انسداد دہشت گردی قانون جمہوریت پر شب خون ہے حافظ نعیم الرحمن

مقتدرہ کی حمایت سے مسلط پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم کراچی اور اس کے عوام کی دشمن ہیں قبضہ میئر نہ ہوتا تو کراچی میں بارشوں سے اتنی تباہی نہ آتی

جماعت اسلامی اقامت دین کی تحریک ، ہمارے ہاں مسلک اور قوم پرستی کی کوئی جگہ نہیں، منصورہ میں تربیت گاہ سے خطاب

لاہور( خصوصی رپورٹر )

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے انسداد دہشت گردی کے قانون کو کلی طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر ایک اور شب خون قرار دیا ہے۔منصورہ میں تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھیبسویں ترمیم کے بعد ملک میں عدالتی نظام  ناکارہ ہو چکاہے، عام آدمی انصاف کے لیے دھکے کھا رہا ہے۔ جو پہلے ہی اتنے بے باک ہیں کہ جس کو چاہیں اٹھا لیتے ہیں انھیں انسداد دہشت گردی قانون سے اندھی طاقت دے دی گئی ۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سسٹم کو طاقت کے ذریعے کنٹرول کیا جارہا ہے ، چھبیسویں ترمیم پاس کرانے والی تمام سیاسی پارٹیاں قوم کی مجرم ہیں۔حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ آئین میں اسلام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی تاہم ملک کا پورا نظام بھلے یہ عدالتی ہے یا انتظامی اسلام کے عادلانہ نظام کی تصور کے مطابق نہیں۔ انتظامی لحاظ کی خرابی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کراچی میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی کا ذکر کیا اور کہا کہ جب عوامی خواہشات کے برعکس لوگ نظام پر مسلط کردیے جاتے ہیں تو وہ عوام کو خوش کرنے کی بجائے کسی اور کی رضا کے لئے مصروف رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور سندھ کی حکمران پارٹی کراچی سے ایک سیٹ نہیں جیتیں ، تاہم مقتدرہ نے دونوں میں تمام سیٹیں بانٹ دیں اور قبضہ میئر بھی مسلط کردیا۔ کراچی میں تیز بارش ہوئی تاہم جب نالوں کی صفائی کی بجائے کاغذوں میں صفائی لکھ کر کروڑوں کا غبن ہوگا، سڑکیں ٹھیک نہیں ہوں گی تو تباہی کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔؟انہوں نے کہا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی چالیس برس سے کراچی کو لوٹ رہی ہیں ، مقتدرہ  نے سسٹم  کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس سسٹم کو اٹھا کر وسیع تر قومی مفاد میں اسلام آباد میں بٹھا دیا گیا۔ انہوں نے کہا یہ وسیع تر قومی مفاد ہرگز قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے خیبر پختونخواہ میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی پر تحریک انصاف کی کارکرگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر جدید موسمیاتی آلات سے فائدہ اٹھا کر عوام کو پہلے سے باخبر کرنے میں کیوں ناکام ہیں، یہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے پر اپنا مقدمہ عالمی طاقتوں کے سامنے موثر طریقے سے پیش کیوں نہیں کرسکتیں۔ امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ انہوں نے سیلابی تباہی کے بعد بونیر ، باجوڑ اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا ہے، جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکاران وہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جماعت اسلامی صورتحال سے کوئی سیاسی فائدہ نہیں لینا چاہتی ، تمام سیاسی پارٹیوں کے کارکنان کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمارے ساتھ مل کر امدادی اور فلاحی کاموں میں ساتھ دیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاست، معیشت، معاشرت کو دین کے تابع کرنا چاہتی ہے ، جماعت اسلامی کے ہاں مسلک پرستی کی کوئی جگہ نہیں ، ہم تمام مسالک کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کی سیاست ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے۔ قوم پرستوں نے روس اور امریکہ کے افغانستان پر حملوں کے دوران پشتونوں کی بجائے عالمی طاقتوں کا ساتھ دیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے،ممبر شپ مہم مکمل ہونے کے بعد سے عوامی کمیٹیوں کی تشکیل کا کام جاری ہے، نومبر میں اجتماع عام سے قبل کم ازکم تیس ہزار عوامی کمیٹیاں بنائیں گے، اجتماع عام کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی جدوجہد کا آغاز کریں گے۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی اقامت دین کی تحریک ہے اور اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے غزہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے جنگ بندی پر رضا مندی کا اظہار کرکے امن پسندی کا پیغام دیا ہے، اب اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حواری امریکہ کو جواب دینا ہے۔