نئی اسکیموں، ٹیکسز کے حوالے مکمل آگہی دی جائے’چیئرمین کمیٹی عابد خان
تعمیراتی شعبہ سے وابستہ افراد کے مسائل کے حل کیلئے ایف پی سی سی آئی ہر ممکن تعاون کریگا’ مرزا عبدالرحمن
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
ایف پی سی سی آئی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے رئیل اسٹیٹ ڈیویلپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی عابد خان نے کی ۔ اجلاس میں تعمیراتی شعبہ سے وابستہ افراد کو درپیش مسائل ‘ آر ڈی اے کے لینڈ سب ڈویژن رولز کی طرز پر سی ڈی اے میں قانون سازی ‘ ایمنسٹی اسکیم ، ایف بی آر کی اسکیمز، ٹیکسزسمیت سوسائٹیز کی این او سیز کے حوالے سے تفصیلی غور و غوض کیا گیا جبکہ ممبران نے مختلف تجاویز بھی پیش کیں ۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے رئیل اسٹیٹ ڈیویلپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کے ممبران آغا احتشام،رانا الطاف،آصف خان،غازی ایم شاکر، ابراہیم گجر،میاں بشارت اللہ ، محمد عبدالمالک،عبدالکاشف عباسی، محمد اکرم، حازق بن احسان موجود تھے جبکہ مرزا عبدالرحمن کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی اور ایف پی سی سی آئی کے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت کی کوشش ہے کہ وہ بزنس کمیونٹی کیلئے درد رکھنے اور ان کے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کو آگے لائیں یہی وجہ ہے کہ عابد خان جیسے لوگوں کو ایف پی سی سی آئی کی کمیٹی کا چیئرمین نامزد کیا گیا اور ہمیں امید ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ کے شعبہ سے وابستہ افراد کے حقوق کی جنگ بھرپور طریقے سے لڑیں گے ۔ مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی بزنس کمیونٹی اور حکومت کے مابین پل کا کردر ادا کرتا ہے آپ لوگوں کے جو بھی مسائل ہیں ہمیں آگاہ کریں ہم حکومتی سطح پر رابطے کرکے آپ کے مسائل کو حل کرنیکی بھرپور کوشش کریںگے۔ تعمیرتی شعبہ سے تعلق رکھنے والے تمام بھائیوں کو کبھی بھی ہماری ضرورت ہوگی ہم ہر وقت ان کی خدمت کیلئے حاضر ہونگے ۔ ایف پی سی سی آئی آپ کا ادارہ ہے اور اس کے دروازے ہر وقت آپ لوگوں کیلئے کھلے ہیں ۔ صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگو، سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم کی سربراہی میں ان کی پوری ٹیم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، وزیر اعظم عمران خان ، وزیر خزانہ شوکت ترین ، وزیر تجارت رزاق دائوسمیت دیگر وزراء و حکومتی و اداروں کے حکام سے رابطوں میں ہیں اور وفاقی بجٹ میں جلد ہی بزنس کمیونٹی کو خوشخبری ملے گی ۔ اجلاس میں شریک ممبران نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق جون کے آخر تک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کی تمام تفصیلات ایف بی آر کی ویب سائیٹ پر جاری کرنے کے حکومت اعلان کے بعد سے کام رک گیا ہے ۔کسی بھی ملک کی ترقی میں تعمیراتی شعبہ کا کردار اہم ہے مگر پاکستان میں لوگ اس شعبہ سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے ۔ حکومت کی جانب سے پالیسیاں آتی رہتی ہیں اور آگے جا کر یہ مزید سخت ہوتی جائیں گی ۔ ایف بی آر کی جانب سے خریدو فروخت کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے سے منفی اثرات سامنے آئیں گے ۔ ایمنسٹی سکیم سے ہم نے کی فائدہ اٹھایا اس کا بھی کسی کو نہیں پتہ ۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے بھی کوئی کام نہیں کیا۔ سینکڑوں سوسائٹیز کی این او سیز ہی نہیں۔ جو چیز غلط ہے اس کو ٹھیک بھی کرنا چاہیے۔ جس طرح آرڈی اے نے لینڈ سب ڈویژن رولز سی ڈی اے بھی رولز بنائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اتنی ڈیویلپمنٹ ہو رہی ہے جو سب غیر قانونی ہے اور اس کی وجہ صرف بلیک منی ہے ۔ پراجیکٹ رجسٹرڈ ہی نہیں ، کنسٹرکشن چل رہی ہے کیونکہ پیسے دیدیں تو کوئی نہیںروکے گا۔ ایمنسی اسکیم میں بلیک منی وائٹ ہو رہی ہے ۔ ایمسنی اسکیم کے بارے میں زیادہ تر لوگوں کو علم ہی نہیں ۔ ایف بی آر کے بارے میں بھی نہیں جانتے کہ کس طرح ٹیکس جمع کرائیں کیونکہ زیادہ تر لوگوں کو ڈر ہوتا ہے کہ کہیں وہ پکڑے نہ جائیں ۔ تعمیراتی شعبہ سے وابستہ افراد کو کئی مسائل کا سامنا ہے ان کے مسائل کیلئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ۔ ایف پی سی سی آئی کے قائدین ہمارے لئے امید کی کرن ہیں۔چیئرمین کمیٹی عابد خان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیم اس طرح نہیں جس طرح ہونا چاہیے ۔ ایف بی آر جب بھی بجٹ پیش کرتی ہے ، حکومت و دیگر اداروں کو چاہیے کہ وہ دو یا تین دن کا سیشن یا سیمینار رکھیں جس میں تمام شعبوں سے وابستہ افراد کو دعوت دی جائے اور تمام اسکیموں، ٹیکسز کے حوالے مکمل آگہی دی جائے۔ عابد خان نے مزید کہا کہ ہم اپنی تجاویز اور مشاورت صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگو کو دیں گے جو ہماری آواز کو حکومتی ایوانوں تک پہنچا کر ہمارے مسائل حل کرانے میں کردار ادا کریں گے ۔