اسلام آباد (ویب ڈیسک)

بھارتی اقدام قابل مذمت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں زمینی ملکیت سے متعلق ایک اور بھارتی متنازع قانون کو قطعی طور پر مسترد کردیا،دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے بیان میں واضح کیا گیا کہ پاکستان یونین ٹریٹری آف جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن کے قانون کو مسترد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدام قابل مذمت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی زمینی ملکیت سے متعلق بھارتی قانون اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین دوطرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قانون کی ایک اور واضح خلاف ورزی ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے تحت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خیثیت کا خاتمہ، ڈومیسائل قانون اور اب زمین کی ملکیت کے قوانین کا مقصد جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے۔ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور یہ جنگی جرم ہے۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تمام اقدامات غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہیں۔انہوں نے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی ملٹری زون میں تبدیل کردیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر ایکشن لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے حل میں مدد فراہم کرنی چاہیے۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔