رمضان کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد اور ضرور ملے گا،شہباز شریف
ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا،لیکن اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی، کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے لیکن اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی ،رمضان کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد اور ضرور ملے گا۔اسلام آباد میں حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، آج ہی کے دن یہ حکومت بنی تھی اور آج نہ صرف ہم ایک سال مکمل کرچکے بلکہ دو دن پہلے کابینہ میں اضافہ بھی ہوا، مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کی شمولیت سے مجھے، حکومت اور عوام کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ماہ رمضان کا تیسرا دن ہے اور اس ماہ کی برکات پورے پاکستان کے 24 کروڑ عوام اللہ کی رحمت سے فیض یاب ہورہے ہیں اور یہ مہینہ ہمیں درس دیتا ہے کہ اپنے آپ کو خدمت انسانیت کے لیے وقف کردیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے اس سال رمضان پیکیچ پچھلے سال کے 7 ارب روپے کے مقابلے میں 20 ارب روپے مختص کیا ہے، جو چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 40 لاکھ خاندانوں کو انتہائی جدید طریقے سے پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ مہینہ اس بات کا بھی تقاضا کرتا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کے ساتھ ہم بھرپور طریقے سے اظہار یکجہتی کریں اور 50 ہزار سے زائد غزہ میں لوگ شہید کیے جاچکے ہیں اور کشمیر کی وادی بھی کشمیریوں کی خون سے سرخ ہوچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج غزہ میں جنگ بندی کے باوجود رمضان شریف میں فلسطینیوں کی خوراک اور امداد کو بند کرنے سے بڑا ظلم کوئی نہیں ہوسکتا، اس پر ہمیں بھرپور آواز اٹھانی ہے اور اللہ چاہے گا کہ اسی رمضان کی برکات سے کشمیری اور فلسطینی عوام کو ان کا حق جلد اور ضرور ملے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھارہی تھی اور ڈیفالٹ کے بہت قریب پہنچ چکی تھی جس کی بے شمار وجوہات ہیں لیکن میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ جب ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کررہے تھے تو وہ کون لوگ ہیں جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھ رہے تھے کہ پاکستان کا پروگرام منظور نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ تک کہا گیا کہ بطور فلاں فلاں صوبے کے وزیر خزانہ ہم آپ کو لکھ کر دے رہے ہیں کہ آپ یہ پروگرام منظور نہ کریں، آج میں کہنا چاہوں گا کہ اس سے بڑی ملک دشمنی اور کوئی ہو نہیں سکتی لیکن آج ہم نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئے ہیں بلکہ آج ورلڈ بینک سمیت تمام عالمی ادارے اپنی زبان سے کہہ رہے ہیں کہ ہمار میکرو اکنامک اشاریے مثبت ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی تمام اتحادی جماعتوں کی بدولت یہ تمام مشکل مراحل عبور کرنے میں آسانی سے کامیاب ہوئے ہیں اور اب ملکی ترقی کا سفر شروع ہونے جارہا ہے اور ہماری یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اور آج تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے سب نے ملکر کام کیا، اس پروگرام کے لیے شرائط کا ایک اہم تقاضا یہ تھا کہ ہم نے 5 ملین ڈالر کی کمی کو پورا کرنا تھا، جس کے لیے ہم نے ایک بار پھر دوست ممالک سے درخواست کی، میں اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس کے لیے کاوشیں کیں تب جاکر یہ مسئلہ حل ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو آج ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اپوزیشن ہمارے خلاف کوئی اسکینڈل نہیں لاسکی اور اس سے بڑی کامیابی کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ترقی اور خوشحالی کا سفر میں تب ہی تیزی ممکن ہے، یہ تب ہی اڑان پاکستان بنے گا جب تک ہم اس ملک کے اندر خوارج کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کردیتے، ملک کے نوجوان روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ کس طرح ماضی میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونے کے باوجود یہ دوبارہ شروع ہوئی، اس سے بڑی ملک دشمنی اور کیا ہوسکتی ہے کہ نواز شریف نے 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ کردیا تھا لیکن آج کون دہشت گردوں کو واپس لایا، کس نے اس کی اجازت دی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کا جب خاتمہ ہوگا تو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی سرمایہ کاری بھی ہوگی اور پاکستان ضرور اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا، یہ مشکل ضروری ہے لیکن ناممکن نہیں ہے، اس کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم دن رات محنت کرکے قرضوں سے آہستہ آہستہ جان چھڑائیں اور اپنی دولت پیدا کریں اور ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری لائیں،نائب وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ 4 مارچ 2024 کو وزیراعظم نے جب حلف لیا تو اس سے پہلے قوم نے دیکھا کہ نواز شریف کی سربراہی میں وہ معیشت جو دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گئی تھی گرکر 47ویں معیشت بن گئی۔ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں، تاہم جب حکومت سنبھالی تو بہت سے چیلنجز تھے، معاشی چینلجز کے ساتھ ساتھ سفارتی چینلجز بھی تھے، کہا جاتا تھا کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں سفارتی چینلج کو کامیابی سے عبور کرچکا ہے، پاکستان اس وقت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن بن گیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 2012 میں پاکستان جب ساتویں بار رکن بنا تھا تو اس وقت صرف ایک ووٹ کے فرق تھا لیکن اس دفعہ یعنی 6 جون 2024 کو 2 سال کے لیے پاکستان جب رکن بنا تو 182 کے مقابلے میں صرف 5 ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 27 سال بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم اجلاس ہوا جس میں 9 ممالک کے وزرائے اعظم، چند ممالک کے وزرائے خارجہ اور دیگر اہم وفود تشریف لائے جب کہ یہی پر انٹرنیشنل گرلز ایجوکیشن کے حوالے سے ایک کانفرنس منعقعد کی گئی جس میں 4 درجن سے زائد ممالک نے حصہ لیا۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے اب معاشی سفارتکاری کا فیصلہ کیا ہے جس کی قیادت وزیراعظم خود کررہے ہیں، پاکستان کی سفارتی تنہائی کا باب اب ختم ہوچکا، پاکستان آج عالمی دنیا میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے مقابلے میں 2018 دہشت گردی کے واقعات کا موازنہ کریں تو وہ بالکل ختم ہوچکے تھے لیکن آنے والے حکومت کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں دوبارہ دہشتگردی واپس آئی