غزہ پٹی میں مزید 352 فلسطینی غاصب اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید

جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 4 ہزار 100 سے زائد ہوگئی

غزہ (ویب  نیوز)

فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں 37 بار سے زیادہ غزہ پر بمباری کی ہے جس میں 352 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، 7 اکتوبر سے اب تک بچوں سمیت 4 ہزار 137 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی فارس کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے جمعہ کو بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں غاصب اسرائیلی حکومت کی فوج کی بمباری میں 669 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ غزہ پر غاصب فوج کی بمباری کے نتیجے میں 1400 فلسطینی لاپتہ ہوگئے ہیں جن میں 720 بچے شامل ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ استقامتی محاذ کے طوفان الاقصی کے آغاز سے اب تک غاصب فوج کے وحشیانہ حملوں میں 4137 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 13 ہزار سے زیادہ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ غاصب اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے نسلی تطہیر اور فلسطین کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غاصب فوجی کی حالیہ جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں 70 فی صد بچے، عورتیں اور سن رسیدہ افراد شامل ہیں۔برطانوی خبرایجنسی  کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل کی بمباری سے اب تک 13 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 70 فیصد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ڈاکٹرز ایندھن کی قلت کی وجہ سے موبائل فون کی روشنی میں آپریشن کر رہے ہیں۔غزہ کے علاقے خان یونس میں ڈاکٹر محمد قندیل نے کہا کہ ہمارے پاس آپریشنز کے لیی فون کی روشنی استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے کیونکہ ہسپتالوں میں ایندھن کی کمی ہے اور ادویات بھی ختم ہو رہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز یہاں تک کہ مریضوں کا آپریشن بے ہوش کیے بغیر کر رہے ہیں اور زخموں کے علاج کے لیے سرکہ استعمال کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں میں کوئی بھی اضافہ وہاں کے لوگوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔غیر ملکی خبر رساں اداریکی رپورٹس کے مطابق انہوں نے جاپان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ فوجی کارراوئیوں میں مزید اضافہ بلکہ صرف ان سرگرمیوں کا تسلسل بھی غزہ کے لوگوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پناہ گزینوں کی ایجنسی یو این ایچ سی آر کے پاس فلسطینی علاقوں یا اسرائیل میں کوئی باضابطہ مینڈیٹ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی انتہائی غم اور تشویش ہے جس کا اظہار اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت میرے بہت سے ساتھیوں نے کیا ہے۔انہوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملوں کو بھی خوفناک قرار دیا اور کہا کہ لبنان اور دیگر ممالک تک پھیلنے والے تنازع کے نتائج ناقابل حساب ہوں گے۔مصر اور غزہ کی سرحد رفح پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ امدادی ٹرک مصر سے غزہ جانے کے لیے انتظار میں کھڑے ہیں جہاں جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں امداد کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے مصر کی جانب رفح سرحد کا دورہ کیا تاکہ فراہم کی جانے والی امداد کا جائزہ لوں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرک صرف ٹرک نہیں بلکہ لائف لائن ہیں، غزہ میں کئی لوگوں کے لیے زندگی اور موت کے درمیان فرق ہے۔انتوگوتریس نے کہا کہ امداد صرف ایک دفعہ سرحد پار بھیجنا نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر اجازت ہونی چاہیے جو بھرپور انداز میں غزہ کے لوگوں کی امداد کے لیے سامان بھیجے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین بشمول مصر، اسرائیل اور امریکا کے ساتھ رابطے کر رہی ہے تاکہ امدادی ٹرک جلد از جلد غزہ روانہ ہوں۔فلسطینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں واقع ایک چرچ کے احاطے میں پناہ لینے والے متعدد بے گھر افراد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں اداریکی رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملے میں یونانی آرتھوڈوکس سینٹ پورفیریئس چرچ کے احاطے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ بظاہر اس حملے کا مقصد اس عبادت گاہ جس میں غزہ کے بہت سے باسیوں نے فلسطینی علاقوں میں جنگ کے دوران پناہ لی تھی، کے قریب ہدف کو نشانہ بنانا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں چرچ کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا اور اس سے ملحقہ ایک عمارت گر گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حملوں کے متعدد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔دوسری جانب حملے سے متعلق ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے  بتایا کہ وہ مبینہ حملے کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انسانی رابطہ امور نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آباد کاروں کے تشدد میں اضافے کے دوران مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 545 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں ایجنسی کا کہنا ہے کہ آباد کاروں کے شدید تشدد اور رسائی کی پابندیوں کے درمیان کم از کم 74 فلسطینی خاندانوں کو 13 گلہ بانی برادریوں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔اپنے بیان میں اس نے کہا کہ متاثرین کی جائیدادوں کو جلا دیا گیا اور بندوق کی نوک پر لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں۔سرکاری ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ فلسطینی صدر محمود عباس ہفتے کے روز امن کے لیے منعقد ہونے والی قاہرہ سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی تصدیق کی کہ بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی الخلیفہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔خبر رساں اداریکے مطابق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی ہمدردی اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے دوران غزہ میں امدادی کارروائی جلد شروع کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے ترجمان نے کہا کہ ہم تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ اعلی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ میں امدادی کارروائی جلد از جلد شروع ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان رپورٹس سے حوصلہ ملا ہے کہ مختلف فریق اس حوالے سے طریقہ کار سے متعلق ایک معاہدے کے قریب ہیں اور پہلی کھیپ آئندہ روز یا اس کے بعد شروع ہونے والی ہے۔