A picture shows Israeli air strikes in the Gaza Strip, controlled by the Palestinian Islamist movement Hamas, on May 10, 2021. - Israel launched deadly air strikes on Gaza in response to a barrage of rockets fired by the Islamist movement Hamas amid spiralling violence sparked by unrest at Jerusalem's Al-Aqsa Mosque compound. (Photo by MAHMUD HAMS)

غزہ،اسرائیلی ٹینکوں کی بڑی پیش قدمی و بمباری، 24 گھنٹوں میں 79  فلسطینی شہید , 379 زخمی

غزہ( ویب  نیوز)

اسرائیلی ٹینکوں نے اتوار کو غزہ شہر کے گنجان آباد رہائشی علاقوں میں بڑی پیش قدمی کی ہے،گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائیہ نے 140 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا۔غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں مزید 79 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 2 لاشیں ملبے تلے سے نکالی گئیں، جبکہ 379 شدید اور درمیانی درجے کے زخمیوں کو غزہ کی پٹی کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں امدادی کارکنوں اور مزدوروں پر ڈھائے جانے والے حملوں میں بھی 6 شہدا اور 66 زخمی ہسپتال پہنچائے گئے، اس طرح رزق کی تلاش میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 2 ہزار 566 ہوگئی جبکہ زخمیوں کی تعداد 18 ہزار 769 سے تجاوز کر چکی ہے۔وزارت صحت نے وضاحت کی کہ 18 مارچ 2025 سے آج تک قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 13 ہزار 137 تک جا پہنچی ہے اور زخمیوں کی تعداد 56 ہزار 121 سے زیادہ ہوچکی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سنہ2023 سے جاری قابض اسرائیل کی اس درندگی میں مجموعی طور پر 66 ہزار 5 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 1 لاکھ 68 ہزار 162 فلسطینی مختلف درجے کے زخمی ہوچکے ہیں۔وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب بھی درجنوں فلسطینی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں یا سڑکوں پر بکھری لاشوں کی صورت میں پڑے ہیں جہاں تک پہنچنے سے ایمبولینس اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں قابض دشمن کی اندھی بمباری اور مسلسل گولہ باری کے باعث عاجز ہیں،علاوہ ازیں اسرائیلی ٹینکوں نے اتوار کو غزہ شہر کے گنجان آباد رہائشی علاقوں میں بڑی پیش قدمی کی۔ مقامی محکمہ صحت کے مطابق وہ امداد کی درجنوں پکاروں کا جواب دینے سے قاصر ہے۔ محکمے نے نشانہ بننے والے علاقوں میں شہریوں کے حالات پر شدید تشویش ظاہر کی۔عرب میڈیا کے مطابق عینی شاہدین اور امدادی کارکنوں کے مطابق اسرائیلی افواج نے صبرہ، تل الہوا، الشیخ رضوان اور النصر کے محلوں میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں۔ یہ علاقے شہر کے قلب اور مغربی حصوں کے قریب ہیں جہاں لاکھوں افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج نے 16 ستمبر کو زمینی کارروائی شروع کی تھی۔ اس سے قبل کئی ہفتوں تک فضائی بم باری جاری رہی جس نے ہزاروں کو بے گھر کر دیا، اگرچہ بڑی تعداد میں لوگ اب بھی وہیں ہیں۔فلسطینی شہری دفاع کے ادارے نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی تنظیموں کی 73 امدادی درخواستوں کو مسترد کیا جو زخمیوں کو نکالنے سے متعلق تھیں۔ اسرائیلی حکام نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ فوج کے مطابق اس نے شہر میں کارروائیاں وسیع کر دی ہیں اور پانچ جنگجوں کو ہلاک کیا گیا جنہوں نے ٹینک شکن میزائل داغا تھا۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائیہ نے 140 سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا، مقامی محکمہ صحت کے مطابق النصر محلے میں ایک فضائی حملے میں کم از کم پانچ افراد شہید ہوئے، جبکہ وسطی غزہ میں گھروں پر حملوں میں مزید 16 افراد شہید ہوئے۔محاصرے نے غزہ میں انسانی بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ماہ شہر کے چار طبی مراکز بند ہو چکے ہیں۔ عالمی غذائی پروگرام کے مطابق گزشتہ ماہ سے اب تک 35 سے 40 ہزار لوگ شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم لاکھوں اب بھی موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اگست میں شہر میں تقریبا دس لاکھ فلسطینی مقیم تھے۔