لاہور (ویب ڈیسک)

لاہور، سرگودھا اور ملتان میں  دہم جماعت کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا، ثانوی تعلیمی بورڈ لاہور کے مطابق  کامیابی کا تناسب 71.51 فیصد رہا۔

بورڈ ترجمان کا کہنا ہے کہ 2 لاکھ 37 ہزار طالب علموں نے امتحان میں حصہ لیاجس میں سے  ایک لاکھ 69 ہزار 596 طلبہ پاس ہوئے۔

ترجمان ثانوی بورڈ لاہور نے کہا کہ اس طرح کامیابی کا تناسب 71.51 فیصد رہا،  جبکہ  بورڈ نے امتحانی نتائج بورڈ کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالب علم 80029 پر ایس ایم ایس کر کے بھی اپنا رزلٹ معلوم کر سکتے ہیں۔

لاہور بورڈ کے چیئرمین  پروفیسر ریاض احمد ہاشمی نے کامیاب طالب علموں کو مبارک  باد دیتے ہوئے مستقبل میں ان کے تعلیمی سفر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

لاہور کے علاوہ پنجاب کے 9 بورڈز میں میٹرک کے سالانہ نتائج کا اعلان بھی آج کیا گیا ہے۔

امیدوار ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ فون پر اپنا ﺭﻭﻝ ﻧﻤﺒﺮ ”ﺑﻮﺭﮈ ﮐﻮﮈ‘‘ ﭘﺮ ﺑھیج کر اور رزلٹ معلوم کرسکتے ہیں۔

امتحانات کے نتائج دیکھنے کے لیے کوڈز درج ذیل ہیں۔

ﮈﯾﺮﮦ ﻏﺎﺯﯼ ﺧﺎﻥ 800295  ، ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ 800299  ، ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ 800296 ، ﻻﮨﻮﺭ 80029 ، ﻓﯿﺼﻞ ﺁﺑﺎﺩ 800240 ، ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ  800298 ﺳﺮﮔﻮﺩﮬﺎ 800290 ﺳﺎﮨﯿﻮﺍﻝ 800292 ، ﻣﻠﺘﺎﻥ 800293

لاہور بورڈ میں2لاکھ 40 ہزار 7 سو 89 بچوں نے میٹرک امتحانات میں شرکت کی، جبکہ پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز میں 13 لاکھ کے قریب بچوں نے امتحانات میں شرکت کی۔

وزیر ہائر ایجوکیشن یاسر ہمایوں کا کہنا ہے کہ اس بار پوزیشنز کے بجائے بچوں کو گریڈ جاری کئے جائیں گے، جبکہ تمام نجی اور سرکاری کالجز اگلے ہفتے سے داخلے شروع کرسکیں گے۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔