پاکستان   اور   افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت  سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔ ترجمان

بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان  ملکی  سرحدوں کے تحفظ کے لیے  پُرعزم ہیں،   پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پُرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کرےگا۔ ہفتہ وار  میڈیا بریفنگ 

مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کےمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ترجمان 

ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد (  سٹاف رپورٹرترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ  پاکستان   اور   افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت  سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔   ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار  میڈیا بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا، افغانستان کا ان کے اپنے شہری کی جانب سےکسی قسم کی دہشت گردی کو ماننا مثبت ہے، ہم اس قرارداد کے مسودے کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔  ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہماری سائیڈ سے کلیئر ہے، یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں، افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئےاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کےہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہیں، افواج پاکستان  ملکی  سرحدوں کے تحفظ کے لیے  پُرعزم ہیں،   پروپیگنڈے کے ذریعے حقائق کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، پاکستان پُرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتاہے، پاکستان اپنے قومی مفاد اور خودمختاری کا ہر صورت دفاع کرےگا۔   ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی میں دہشت گردی جاری ہے،  بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پرفتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سے تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے بھارت کے ذریعہ ان دہشت گردوں کی خطرناک ہتھیاروں تک ممکنہ رسائی بعید ازقیاس نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہےکہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نےماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی، مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی قبضہ کی صورتحال کا سامنا ہے، اس صورتحال کا کسی صورت پاکستان کی صورتحال سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، سیکڑوں کشمیری بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، اقوام متحدہ رپورٹ کےمطابق2800کشمیری جبری وغیرقانونی طور پربھارتی جیلوں میں قید ہیں۔  غزہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رفاہ کراسنگ کھولنے پر اسرائیلی بیان پر پاکستان سمیت 8 اسلامی عرب ممالک نے بیان جاری کیا، غزہ میں انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہوگا، ابھی تک پاکستان نے اس حوالے سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔   ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ  پاکستان اور  برطانیہ میں قیدیوں کے تبادلےکا باقائدہ معاہدہ نہیں ہے، باقاعدہ معاہدہ نہ ہونے کے باعث کیس ٹو کیس بیسز  پر معاملات کو دیکھا جاتا ہے۔  ترجمان نے بریفنگ میں بتایا کہ انڈونیشیا کے صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا حالیہ دورہ کیا، جہاں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس دوران وزیراعظم نے انڈونیشیائی صدر کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا، جب کہ متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ طاہر حسین اندرانی کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے ڈپٹی وزیراعظم کا ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ رابطہ ہوا، جب کہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے ساتھ بھی ٹیلیفونک گفتگو کی گئی۔ دونوں روابط میں غزہ کی تازہ صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا  کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں، تاہم ضرورت پڑنے پر دونوں ممالک انفرادی کیسز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور ایسی بات چیت پر کوئی پابندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوالگی کی درخواستوں پر کارروائی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔ انہوں نے بریفنگ میں بتایا کہ عمان کی جانب سے تحفے میں دیے گئے جیگوار طیارے اس وقت قابلِ پرواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ وہ ایسے بیانات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔  ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افسوس ہے کہ بھارت نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے، بھارت نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی، بھارت نی ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی،انہوں نے مزید بتایا کہ ایفـ16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کے سلسلے میں امریکا کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔  افغانستان سے متعلق سوال پر ترجمان نے بتایا کہ کابل میں افغان اسکالرز کی قرارداد کا مسودہ ابھی پاکستان نے نہیں دیکھا۔ تاہم دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسودے کا انتظار کر رہا ہے اور افغان قیادت سے تحریری ضمانت چاہتا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں مختلف قانون سازوں سے ملاقاتیں کی ہیں اور امریکی سینیٹرز کے خط پر بھی تفصیلی فالو اپ کیا جائے گا۔ غزہ کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہاں فورس بھیجنے کا فیصلہ ہر ملک خود کرے گا، تاہم پاکستان نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ افغانستان بھیجے جانے والے امدادی قافلے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ یہ قافلہ پاکستان کی جانب سے کلیئر ہے، اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ اسے اندر جانے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات دیکھتے ہوئیاقوام متحدہ کی درخواست پرامدادی قافلہ روانہ کیا۔ افغانستان میں ہمارا سفارتی مشن کام کر رہا ہے، ہمارے مشن نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردوں اور ان کیہینڈلرز کے حوالے سے آگاہ کیا ہوگا۔آخر میں ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا،پاکستان   اور   افغان طالبان کے درمیان روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، ابھی بھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم کہیں جنگ بندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ہمیں افغان قیادت  سے تحریری ضمانتیں چاہئیں۔

#/S