خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، حافظ نعیم الرحمان کا سندھ اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان

پی ایس129 پر میں نہیں، پی ٹی آئی کاحمایت یافتہ آزاد امیدوار جیتا ہے، جس کا حق ہے اسے دیا جائے

فارم 47 کے مطابق مجھے 26 ہزار ووٹ ملے،فارم 45 کے مطابق مجھے 30464 ووٹ ملے، تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے ہیں

ہم ان کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں، میں اتنا ظرف رکھتا ہوں،ہم تحریک انصاف کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں

ہماری جیتی ہوئی سیٹیں واپس کی جائیں، بدترین مخالف کیلئے بھی یہی کہیں گے کہ جو جیتا ہے اس کو سیٹ دیں

جو کچھ پورے ملک میں ہو رہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے

الیکشن کو الیکشن کہنا نا انصافی ہے، جعلسازی کرنے والے خود پھنس گئے، اب یہ نہیں نکل سکتے

ایم کیو ایم کے باضمیر لوگوں کو کہتا ہوں سامنے آئیں، مصطفی کمال سمیت بہت سارے ایم کیو ایم والے ہار چکے ہیں، ان کو جتوایا گیا ہے

جعلی مینڈیٹ پر جشن منانے والے ڈوب مریں، فرانزک آڈٹ کرایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا

ہماری لڑائی عوام کے حق کیلئے ہے، ہم خاموش ہو کر گھر نہیں بیٹھیں گے، قانونی و آئینی جنگ لڑیں گے، امیر جماعت اسلامی کراچی کی پریس کانفرنس

کراچی( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر سندھ اسمبلی کی جیتی ہوئی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کر دیا، فظ نعیم الرحمان نے کہا ہمیں خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، پی ایس129 پر میں نہیں، پی ٹی آئی کاحمایت یافتہ آزاد امیدوار جیتا ہے، جس کا حق ہے اسے دیا جائے، جو کچھ پورے ملک میں ہو رہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمیں خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، الیکشن کمیشن کے فارم 47 کے مطابق مجھے 26 ہزار ووٹ ملے لیکن فارم 45 کے مطابق مجھے 30464 ووٹ ملے، تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے ہیں، ہم ان کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں، ہم تحریک انصاف کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں،اگر انہوں نے ہمیں اڑا دیا ہے تو ہمیں قوم کے دل سے نہیں نکال سکتے میں اتنا ظرف رکھتا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ پی ایس 129 پر آزاد امیدوار جیتا ہے، میں پی ایس 129 کی نشست سے دستبردار ہوتا ہوں، ایم کیو ایم ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکتی۔ ہمیں ایک ووٹ بھی اضافی نہیں چاہیے اور اپنا ایک ووٹ بھی کسی کو دینے کو تیار نہیں ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا انہوں نے ہمیں اڑا دیا ہے تو یہ ہمیں قوم کے دل سے نہیں نکال سکتے، ہم قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے، آپ جعلی مینڈیٹ سے لوگوں کے ذہن نہی بدل سکتے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 8فروری کو بہت سارے پولنگ اسٹیشنز پر وقت پر پولنگ شروع نہیں ہوئی، وقت گزرتا گیا ہم پولنگ شروع نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے، عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کارروائی کرنے والوں نے پہلے کیمرے ہٹائے اور پھر ڈبے بھرنے شروع کیے، فارم 45 نہیں دیے جا رہے تھے، بڑی تعداد میں پولنگ ایجنٹس کو فارم فراہم ہی نہیں کیے گئے تھے، فارم 47 میں بدترین دھاندلی کی گئی، آر او کے آفسز کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا تاکہ کوئی پرندہ بھی پر نہ مار سکے، ہم حقائق کو مسلسل عوام کے سامنے لاتے رہیں گے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا بلدیاتی الیکشن سے زیادہ لوگوں نے اس بار جماعت اسلامی کو ووٹ ڈالے، ووٹ یا تو جماعت اسلامی کو پڑے یا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو پڑے، جو کچھ پورے ملک میں ہو رہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کو الیکشن کہنا نا انصافی ہے، جعلسازی کرنے والے خود پھنس گئے، اب یہ نہیں نکل سکتے، ایم کیو ایم کے باضمیر لوگوں کو کہتا ہوں سامنے آئیں، مصطفی کمال سمیت بہت سارے ایم کیو ایم والے ہار چکے ہیں، ان کو جتوایا گیا ہے،ہم ایک ایک ووٹ سامنے لائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ جعلی مینڈیٹ پر جشن منانے والے ڈوب مریں، فرانزک آڈٹ کرایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ہماری جیتی ہوئی سیٹیں واپس کی جائیں، بدترین مخالف کیلئے بھی یہی کہیں گے کہ جو جیتا ہے اس کو سیٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تباہ حال شہر کو مزید تباہ کرنا چاہتے ہیں، اب قوم میں شعور پیدا ہوگیا ہے، ہم اپنی نسلوں کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، ہم لوگوں کو انتہا پسندی کی طرف نہیں لے کر جانا چاہتے، ہم پرامن سیاسی مزاحمت کریں گے۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری لڑائی عوام کے حق کیلئے ہے، ہم خاموش ہو کر گھر نہیں بیٹھیں گے، قانونی و آئینی جنگ لڑیں گے، کراچی شہر کا دل جماعت اسلامی کے ساتھ دھڑکتا ہے، ہمیں عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے، ہماری لڑائی اداروں سے نہیں، ہم نظام کے خلاف لڑ رہے ہیں۔