا اور ثاقب نثار کے ریفرنس میں عدم شرکت کی وجوہات بھی خط کے ذریعے بتائی تھیں۔
انھوں نے خط میں لکھا "چیف جسٹس قاضی فائزکے ریفرنس میں شرکت نہ کرنےکی وجوہات مزیدپریشان کن ہیں ، اسی وجہ سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزازمیں منعقدہ ریفرنس بھی شرکت نہیں کروں گا۔”
جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ "میرا خط فل کورٹ کے ریکارڈ پر رکھا جائے ، ایسے دور کا جشن منانے سے پیغام جائے گا ایک چیف جسٹس ادارے سے بے وفائی کرسکتا ہے، پیغام جائے گا چیف جسٹس ادارے کی طاقت کو کمزور کر سکتا ہے اور ایک چیف جسٹس چھوٹا اور گھٹیا عمل کر سکتا ہے۔
خط میں انھوں کہا کہ "معذارت خواہ ہوں اور اپنے ضمیر کی آواز پر ایسے چیف جسٹس کے ریفرنس میں شرکت نہیں کرسکتا، چیف جسٹس کا حقیقی کردار تمام لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہوتا ہے، عدلیہ کی آزادی کا دفاع کرنا اور سب کے لیے انصاف کو یقینی بنانا ہے لیکن چیف جسٹس قاضی فائزنےعدلیہ پربیرونی دباؤ نظراندازکیا۔”
ان کا کہنا تھا کہ "عدلیہ کا کردار طاقت پر ایک چیک اور بیلنس کے طور پر ہوتاہےلیکن اس سےروگردانی کی گئی، قاضی فائزعیسیٰ نے نہ تو عدلیہ کا دفاع کیلئےاخلاقی کردار ادا کیا نہ حوصلہ دکھایا اور اپنے مفاد کیلئے عدالتوں کو کمزور کرنے کی کوششوں پرقانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ کیا۔”
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ "چیف جسٹس شتر مرغ کی طرح اپنے سر کو ریت میں دبا کررہے، جسٹس منصور علی شاہ مداخلت کے خلاف دیوار بننے کے بجائے چیف جسٹس نے دروازے کھول دیے۔”
خط میں کہا گیا کہ "قاضی فائزعیسیٰ کے اقدامات عدالتی ہم آہنگی کی صریحاً نفی تھے ، وہ عدالتی قائدانہ کرداراداکرنےمیں ناکام رہے۔”
جسٹس منصور نے مزید کہا کہ ” جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھیوں میں تقسیم اور دراڑ پیدا کی، ساتھیوں میں تفریق کے اثرات تا دیر عدلیہ پر رہیں گے، انتظامی امور سےمتعلق ان کادورپست رہا۔”
خط میں لکھا ” قاضی فائزعیسیٰ نےہمیشہ اتفاق رائےسےچلنےکومستردکیا، عدلیہ پرجوداغ چھوڑے ہیں ان کے اثرات دور رس ہیں، وہ ساتھی ججز میں ڈائیلاگ کرنے میں ناکام رہے۔”