اسلام آباد (ویب ڈیسک)

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) نے وفاقی بجٹ 2021-22کیلئے اپنی تجاویز حکومت کو پیش کر دی ہیں اور ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ ان تجاویز کو حتمی بجٹ میں شامل کیا جائے جس سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا اور معیشت استحکام کی طرف بڑھے گی۔ اس سلسلے میں بزنس کمیونٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری معیشت میں کلیدی اسٹیک ہولڈر ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کہ ہمیشہ چیمبروں کے صدور کی مشاورت سے وفاقی بجٹ کو حتمی شکل دے تا کہ ایسا بجٹ تشکیل دیا جائے جو کاروباری اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ رینٹل انکم پر اس وقت تقریبا 35 فیصد تک ٹیکس عائد ہے جو بہت زیادہ ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں اس ٹیکس کو کم کرکے 10 فیصد تک لائے جس سے ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہو گی، ٹیکس چوری کی حوصلہ شکنی ہو گی، دکانوں اوردفاتر کے کرایے کم ہوں گے اور مجموعی ٹیکس محصولات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں تمام مینوفیکچرنگ شعبوں پر ٹرن اوور ٹیکس کو 1.5 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کی زیادہ شرح سے پاکستان میں مہنگائی اور پیداواری لاگت میں بہت اضافہ ہوا ہے لہذا معیشت کو بحال کرنے کیلئے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے بغیر بجٹ میں جی ایس ٹی کو کم کر کے 5 فیصدکیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی خام مال پر 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو بھی ختم کیا جائے تاکہ صنعتی سرگرمیوں کو مزید بہتر فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کیلئے حکومت آئندہ بجٹ میں تاجروں کیلئے 2فیصد فکسڈ ٹیکس کا نظام متعارف کرائے اور بزنس کمیونٹی کے بینک اکاؤنٹس کو اٹیج کرنے کی پریکٹس ختم کرے کیونکہ اس سے ٹیکس دہندگان کا ٹیکس نظام پر اعتماد متزلزل ہو تا ہے جو معیشت کیلئے نقصاندہ ہے۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ صنعتی شعبے کی اپ گریڈیشن اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی پیداوار کو آسان بنانے کے لئے آئندہ بجٹ میں صنعتی پلانٹس، مشینری اور کنسٹریکشن انڈسٹری سے متعلق مصنوعات کی درآمد پر لگائے گئے تما م ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کو ختم کیا جائے جس سے صنعتی شعبہ بہتر ترقی کرے گا اور ہماری برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ لگژری گڈز اور گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں بھی نمایاں کمی کی جائے۔اس کے علاوہ صنعتوں اور تجارتی اداروں کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے گیس بلوں پر عائد جی آئی ڈی سی کو بھی واپس لیا جائے۔

فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر اور عبد الرحمن خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے آئندہ بجٹ میں بجلی کی قیمت میں کم از کم 5 روپے فی یونٹ کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے شرح سود کو بھی کم کر کے تین فیصد تک لایا جائے جس سے ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروبار کو وسعت دینے میں سہولت ہو گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کاروبار سرگرمیوں کے بہتر فروغ اور معیشت کی بحالی کے لئے حتمی بجٹ میں آئی سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو شامل کرے گی۔ے کہا کہ آئندہ بجٹ میں تمام مینوفیکچرنگ شعبوں پر ٹرن اوور ٹیکس کو 1.5 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کی زیادہ شرح سے پاکستان میں مہنگائی اور پیداواری لاگت میں بہت اضافہ ہوا ہے لہذا معیشت کو بحال کرنے کیلئے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے بغیر بجٹ میں جی ایس ٹی کو کم کر کے 5 فیصدکیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی خام مال پر 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو بھی ختم کیا جائے تاکہ صنعتی سرگرمیوں کو مزید بہتر فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کیلئے حکومت آئندہ بجٹ میں تاجروں کیلئے 2فیصد فکسڈ ٹیکس کا نظام متعارف کرائے اور بزنس کمیونٹی کے بینک اکاؤنٹس کو اٹیج کرنے کی پریکٹس ختم کرے کیونکہ اس سے ٹیکس دہندگان کا ٹیکس نظام پر اعتماد متزلزل ہو تا ہے جو معیشت کیلئے نقصاندہ ہے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ صنعتی شعبے کی اپ گریڈیشن اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی پیداوار کو آسان بنانے کے لئے آئندہ بجٹ میں صنعتی پلانٹس، مشینری اور کنسٹریکشن انڈسٹری سے متعلق مصنوعات کی درآمد پر لگائے گئے تما م ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کو ختم کیا جائے جس سے صنعتی شعبہ بہتر ترقی کرے گا اور ہماری برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ لگژری گڈز اور گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں بھی نمایاں کمی کی جائے۔اس کے علاوہ صنعتوں اور تجارتی اداروں کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے گیس بلوں پر عائد جی آئی ڈی سی کو بھی واپس لیا جائے۔

فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر اور عبد الرحمن خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے آئندہ بجٹ میں بجلی کی قیمت میں کم از کم 5 روپے فی یونٹ کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے شرح سود کو بھی کم کر کے تین فیصد تک لایا جائے جس سے ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروبار کو وسعت دینے میں سہولت ہو گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کاروبار سرگرمیوں کے بہتر فروغ اور معیشت کی بحالی کے لئے حتمی بجٹ میں آئی سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو شامل کرے گی۔