لاہور (ویب ڈیسک)
مہنگی پٹرولیم مصنوعات کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ اس کیس سے حکومت ہل جائیگی۔
یہ کون ہے جو حیلے بہانے مانگتا ہے، عدالت نے پیٹرولیم کمیشن کو تحقیقات 2 دسمبر تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر کمیشن کی کم از کم 25 سے 30 کاپیاں عدالت میں جمع کروائی جائیں۔
آئندہ سماعت پر اگر تحقیقات مکمل نہ ہوئیں تو عدالت خود یہاں تحقیقات کروائے گی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ فریق نمبر 10 پارکو کی طرف سے کیس ملتوی کرنے کی استدعا ہے، یہ کون ہے جو اس طرح کے حیلے بہانے استعمال کر رہا ہے،
شیخ انوار الحق نے پارکو کی طرف سے ملتوی کی استدعا کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں مصروف ہے، لاہور ہائیکورٹ زیادہ پرانی ہے یا اسلام آباد ہائیکورٹ؟ میں تمام ذمہ داروں کو ذاتی حیثیت طلب کرتا ہوں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ کمیشن نے 6 سے 8 ہفتے معاملہ مکمل کرنے کیلئے وقت مانگا ہے، 4 ہفتوں کے وقت میں ہم تحقیقات مکمل کرلینگے۔
عدالتی ٹی او آرز کو دیکھتے ہوئے تمام تحقیقات مکمل کرنی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پیٹرولیم کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد بھی ہو۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ پھر آپ وقت مانگیں گے
کہ وزیراعظم سے پوچھنا ہے، فلاں سے پوچھنا ہے، 28 دن گن کر تاریخ دے رہا ہوں، مجھے ٹھیک 4 ہفتوں کے بعد رپورٹ یہاں چاہے، اگر آپ تحقیقات مکمل نہ کر سکے تو عدالت خود یہاں تحقیقات کروائے گی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، اس کیلئے قواعد ضوابط کو مدنظر نہیں رکھا گیا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں لیکن پاکستان میں قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جو حکومت پوری نہیں کر رہی، عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے اور اضافے کو نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔