سندھ حکومت کی نا اہلی اور کرپشن کے باعث چلڈرن ہسپتال پھر بند ہو گیا ، حافظ نعیم الرحمن

7ماہ سے عملے کو تنخواہیں نہیں مل رہی ، ادویات نہ ملنے سے معصوم بچوں کی اموات افسوسناک ہیں ، مظاہر ے سے خطاب

مظاہرے میں ہسپتال کے ملازمین ، ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل اسٹاف نے شرکت کی ، امیر ضلع وسطی وجیہ حسن نے بھی خطاب کیا

کراچی (ویب ڈیسک)

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ضلع وسطی میں قائم 2500 بچوں کو روزانہ علاج کی سہولت فراہم کرنے والا ہسپتال سندھ حکومت کی نا اہلی ،کرپشن و عوام دشمنی کی وجہ سے ایک بار پھر بند ہو گیا ہے۔چلڈرن ہسپتال کے عملے کو 7 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جا رہی ہیں، علاج وادویات نہ ملنے پرہسپتال کے دروازے پر کئی معصوم بچے اپنی جان سے چلے گئے جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شادمان ٹاون میںقائم ضلع وسطی کے واحد چلڈرن ہسپتال کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مظاہرے میںسندھ چلڈرن ہسپتال کے ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل اسٹاف اور عملے کی بڑی تعداد کے علاوہ جماعت اسلامی کے کارکنان بھی شریک تھے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ سندھ میں صحت کا نظام عملاً زرداری کاخاندان ہی چلارہا ہے، سندھ حکومت کے 172 ارب والے صحت کے بجٹ میں چلڈرن ہسپتال کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہسپتال کو ادویات دینے کے پیسے کیوں نہیں؟این جی اوز کو ہسپتا ل و اسکول دینے کا منصوبہ سندھ حکومت کی نا اہلی ،رشوت و کمیشن کی وجہ سے ناکام ہو چکا ہے۔ ہسپتال کے لیے سندھ حکومت پر ڈھائی ارب سے زیادہ واجب الادا رقم جمع ہو چکی ہے، وفاق کی بھی اس معاملے پرخاموشی جرم میں شرکت ہے۔ عدلیہ سے بھی درخواست ہے کہ اس سنجیدہ انسانی جانو ں کے مسئلہ پر توجہ دی جائے اورہسپتال کو بحال کیا جائے، ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جائیں ،جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت چلڈرن ہسپتال کے مسائل حل کرنے کے لیے مستقل کاوشیں جاری ہیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہہ حسن نے مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اتنے بڑے منصوبے کو تباہ و برباد کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا ۔جماعت اسلامی عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گی اور چلڈرن ہسپتال کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھے گی۔ امیر ضلع وسطی نے مظاہرے سے قبل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو سے بھی ملاقات کی اور مسائل کے حل کی جانب متوجہ کیا۔