کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنا جاری رہے گا،حافظ نعیم الرحمان

ہم ایسے نہیں اٹھیں گے،آصف علی زرداری کو مداخلت کرنی چاہئے اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے

سندھ حکومت مذاکرات کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، نجی ٹی وی کو انٹرویو

کراچی (ویب  نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ سندھ حکومت کی  جانب سے پاس کردہ نئے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف ہمارا دھرنا جاری ہے اور یہ جاری رہے گا اگر سندھ حکومت 23دن میں نہیںسمجھ رہی تو پھر46دن اور69دن تک بھی دھرنا جاری رہے گا۔ سندھ حکومت کو اس مسئلہ کو پُرامن طریقہ سے حل کرنا چاہئے ۔ہمارا دھرنا جاری ہے اور ہم ایسے نہیں اٹھیں گے۔آصف علی زرداری کو مداخلت کرنی چاہئے اور اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔ہم سندھ اسمبلی کے ایک گیٹ کے سامنے موجود ہیں اور ہم نے کسی کو کوئی پتھر نہیں مارا اور نہ کسی کا کوئی رستہ روکا ہے، ہم پرامن طریقہ سے موجود ہیں، ہم یہ آپشن رکھتے ہیں کہ کسی دن سندھ سیکرٹریٹ کو بند کریں تاکہ ان کو تھوڑی سی پریشانی ہو لیکن ابھی تک ہم اس آپشن کو بروے کار نہیںلائے۔ ان خیالات کااظہار انجینئر حافظ نعیم الرحمان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے ساتھ نئے  بلدیاتی کالے قانون کے حوالہ سے مذاکرات کے لئے پریشان نہیں ہیں کہ مذاکرات کریں، آجائیں اور ہم یہاں بیٹھے ہیں اور پریشان ہیں،ہم صرف ایک بات پر پریشان ہیں کہ جو ہمارے اختیارات پر قبضہ ہوا ہے وہ ختم ہونا چاہئے، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ لوگوں کو حق ملنا چاہئے اورہمارے بچوں کا مستقبل ٹھیک ہونا چاہئے، مذاکرات کے ذریعے کردیتے ہیں ،اس کے بغیر کردیتے ہیں، اسمبلی سے پاس کرادیتے ہیں کردیں، مذاکرات نہیں کرتے کوئی مسئلہ نہیں، ہم تو یہ مطالبہ لے کر اٹھ گئے ہیں اور جماعت اسلامی کراچی کا دھرنا مرکز بن گیا ۔کراچی بدل رہا ہے۔ ہمارا دھرنا جاری ہے اور یہ جاری رہے گا اگر سندھ حکومت 23دن میں نہیںسمجھ رہی تو پھر46دن اور69دن تک بھی دھرنا جاری رہے گا اور ااب دھرنا دوسرے موڈ میں جائے گا ، حکومت کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ حکومت کو اس مسئلہ کو پُرامن طریقہ سے حل کرنا چاہئے، ہم اپنی ذات یا پارٹی کے لئے کچھ نہیں مانگ رہے ہم تو میئر کااختیار مانگ رہے ہیں، ہم براہ راست انتخاب مانگ رہے ہیں، ہم کراچی کے ادارے کراچی کو واپس مانگ رہے ہیں، ہم پانی ،بجلی اورکچرے کے اوپر بلدیہ کا اختیار مانگ رہے ہیں، ہم تعلیمی ادارے مانگ رہے ہیں ، ہم صحت کے ادارے مانگ رہے ہیں جن پر قبضہ کر لیا گیا ہے، ہماری کون سی بات ہے جو غیر منطقی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سندھ حکومت مذاکرات کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، ان کے ہاں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو مسئلہ کو خراب کررہے ہیں، میں ان کی اندرونی سیاست میں نہیں جانا چاہتا، میں فیس ویلیو پر چلنا چاہتا ہوں، یہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی کی ذمہ داری ہے وہ پورے پاکستان کو فتح کرنے کے لئے نکلنے والے ہیں لیکن ان کے اپنے گھر کے معاملات سدھر نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اگر لانگ مارچ شروع کرے گی تو چپے، چپے پر لوگ ان سے سوال پوچھیں گے۔ہمارا دھرنا جاری ہے اور ہم ایسے نہیں اٹھیں گے۔حافظ نعیم الرحمان کا پیپلز پارٹی میں کچھ لابیاں ایسی ہیں جو خود ان کے لئے وبال بن گئی ہیں اور وہ ذاتی انا کی وجہ سے اس مسئلہ کو خراب کررہی ہیں اور آصف علی زرداری کو مداخلت کرنی چاہئے اور اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔ ہم کہتے ہیں کہ پی پی ،ذوالفقار علی بھٹو کا1972والا قانون لے آئے۔ سندھ حکومت کو ہماری بات تو ماننا پڑے گی۔