سرینگر( ویب ڈیسک)
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے محرم کے باوجود ریاستی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے ضلع شوپیاں کے علاقے کلوورہ میں نام نہاد فوجی آپریشن کے دوران 4 کشمیری نوجوانوں کوشہید جبکہ ایک کو گرفتار کر لیا،سری نگر میں آٹھ محرم کا جلوس نکالنے کی کوشش کے دوران قابض فورسز نے درجنوں نوجوان گرفتار کرلیا ،پولیس نے دعوی کیا ہے کہ فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے جمعہ کو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد قصبہ شوپیان سے چند کلو میٹر دور کلورہ علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی آپریشن شروع کیا۔اس دوران فورسز اور جنگجوں کو آمنا سامنا ہوا اور طرفین نے ایک دوسرے پر گولیاں چلائیں،اس دوران قابض فورسز کی بھاری کمک علاقے میں پہنچ گئی ہے جنہوں نے سبھی راستوں کو بند کردیا ، پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے کلوورہ میں کورڈن اینڈ سرچ سرچ آپریشن شروع کیا۔کشمیر پولیس نے چار نوجوانوں کی شہادتوں کی تصدیق کی ہے۔شہید نوجوانوں میں البدر کے ضلع کمانڈر شکور پرے اور سہیل بھٹ شامل ہیں۔آپریشن کے دوران علاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی۔ ضلع شوپیاں میں اس آپریشن سے قبل 2000سے اب تک 130مختلف واقعات میں 196حریت پسند ، 54عام شہری اور 2نامعلوم افراد شہید کئے گئے ۔ضلع شوپیاں میں اسی عرصے میں 39سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔بھارتی فوج نے بھی کلورہ میں چار عسکریت پسندوںکے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔فوجی کی طرف سے جاری ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ چار جنگجو جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک جنگجو نے خود کو فورسز کے حوالے کیا۔علاوہ ازیں سری نگر میں گذشتہ تینتیس برس سے آٹھ محرم کے مرکزی جلوس عزا پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نوجوان عزاداروں نے جمعہ کو جلوس عزا نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے طاقت کا استعمال کر کے اسے ناکام بنا دیا۔ اگرچہ آٹھ محرم کے مرکزی جلوس عزا پر گزشتہ تینتیس برسوں سے پابندی عائد ہے اس کے باوجود جمعے کو سری نگر کے بٹہ مالو علاقے میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے جلوس عزا نکالنے کی کوشش کی لیکن پولیس اور سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس موقع پر پولیس اور سیکورٹی اہلکار درجنوں عزادار نوجوانوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے۔ پولیس اور سکیورٹی فورس کے اس اقدام پر کشمیر کی سبھی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ وادی کے بعض شہروں میں جلوس عزا کے دوران نوجوانوں نے حکومت ہند کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے تھے جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے کورونا کا بہانہ بنا کر سبھی چھوٹے بڑے جلوسہائے عزا پر پابندی لگا دی ہے۔ خبروں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وادی میں جلوس عزا کے دوران گرفتار کئے گئے بعض نوجوانوں پر ملک سے غداری کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور اسی قانون کے تحت کے ان کے خلاف کارروائی کی بات کی جارہی ہے.