اسلام آباد (ویب ڈیسک)
پاکستان نے بھارت میں اسمگلروں سے ایٹم بم میں استعمال ہونے والی یورینیم مواد برآمد ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفترخارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں 7 کلوگرام قدرتی یورینیم (ایٹم بم میں استعمال ہونے والے مواد) کے ایک غیر مجاز شخص سے قبضے میں لیے جانے پر کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
پاکستان کو بھارت میں 7 کلوگرام قدرتی یورینیم قبضے میں لیے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ ایٹمی مواد کی حفاظت تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ایٹمی مواد بھارت میں ایک عام شخص سے ملنا عجیب بات ہے۔ بھارتی حکام معاملے کی جامع تحقیقات کروائیں۔
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بڑی مقدار میں حساس ایٹمی مواد ریاست کے کنٹرول سے باہر کیسے نکلا؟ بھارت اس کی شفاف تحقیقات کرائے اور بھارتی حکام ان وجوہ کی بھی نشاندہی کریں جن کے باعث قدرتی یورینیم چوری ہوا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مہاراشٹر میں پولیس نے دو افراد کو 7 کلوگرام (15.4 پاؤنڈ) قدرتی یورینیم غیر قانونی طور پر رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔
ممبئی میں واقع ’’ہومی بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر‘‘ نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسمگلروں سے برآمد ہونے والی یورینیم انتہائی تابکار ہے جبکہ عالمی منڈی میں اس کی قیمت لگ بھگ 29 لاکھ ڈالر (44 کروڑ پاکستانی روپے) ہے۔
تفصیلات کے مطابق، مہاراشٹرا پولیس نے ابتدائی اطلاعات کی روشنی میں چند روز قبل اسٹنگ آپریشن کرکے جگر پانڈیا اور ابوطاہر نامی دو اسمگلروں کو گرفتار کیا۔
بعد ازاں تابکار یورینیم کی تصدیق ہوجانے کے بعد، بدھ کے روز ان دونوں افراد کے خلاف ممبئی میں مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے جبکہ فی الحال اس یورینیم کی چوری سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔
بھارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی، پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، ممبئی کی عدالت میں دونوں ملزمان کی پیشی کے بعد انہیں 12 مئی تک ریمانڈ پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
بتاتے چلیں کہ بھارت میں خطرناک تابکار مواد کی چوری کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی 2016 میں مہاراشٹرا پولیس نے ممبئی کے نواحی شہر ’’تھانے‘‘ سے تقریباً 9 کلوگرام یورینیم ضبط کی تھی۔