FILE PHOTO: Flames and smoke rise during Israeli air strikes amid a flare-up of Israel-Palestinian violence, in the southern Gaza Strip May 11, 2021. REUTERS/Ibraheem Abu Mustafa

غزہ ، اسرائیلی بمباری میں رمضان المبارک کا آغاز، مزید 18 فلسطینی شہید،مسجد اقصی میں نماز ادائیگی ممنوع

اسرائیلی فورسز نے رفح اور وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اس وقت حملے کیے جب فلسطینی روزہ رکھنے کی تیاری کر رہے تھے

اسرائیلی فورسز نے رمضان المبارک کے موقع پر مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روک دیا

مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر کی سڑک پر نماز تراویح ادا کی

 ہم نے رمضان کے استقبال کے لیے کوئی تیاری نہیں کی کیونکہ اب ہم پانچ مہینے سے روزے رکھے ہوئے ہیں، پانچ بچوں کی ماں کی فریاد

غزہ(   ویب  نیوز)

رمضان المبارک کے آغاز کے باوجود اسرائیلی جارحیت نہ رک سکی۔ یکم رمضان کی رات اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے رفح میں بمباری کی جس میںمزید 13 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ دیرالبلاح میں اسرائیلی حملے میں 5فلسطینی شہید ہوئے، فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا ۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے شہر رفح اور وسطی حصے میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اس وقت حملے کیے جب فلسطینی رمضان کا پہلا روزہ رکھنے کی تیاری کر رہے تھے۔ دوسری جانب فلسطینیوں نے غزہ میں جنگ اور غذائی قلت کے درمیان رمضان المبارک کی تیاری کی تاہم انہیں مسجد اقصی میں نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رمضان المبارک کے موقع پر مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کو مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روک دیا، اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کردی ہے۔ مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر کی سڑک پر نماز تراویح ادا کی ، دوسری جانب رفح شہر میں کئی فلسطینیوں نے شہید ہونیوالی مسجد الفاروق کے ملبے کے درمیان نماز تراویح ادا کی۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی(اونروا)کا کہنا ہے کہ غزہ غذائی قلت کا شکار ہے، رمضان المبارک میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں تعطل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جس سے غزہ کی جنگ ختم نہ ہو۔ علاوہ ازیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے لیے تکلیف کا باعث ہے کہ رمضان المبارک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب ہمارے فلسطینی بھائی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے غزہ میں پانچ بچوں کی ماں کا کہنا ہے کہ ہم نے رمضان کے استقبال کے لیے کوئی تیاری نہیں کی کیونکہ اب ہم پانچ مہینے سے روزے رکھے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 31,045 فلسطینی شہید اور 72,654 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی ہلاک اور درجنوں کو یرغمال ہیں۔