ضابطہ اخلاق انتہائی ضروری ،لیکن اس کی آڑ میں قوم کی زبان بند نہیں ہونی چاہیے،حافظ نعیم الرحمان
پارلیمنٹ میں 10کروڑ غریبوں کا ایک بھی نمائندہ نہیں ،سٹاک ایکسچینج نام پر سٹے باز قوم کو دھوکہ دے رہا
 پاکستان کو 98فیصد عوام کے لیے قابل رہائش اور دو فیصد کے لیے ناقابل رہائش بنادیں گے
امیرجماعت کا الخدمت کی یوتھ گیدرنگ پروگرام سے خطاب

اسلام آباد( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ ضابطہ اخلاق انتہائی ضروری ہے لیکن اس کی آر میں قوم کی زبان بند نہیں ہونی چاہیے، پاکستان کو 98فیصد عوام کے لیے قابل رہائش  اور دو فیصد کے لیے ناقابل رہائش بنادیں گے ،معیشت کا پہاڑا حکمران پڑھتے ہیں مگر انٹرنیٹ فراہم نہیں کررہے ہیں،انٹرنیٹ کو بندکرنے سے معیشت نہیں بڑھے گی ۔ سٹاک ایکسچینج نام پر سٹے باز قوم کو دھوکہ دے رہاہے،ہمیں بلا تعطل انٹرنیٹ کی فراہم چاہیے،پارلیمنٹ میں 10کروڑ غریبوں کا ایک بھی نمائندہ نہیں ہے ، پارلیمنٹ میں 80فیصد ارب پتی ہیں ان کو پاکستان کے مسائل کا پتہ نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے اسلام آباد کنونشن سنٹر میں الخدمت کی یوتھ گیدرنگ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔الخدمت فاونڈیشن نے عالمی والینٹئرز ڈے پر اسلام آباد میں یوتھ گیدرنگ کا انعقاد کیا ۔انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اس انٹرنیشنل والینٹئرین ڈے پر تقریب پر الخدمت فاؤنڈیشن کومبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ الخدمت زندگی کے 8 شعبوں میں پروگرام لے کر چل رہے ہیں، آفات، صحت اور یتیموں کے فلاح کے لیے کام کررہی ہے ۔ آغوش کے ساتھ دیگر یتیموں کی مدد کررہی ہے یہ ایک زبردست کام الخدمت کررہی ہے تعلیم میں بچوں کو وظائف فراہم کررہی ہے، الخدمت کا بنو قابل جیسا پروگرام کسی دوسری این جی او نے دنیا میں نہیں شروع کیا یہ پروگرام صرف الخدمت نے شروع کیا ہے ۔17کروڑ نوجوان 30سال کم ہیں اور 40 سال تک 20کروڑ ہیں ۔ دو کروڑ 50لاکھ سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں ،ریاست کا کام ہے کہ بچون کو مفت تعلیم دے مگر یہاں پرائیویٹ سیکٹر نے یہ بوجھ اٹھایا ہے ۔ملک میں یکساں تعلیم اور نظام ہونا چاہیے اور تعلیم کا ذریعہ ایک زبان اردو ہونی چاہیے قومی زبان اردو ہے اور تعلیم کسی اور زبان میں ہے ۔ دوسری زبان پاکستان پر مسلط کی گئی ہے اس کی وجہ سے ہم پیچھے جارہے ہیں کسی ملک نے دوسری زبان میں تعلیم دے کرترقی نہیں کی ہے۔ آئین پر عمل نہیں ہورہاہے 1988تک اردو کو پاکستان کی سرکاری زبان بن جانا چاہیے تھی عدالت میں بھی اردو میں سماعت ہونی چاہیے تھی سپریم کورٹ اپنے فیصلے کی خلاف ورزی کررہی ہے آج بھی انگریزی میں فیصلے دیئے جارہے ہیں۔امیر جماعت نے کہاکہ نوجوانوں کی صلاحیت کو بروکار لیا جائے ۔ لوگ اپنی کوشش کی وجہ امیر بھی بن سکتے ہیں اسلام غریب کو بھی مواقع فراہم کرتا ہے صلاحیت کی بنیاد پر سب کو یکساں مواقع ملے اس کی وجہ سے وہ آگے بڑسکتا ہے ۔امیر ہونا غلط نہیں ہے غریبوں کا استحصال نہیں ہوناچاہیے ۔ اسلام ضابطہ حیات ہے ۔ اسلام کے نظام میں ایک فیصد کو اجاداری نہیں ہے عوام اس نظام کے ضامن ہوں گے ۔ پاکستان کا مالک 25 کروڑ عوام ہیں ۔نوجوان اس نظام کی جدوجہد کریں جس سے نفرت ظلم ختم ہو۔ اسلام اور مغرب کے نظام میں فرق ہے ۔ مغرب کے نظام میں چند لوگ طاقتور بن جاتے ہیں یہ نظام مغرب میں بھی انصاف فراہم نہیں کررہاہے ۔اسلام کے نظام میں سرمایہ گردش کرتا ہے ہر ایک کے پاس پہنچتا ہے سب کو یکسان مواقع دو اگر ان میں صلاحیت ہو وہ اپنے کام کرسکتے ہوں اور وہ بھی آگے بڑھ سکتے ہیں اور ان کا مقابلہ کرسکتے ہوں جنہوں نے اس نظام پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ ہماری آئی ٹی کی برآمدات 3 ارب ڈالر کی ہیں جبکہ ہم 25 ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں اس وقت پاکستان کو اس کی ضرورت ہے ۔معیشت کا پہاڑا حکمران پڑھتے ہیں مگر انٹرنیٹ فراہم نہیں کررہے ہیں اس کو بند کررہے ہیں اس طرح معیشت نہیں بڑھے گی ۔کہتے ہیں کہ سٹاک ایکسچینج نفسیاتی حد عبور کررہی ہے یہ پہلے بھی ہم دیکھ چکے ہیں سٹاک مارکیٹ میں 3 لاکھ لوگ ہیں ۔ سٹے باز قوم کو دھوکہ دے رہاہے۔ہمیں بلا تعطل انٹرنیٹ کی فراہمی چاہیے۔اگر انٹرنیٹ کو بندکر نے کی وجہ اخلاقی گراوٹ ہوتی تو یہ پہلے انٹرنیٹ کو بند کرتے یہ چاہتے ہیں کہ ان سے کوئی سوال نہ کرئے ۔ بغیر تحقیق کی چیز کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے ۔جھوٹی خبر کو پھیلانے سے اللہ نے منع کیا  ہے ۔یہاں اخلاقیا ت کے نام پر جمہوری آزادی اور بنیادی حقوق کو پامال کیا جارہاہے ۔ ضابطہ اخلاق انتہائی ضرور ی ہے مگر اس کی آڑ میں قوم کی زبان بند نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ بنو قابل پروگرام میں رجسٹریشن ہورہی ہے آپ نوجوان اس پروگرام میں رجسٹرڈ ہوں اور اس کے سفیر بھی بنیں ۔ ہم 40 سے 50 ہزار کے کورس فری کروارہے ہیں ۔ کراچی میں 55کیمپس آئی ٹی کے کورس کرارہے ہیں 50ہزار افراد نے کورس پاس کر لیا ہے اب ان  بچوں کی تعلیم اور روزگار دونوں چل رہے ہیں ۔اب ہم 10 لاکھ فری آئی ٹی کورس کروائیں گے ۔ انکوبیشن سنٹر پورے پاکستان میں بنائیں گے ۔ 25 کروڑ لوگوں کو کوئی این جی اوز تعلیم نہیں دے سکتی ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا2ہزار ارب کا تعلیم بجٹ ہے یہ بجٹ کہاں جاتا ہے ۔ہم نوجوانوں کو ہنر مند بھی بنائیں گے ۔ ہم اپنے سکولوں میں آئی ٹی کے ساتھ ووکیشنل ٹریننگ بھی دیں گے ۔ہمارے وسائل حکومت کے پاس ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ10کروڑ لوگ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ان کا ایک بھی نمائندہ ایوان میں نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ میں 80فیصد ارب پتی ہیں ان کو پاکستان کے مسائل کا پتہ نہیں ہے ۔ پاکستان کو چلانے والے بھی ارب پتی ہیں ۔ ان کا پاکستان کے عوام سے کوئی کنکشن ہی نہیں ہے ۔ اس بار الیکشن میں جیتنے کے ریٹس تھے ۔پاکستان کے عوام کی کوئی ترجمانی نہیں کررہاہے یہ ترجمانی ہم نے خود کرنی ہے ۔پاکستان سے عوام کو مایوس کیا جارہاہے یہ پروپیگنڈہ کیا جارہاہے اس کو ناکام بنانا ہے ۔ پاکستان بہت زرخیز ہے یہاں معدینات گیس سونا زرخیز زمین ہے ہمیں پاکستان  کے 98فیصد عوام کے لیے قابل رہائش بنانا ہے اور دو فیصد کے لیے ناقابل رہائش بنائیں گے ۔ اپنے اقدار کا تحفظ کریں۔تقریب میںنائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم ،امیرجماعت اسلامی شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، صدر الخدمت فاونڈیشن پنجاب شمالی رضوان احمد بھی موجود تھے۔